Aaj Logo

شائع 30 اگست 2017 08:49am

ایریا 51 کو خلائی مخلوق سے کیوں جوڑا جاتا ہے

خفیہ امریکی بیس ایریا 51 کو خلائی مخلوق سے کیوں جوڑا جاتا ہے؟

آپ نے اکثر خفیہ امریکی ائیر بیس ایریا 51کے بارے میں کئی انوکھی اور عجہب کہانیاں سنی ہوں گی جن میں خلائی مخلوق کا ذکر بھی ہوتا ہے۔

لیکن اس خفیہ ہوائی اڈے کے بارے میں یہ افواہیں کس طرح پھیلیں؟

1950 کے شروعاتی دور میں امریکا نے سویت یونین کی فضا میں اپنے جہاز بھیجے، لیکن انہیں خطرہ تھا کہ یہ جہاز دیکھ لئے جائیں گے اور مار گرائے جائیں گے۔

اس مشکل کو مد نظر رکھتے ہوئے سابق امریکی صدر آئزن ہاور نے اانتہائی اونچائی پر اڑنے والا ایک ٹاپ سیکرٹ ریکون جہاز بنانے کی منظوری دی، جسے 'پروجیکٹ ایکواٹون' کا نام دیا گیا۔

پروگرام کیلئے کسی ایسی جگہ کی ضرورت تھی جہاں عام آدمی تو دور کی بات کوئی جاسوس بھی آسانی سے نہ جاسکے۔

اس کیلئے نیواڈا کے صحرا میں موجود گروم لیک نامی خشک نمک کی جھیل کے پاس کی زمین کا انتخاب کیا گیا۔ کوئی نہیں جانتا کہ اس علاقے کو ایریا 51 کا نام کیوں دیا گیا۔ لیکن ایک نظریے کے مطابق اس کانام نیواڈا میں موجود نیوکلئیر ٹیسٹ سائٹ کی وجہ سے پڑا۔

یہ ٹیسٹ سائٹ علاقوں میں تقسیم تھی جنہیں اٹامک انرجی کمیشن کی جانب سے نمبرز دئے گئے تھے۔ یہ لوکیشن پہلے سے ہی ملٹری کیلئے جانی پہچانی تھی۔

1955 کی گرمیوں کے دوران ایریا 51 کے گرد اڑنے والی انجانی چیزوں کو دیکھا گیا۔ یہ کوئی خلائی مخلوق کا جہاز نہیں بلکہ امریکی فضائیہ کا خفیہ ہائی ایلٹی ٹیوڈ U-2 جہاز تھا جس کی ٹیسٹنگ شروع کی جاچکی تھی۔

یہ ائیر کرافٹ 60 ہزار فٹ کی اونچائی تک پرواز کر سکتا تھا، جبکہ اس وقت کے جنگی جہاز صرف 40 ہزار جبکہ سیویلین جہاز  10 سے 20 ہزار فٹ کی اونچائی تک پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔

اس لئے جب انہیں اتنی اونچائی پر U-2 ایک دھبے کی مانند نظر آیا تو وہ اسے خلائی مخلوق کا جہاز سمجھ بیٹھے، اور ائیر ٹریفک کو آگاہ کیا کہ فضا میں کوئی انجانی شے موجود ہے۔

امریکی فضائیہ اس بات سے بخوبی آگاہ تھی کہ لوگوں کو دکھنے والی UFOs دراصل U-2 جہاز ہے۔ لیکن وہ اسے ٹاپ سیکرٹ ہونے کی وجہ سے عوام کو بتا نہیں سکتے تھے۔

اس لئے انہوں نے اس کو قدرتی مناظر اور موسمی تحقیقات بتانا شروع کردیا۔

U-2 کے بعد بھی اس علاقے میں کئی جدید جہازوں کے ٹیسٹ خفیہ طریقے سے کئے گئے، جن میں لاک ہیڈ ایف117 اے نائٹ ہاک، لاک ہیڈ اے 12، نارتھ روپ ٹیکٹ بلو شامل ہیں۔

کوئی نہیں جانتا کہ آج کل ایریا 51 میں کیا کام جاری ہے۔ امریکی حکومت نے کبھی بھی اس علاقے میں موجود ائیر بیس یعنی ایریا 51 کی موجودگی کا اعتراف نہیں کیا تھا۔

لیکن 2013 میں سی آئی اے کی ایک خفیہ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد عاوم کو اس کے بارے میں پتا چلا۔

اگر آپ کو کبھی لاس ویگاس کے ائیر پورٹ پر ایک انجان چھوٹا اور بنا کسی مارکنگ کا پیسنجر جہاز کھڑا حفاظتی باڑ میں  نظر آئے، تو سمجھ جائیں کہ یہ وہی جہاز ہے جو ایریا 51 میں کام کرنے والے افراد کو بیس تک پہنچاتا ہے۔

بشکریہ ٹیک انسائیڈر

Read Comments