Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

عورتوں میں ہارٹ اٹیک کی 6 علامات

شائع 15 اپريل 2017 05:50am

heartattackpic2

موجودہ دور میں ذیادہ تر اموات کی وجہ دل کا دورہ ہوتا ہے۔ہارٹیک اٹیک سے اموات کی شرح میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس جان لیوا بیماری سے پہلے جسم میں کچھ علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں جنھیں اکثر لوگ نظر انداز کر دیتے ہیں۔

یہاں ہم آپ کو بتائیں گے ایسی علامات جو کہ عورتوں میں ہارٹیک اٹیک کا سبب بنتی ہیں۔ ان علامات کو ہر گز نظر انداز نہیں کریں۔

کمر،گردن اور ہاتھ میں درد

یہ علامات اپ کو الجھن کا شکار کر سکتی ہیں کیونکہ دل کے دورہ کی سب سے اہم  علامت سیحنے یا الٹے ہاتھ کا درد ہوتا ہے۔لیکن اگر آپ کو جسم کے ان حصوں میں بھی درد محسوس ہو رہا ہے تو فوراً اپنے معالج سے رجوع  کریں۔

پیٹ میں درد

 پیٹ میں درد،پیٹ کے نیچلے حصے میں دباؤ،اور جلن کی شکایت اس طرح کی علامات بھی دل کے دورے کا سبب بن جاتی ہیں۔

ٹھنڈے پسینے

ٹھنڈے پسینوں کا آنا،عورتوں میں دل کے دورے کی ایک اور علامت ہے،جبکہ زیادہ تر لوگ اسے ڈیپریشن یا ذہنی دباؤ کی علامت سمجھتے ہیں۔یہ بات بھی درست ہے کہ کسی پریشانی کی صورت میں بھی ایسا ہو جاتا ہے لیکن پھر بھی اگر آپ کے ساتھ کبھی ایسا ہو تو فوراً اپنے معالج سے رجوع کریں۔

سانس کا پھولنا

جلدی جلدی سانس کا پھولنا  یا پھر کوئی کام کئے بغیر بھی سانس کا پھول جانا ایک خطرناک علامت ہے۔جن خواتین کو یہ شکایت ہوتی ہے ان کو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے وہ بہت دور سے دوڑ کر آ رہی ہیں جبکہ وہ چلی تک نہیں ہوتیں۔

تھکاوٹ کا بڑھ جانا

اگر پوری طرح سے آرام کرنے کے بعد بھی آپ تھکاوٹ کا شکار رہتی ہیں اور آپ کو چھوٹے چھوٹے کام کرنے میں بھی مشکل درپیش ہر رہی ہے تو پھر یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ فوراً اپنے معالج سے رجوع کریں اور اپنا طبی معائنہ کروائیں۔

سیحنے میں درد اور دباؤ

سیحنے میں درد اور دباؤ کا ہونا یہ ہارٹ اٹیک کی بہت بڑی علامت ہے اور یہ علامت صرف عورتون میں ہی نہیں بلکہ مردوں میں بھی ہوتی ہے۔کچھ عورتوں کو سیحنے کے الٹی طرف درد ہونے کے بجائے پورے سیحنے میں درد کی شکایت ہوتی ہے۔جسے ہر گز نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔

ان علامات کے ظاہر ہونے کی صورت میں فوراً اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔اور اپنا خیال رکھیں،وقت پر علاج آپ کی جان بچا سکتا ہے۔

نوٹ: یہ تحریر محض عام معلومات کے لئے ہے،اس پر عمل کرنے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ کریں۔