اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اعضاء کی غیرقانونی پیوندکاری معاشرے کا بہٹ بڑا ناسور ہے۔
منگل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں گردوں کی غیرقانونی خریدو فروخت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی ،اسلام آباد پولیس کی جانب 53صفحات پرمشتمل رپورٹ جمع کرائی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے علاوہ کشمیر، گلگت بلتستان میں بھی گردوں کی غیر قانونی خریدوفروخت ہو رہی ہے،پنجاب کے کئی ایسے گاؤں ہیں جہاں لوگوں کا ایک گردہ ہے،گردہ دینے اور لینے والوں کو جعلی رشتہ دار ظاہر کیا جاتا ہے۔
ایس ایس پی اسلام آباد ساجد کیانی نے بتایا کہ گھروں کے اندر چھاپے مار سکتے ہیں لیکن رجسٹرڈ ادارے یہ کام کررہے ہیں ان کے خلاف کاروائی کے اختیار ہمارے پاس نہیں،اس معاملے میں قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ اس غیرقانونی کاروبار کو روکا جاسکے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اعضاء کی غیرقانونی پیوندکاری معاشرے کا بہٹ بڑا ناسور ہے،یہ ایک بہٹ بڑا ایشو ہے اس کیلئے ادارے مل جل کرکام کریں۔
چیف جسٹس نے ایس ایس پی کے کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس ایشو پرمزید کام کی ضرورت ہے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل، چاروں صوبے، گلگت بلتستان اور کشمیر کے ایڈوکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔