Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

قدرتی ماحول کی تباہی، جانداروں کیلئے مسلسل خطرہ

شائع 23 نومبر 2016 04:03pm
فائل فوٹو فائل فوٹو

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جانداروں کی بہت سی انواع ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ نہیں کر پا رہی ہیں۔

بی بی سی اردو کے مطابق 250سے زائد پودوں اور جانوروں پر تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ قدرتی ماحول ،ان جانداروں کے اندر موجود بارشوں کی مقدار اور درجۂ حرارت سے نمٹنے کی صلاحیت سے کہیں زیادہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ استوائی علاقوں کے جاندار منطقۂ معتدلہ کے جانداروں کے مقابلے پر زیادہ خطرے کی زد میں ہیں۔

بعض جانور بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت کا مقابلہ کرنے کیلئے نقل مکانی کر کے کسی موزوں علاقے میں چلے جاتے ہیں۔ لیکن بہت سے ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں سے کہیں اور جانا ممکن نہیں، مثال کے طور پر جزیروں اور اونچے پہاڑی سلسلوں میں۔

ماحولیات دانوں نے حساب لگایا کہ جاندار وقت کے ساتھ اپنا ماحول کس حد تک تبدیل کرتے ہیں اور پھر اس کا تقابل ماحولیاتی تبدیلی کے تحت بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت سے کیا گیا۔

انہوں نے پودوں اور جانوروں کی 266 انواع کا تجزیہ کیا جن میں حشرات، جل تھلیے، پرندے، ممالیہ اور رینگنے والے جانور شامل تھے۔

معلوم ہوا کہ قدرتی ماحول میں تبدیلی کی شرح ماحولیاتی تبدیلی کے تخمینے سے اوسطاً دو لاکھ گنا زیادہ سست رفتار ہوتی ہے۔

امریکا کی یونیورسٹی آف ایریزونا کی ٹریزا جیکووا کہتی ہیں کہ 'مجموعی طور پر ہمارے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ پودوں اور جانوروں کے قدرتی ماحول میں  رونما ہونے والی تبدیلی کی شرح عالمی تپش کی شرح سے کہیں سست ہے۔'

یونیورسٹی آف ایریزونا ہی کے ڈاکٹر وینز کہتے ہیں کہ ممالیہ اور پرندے اس تبدیلی کا نسبتاً زیادہ بہتر طریقے سے مقابلہ کر سکتے ہیں، کیونکہ وہ اپنے جسم کا درجۂ حرارت کنٹرول کر سکتے ہیں۔

انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ گو بعض انواع زیادہ بلند مقامات کی جانب جا سکتی ہیں، 'بہت سے جانور ایسا نہیں کر سکتے۔ ماحول کی تباہی اور درجۂ حرارت میں اضافہ ان کیلئے دو دھاری تلوار ہے۔'

یہ تحقیق پروسیڈنگز آف دا رائل سوسائٹی بی: بائیولاجیکل سائنسز میں شائع ہوئی ہے۔

بشکریہ بی بی سی اردو