مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا جڑ پکڑنے لگا
برلن، زیورخ: مغربی ممالک میں اسلاموفوبیا فروغ پانے لگا اور کسی بھی دہشت گردی کے واقعے میں مسلمانوں کوبغیر کسی تحقیق کے مورد الزام ٹھہرادیا جاتا ہے۔ لیکن اکثرحقیقت مختلف ہوتی ہے۔ ایسا ہی ہوا سوئٹزرلینڈ اور برلن میں بھی جہاں دونوں واقعات میں مسلمانوں کے ملوث ہونے کے الزام غلط ثابت ہوئے۔
سوئٹزرلینڈ کے شہرزیورخ میں مسجد پرحملے میں تین نمازیوں کو زخمی کرنے والے حملہ آورپرالزام عائد کیا گیا کہ وہ مسلمان شدت پسند ہے۔ تاہم تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ اس کا تعلق کسی بھی اسلامی شدت پسند تنظیم سے نہیں۔
پولیس کے مطابق حملہ آور چوبیس سالہ سوئس شہری تھا جسکا کسی بھی اسلامی شدت پسند تنظیم سے تعلق نہیں تھا،مسجد میں موجود نمازیوں پر فائرنگ کے بعد اس نے خود کشی کرلی تھی۔
دوسری جانب جرمن حکام نے گزشتہ روز پناہ کیلئے جرمنی آنے والے ایک پاکستانی نوید پربرلن کرسمس مارکیٹ حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ لیکن یہ الزام بھی درست ثابت نہ ہوسکا اورجرمن حکام نے اب گرفتار نوجوان کو کلیئر قرار دیدیا ہے، جبکہ ٹرک سے فرار ہونے والے مشکوک شخص کی تلاش جاری ہے۔
برلن پولیس نے اعتراف کیا ہے کہ کرسمس مارکیٹ حملے میں پاکستانی شخص نوید ملوث نہیں ہے، ان کے مطابق نوید کا کسی بھی تنظیم سے تعلق ثابت نہیں ہوا ایسا لگتاہے کہ اسکا واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔
دوسری جانب داعش نے برلن کی کرسمس مارکیٹ میں حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔حملےمیں بارہ افراد ہلاک اور اننچاس زخمی ہوئے تھے۔
Comments are closed on this story.