پشاور: آل پارٹیز کانفرنس نے پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کر دیا، وفاق پر شدید تنقید
پشاور میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) نے خیبرپختونخوا میں مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے صوبائی خودمختاری اور آئینی حقوق پر حملہ قرار دیا ہے۔ کانفرنس میں شریک رہنماؤں نے اس بل کو 18ویں آئینی ترمیم کے منافی قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت پر شدید تنقید کی۔
اے این پی کے مرکزی رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ یہ بل صوبے کے وسائل پر قبضے کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے، جس سے نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ دیگر چھوٹے صوبوں کے اختیارات سلب کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں نافذ شدہ متنازعہ قانون کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔
پی ٹی آئی نے اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت قبول کرلی
میاں افتخار نے کہا کہ ایس آئی ایف سی (سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل) اور اس کے وفاقی ونگ کے اختیارات کو مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ایک اجلاس میں آرمی چیف خود شریک ہو، تو عام لوگ مخالفت کیسے کر سکتے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اس بل کی تیاری میں امریکی کنسلٹنٹس بھی شامل تھے، جو کہ ایک خطرناک رجحان ہے۔
اے این پی رہنما نے مزید کہا کہ کہا کہ ایس آئی ایف سی کی قیادت ایک طرف آرمی چیف جبکہ دوسری جانب وزیراعظم کر رہے ہیں، جو کہ آئین کی روح کے خلاف ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فوج کو آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے اختیارات تک محدود رہنا چاہیے۔
ایمل ولی خان نے جنید اکبر کے احتجاج کے اعلان کو ڈرامہ قرار دے دیا
میاں افتخار حسین نے چیف جسٹس اور دیگر اداروں کو بھی تنبیہ کی کہ وہ قانون کو ری رائیٹ نہ کریں اور اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کریں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ این ایف سی ایوارڈ کا اعلان کیوں نہیں کیا جا رہا، اور کہا کہ جب صوبوں کو ان کا حق نہیں دیا جائے گا تو اعتماد کیسے قائم کیا جا سکتا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے بل کی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے میاں افتخار نے کہا کہ وہ ”ٹیکنیکل بات“ کر کے اصل مسئلے سے توجہ ہٹا رہے ہیں۔ اگر صوبے کے پاس اختیار ہے تو معدنیات کیوں مرکز کے حوالے کی جا رہی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے اپنے الفاظ ان کی ذمہ داری ہیں، جن کا جواب دینا ہوگا۔
آخر میں میاں افتخار نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ”چلغوزے تو بالائی بالائی چلے جاتے ہیں“، جو کہ وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم کی طرف اشارہ تھا۔
اے این پی کے رکن قومی اسمبلی ارباب شیر علی کہتے ہیں کون کہتا ہے بل فوج لائی ہے یہ صوبائی حکومت کا بل ہے، یہ جمہوریت ہے پارٹی ممبران نے بل کی مخالفت اسلئے کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی الیون کور کا فیصلہ یا آمریت نہیں جو کہا وہی ہوگا، اے پی سی میں شرکت کے لئے بلایا تھا ہم آئے ہیں۔
Comments are closed on this story.