عذاب خداوندی! وہ قوم جس کے چہرے کو مسخ کرکے بندر بنادیا گیا
بنی اسرائیل کا شمار اس قوم میں ہوتا ہے جس میں سب سے زائد انبیاء مبعوث ہوئے ہیں تاہم مختلف حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اسہی قوم کے افراد نے سب سے زیادہ احکامات خداوندی کی نافرمانی بھی کی ہے جس کی وجہ سے یہ مطعون ہوئی ہے۔
حضرت داود علیہ السلام کے دورے میں ہی بنی اسرائیل نے احکامات خداوندی کی کھلم کھلا خلاف ورزی شروع کردی تھیں ۔ احکامات خداوندی میں ایک حکم یہ بھی تھا کہ وہ ہفتے کے روز شکار نہ کریں اور نہ کوئی خریدو فروخت کریں۔
جب اس قوم نے تسلسل کے ساتھ اللہ تعالی کے احکامات کی نافرمانی شروع کردی۔ تو بطور آزمائش مچھلیاں احکامات خداوندی کے تحت ہفتے کے دن دریا کے کنارے پر پھرتی تھیں جبکہ دیگر دنوں میں دریا کی گہرائی میں چلی جاتیں اور ان کے ہاتھ نہ آتیں۔
آخر یہودیوں کو ان کو دیکھ کر لالچ آگیا اور انہوں نے دریا کے کنارے نہر کھود کر اپنے جال ڈال دیئے۔ اور وہ ہرہفتے کو اپنا یہ معمول بنالیتے جبکہ دوسرے روز اس جال سے مچھلیاں پکڑ لیتے۔
اللہ تعالی کی طرف سے ممانعت کے احکامات کے باوجود یہودیوں کی طرف خلاف ورزی جاری رہی۔ جس پر یہ تین فرقوں میں بٹ گئے۔ ایک تو وہ تھے جو کہ نافرمانی کرتے اور دوسرے وہ لوگ تھے جو اس سے باز آگئے تھے اور تیسرے وہ لوگ تھے جو منع کرنے سے تھک گئے تھے اور منع کرنا چھوڑ دیا تھا، لیکن وہ بہتر تھے جو برابر منع کرتے تھے اور منع کرنے والوں نے شکار کرنے والوں سے ملنا بھی چھوڑ دیا تھا۔
نافرمانوں کا سخت ہوکر کہنا تھا کہ تم ہم کو ڈراتے ہو، ہم ہر طور سے طاقتور ہیں، کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
ایک دن لوگوں نے دوسروں کی آواز سنی تو دیواروں پر چڑھ کر دیکھا کہ ہر گھر میں بندر ہی بندر نظر آرہے ہیں اور ان کی کیفیت یہ تھی کہ وہ اپنے قرابت داروں کے پاوں پر سر رکھتے اور رونے لگتے اور بحکم خداوندی ان کے چہروں اور بدن کو مسخ کیا گیا۔
ان لوگوں کی شکلیں مسخ ہونے کے بعد بندروں جیسی ہوگئی تاہم ہم لوگ کیونکہ امت محمدیہ میں سے ہیں اس لئے ہماری قوم کے گناہوں کے باوجود چہرے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی دعا کی بدولت مسخ نہیں ہونگے لیکن گناہوں سے متعلق آخرت میں حساب ضرور دینا پڑے گا۔
Comments are closed on this story.