Aaj Logo

شائع 20 مئ 2017 01:13pm

ماں کے دودھ سے کینسرکےعلاج کا کامیاب تجربہ

سائنسدانوں نے اتفاقیہ طور پر انسانی دودھ میں موجود مخصوص مادے  سے کینسر کا علاج دریافت کرلیا۔ سائنسدانوں کے مطابق ماں کے دودھ میں ایک ایسا مخصوص مادہ ہوتا ہے، جو ٹیومر یا کینسر کے خلیات کو مار دیتا ہے۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق یہ دریافت سویڈن کے سائنسدانوں  نےکی ہے۔ محققین کے مطابق مثانے کے کینسر کے مریضوں پر کیے گئے تجربات کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انسانی دودھ میں ہیملیٹ نامی ایک مادہ ہوتا ہے، جو آنت اور سرطان عنقی (خواتین میں رحم کے نیچے کینسر) کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوگا۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہیملیٹ نامی مادہ صرف کینسر کے خلیات کو نقصان پہنچاتا ہے اور صحت مند خلیوں پر اس کا اثر نہیں ہوتا۔

یہ دریافت کرنے والی سویڈش یونیورسٹی کی پروفیسر کیتھرینا سوان بورگ کا اس حوالے سے کہنا تھا، 'یہ ہیملیٹ کا جادوئی اثر ہے کہ یہ مادہ سرطان کے خلیات کو ہدف بنانے اور انہیں ختم کر دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔'

 سویڈن کی یہ خاتون پروفیسر گزشتہ بیس برسوں سے چھاتی کی دودھ کے حوالے سے اپنی تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ماں کے دودھ میں 'الفا- لیکٹ ایلبومن' نامی پروٹین ہوتا ہے اور اسے کینسر کے خلاف ایجنٹ کی شکل دے دی جاتی ہے۔

امیونولوجسٹ پروفیسر سوان بورگ بتاتی ہیں کہ جب انہوں نے یہ اتفاقیہ دریافت کی تو وہ اس وقت اینٹی بائیوٹک پر کام کر رہی تھیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، 'ہم چھاتی کے اینٹی مائیکروبیل ایجنٹس تلاش کر رہے تھے، ماں کا تازہ دودھ اس کا ایک بہت اچھا ذریعہ ہے۔ اسی تجربے میں ہمیں انسانی خلیات اور بیکٹیریا کی ضرورت تھی۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم اس کیلئے انسانی ٹیومر کے خلیات لیں گے۔

جب ہم نے اس کو دودھ کے کمپاؤنڈ کے ساتھ ملایا تو ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اس سے سرطان کے خلیے مر گئے ہیں۔ یہ ایک اتفاقیہ دریافت تھی۔'

دودھ میں پایا جانے والا ہیملیٹ نامی مادہ مختلف طریقوں سے کام کرتا ہے۔ یہ سب سے پہلے کینسر کے خلیات کا دفاعی نظام ختم کرتا ہے، پھر خلیات کے 'پاور اسٹیشن' خیطی ذرّے کو نشانہ بناتا ہے اور اس کے بعد خلیے کے مرکز کو ختم کرتا ہے۔

ابتدائی تجربات میں دیکھا گیا ہے کہ مثانے کے کینسر میں مبتلاء مریضوں کو ہیملیٹ کے انجکشن لگانے سے کینسر کے مردہ خلیات چند ہی دنوں میں پیشاب کے ذریعے نکلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اب اس کے بڑے پیمانے اور فُل اسکیل تجربات شروع کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

بشکریہ ڈیلی میل

Read Comments