مجھے کیوں مار رہے ہو، امجد صابری کا حملہ آوروں سے مکالمہ
کراچی :معروف قوال امجد صابری پر حملے میں فائرنگ سے زخمی ہونے والے ان کے منیجر سلیم صابری نے اپنا ابتدائی بیان دیدیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امجد صابری نے قتل سے قبل حملہ آوروں سے مکالمہ کیا ، انہوں نے حملہ آوروں سے سوال کیا کہ مجھے کیوں مار رہے ہو؟
امجد صابری گھر سے نکلے ، لیاقت آباد پل کے نیچے پہنچے،گاڑی کی رفتار ابھی زیادہ تیز نہ تھی کہ اچانک موٹر سائیکل سواروں نے سامنے آکر راستہ روک لیا۔بس یہیں سے امجد صابری کی درد ناک شہادت کا ایک انتہائی المناک پہلو سامنے آتا ہے۔جس کا انکشاف ان کے گاڑی میں ساتھ موجود منیجر سلیم صابری نے کیا ۔امجد صابری نہیں جانتے تھے کہ انہیں کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے؟امجد صابری حملہ آوروں سے سوال کرتے رہے کہ مجھے کیوں مار رہے ہو؟
انہوں نے حملہ آوروں سے مکالمہ کیا اورکہا میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، مجھے مت مارومگر مردہ دل اور ضمیر کے مالک درندوں کو ذرا رحم نہ آیا۔
سفاک دہشت گردوں نے امجد صابری کی ایک نہ سنی اور فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں امجد صابری جام شہادت نوش کر گئے یہ بیان امجد صابری قتل کیس کے اہم ترین عینی شاہد اور حملے میں زخمی انکے مینجر سلیم صابری نے دیا ہے۔سلیم صابری کے مطابق امجد صابری کو حالات کی سنگینی کا احساس ہو گیا تھا۔
Comments are closed on this story.