وزیر خزانہ نے خود کہا امریکہ مائنز اینڈ منرلز بل کی منظوری چاہتا ہے، قاضی انور
انصاف لائرز فورم (آئی ایل ایف) کے صدر قاضی انور نے مائنز اینڈ منرلز بل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے صوبائی خودمختاری کے خلاف ایک سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے اس بل کی منظوری خیبرپختونخوا کے عوام کے ساتھ کھلی غداری ہے اور یہ عمل ناقابلِ قبول ہے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران قاضی انور نے انکشاف کیا کہ وزیر خزانہ نے خود یہ بات کہی ہے کہ امریکہ اس بل کی منظوری چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ میں جہاندیدہ افراد موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود انہوں نے بل کو پڑھنے اور اس پر غور کرنے کی زحمت تک نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ بل منظور کرلیا گیا تو صوبے کی خودمختاری مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔
قاضی انور نے کہا کہ یہ بل دراصل عوامی ملکیت پر ڈاکہ ہے اور اس کا تحفظ ہر شہری کا فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین کی طرف سے واضح ہدایات ملی ہیں کہ اس بل پر عوامی سطح پر سیمینار منعقد کیا جائے تاکہ لوگوں کو اس کے نقصانات سے آگاہ کیا جا سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج جو لوگ اس بل کو پاس کروا رہے ہیں، کل آنے والی نسلیں انہیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے امریکہ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تمام فوجی تنصیبات امریکہ سے آتی ہیں، ہم صرف چند ہتھیار خود بناتے ہیں، اور امریکہ ہمیں خیرات نہیں دیتا بلکہ ہتھیار بیچتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ سب کچھ ہمارے وسائل کے کنٹرول کے بدلے ہو رہا ہے۔
قاضی انور نے کہا کہ جب چیف نے قرآن پر تقریر کی تو 20 منٹ بعد ژالہ باری شروع ہو گئی، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اللّٰہ کا نظام حرکت میں آ چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد پر اللّٰہ کا عذاب آیا، فیصل مسجد کے شیشے ٹوٹ گئے، جو گناہوں کی سزا ہے۔
افغان مہاجرین کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے قاضی انور نے کہا کہ ان کو دھکے دے کر نکالنا انسانیت کے خلاف ہے اور انہیں مجبور نہ کیا جائے کہ وہ دھوکے سے پاکستانی بن جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی پالیسیوں سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔
اپنے خلاف الزامات پر بات کرتے ہوئے قاضی انور نے کہا کہ ایڈووکیٹ معظم بٹ نے ان پر جھوٹا الزام لگایا کہ انہوں نے 50 کروڑ روپے لئے ہیں، جس پر وہ عدالت میں ہرجانہ کیس دائر کر چکے ہیں۔
انہوں نے اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کی متنازعہ رپورٹ پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت کی سیاست میں الجھنے کے بجائے حقیقی مسائل پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں۔
قاضی انور نے پریس کانفرنس کے آخر میں کہا کہ بانی چیئرمین کے مقدمات جیل میں چل رہے ہیں، حالانکہ جسٹس حسن اورنگزیب نے واضح کیا تھا کہ جیل میں ٹرائل قانونی نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بشریٰ بی بی کو محض اس بات کی سزا دی جا رہی ہے کہ وہ بانی چیئرمین کی بیوی ہیں۔
Comments are closed on this story.