نہروں کیخلاف احتجاج، وکلا نے ٹرینیں روکنے کی دھمکیاں دے دی، پی پی کو حکومت چھوڑنے کا الٹی میٹم
نئی نہریں نکالنے کا فیصلہ نامنظور، سندھ بھرمیں احتجاج شدید، دھرنے اور ریلیاں جاری ہیں، خیرپور ببرلو بائی پاس پر دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے پر ہزاروں گاڑیاں پھنس گئیں، ٹرکوں میں لدا کروڑوں کا سامان خراب ہونے لگا۔ کئی گاڑیاں واپس لوٹ گئیں، لوٹ مار کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے۔ خیرپور اورگھوٹکی میں دھرنے کے دوران وکلا نے الٹی میٹم کے خاتمے کے بعد لائحہ عمل کے اعلان کا عندیہ دے دیا۔
خیرپور میں صدر سندھ بار سرفراز میتلو، صدر کراچی بارعامر وڑائچ نے پریس کانفرنس کی، سرفراز میتلو نے کہا کہ پچھلی بار ہم نے 72 گھنٹوں کا ٹائم دیا، مگر کچھ نہیں ہوا۔ نہروں کی تعمیر روکنے کے نوٹیفکیشن جاری ہونے تک دھرنا جاری رہے گا۔
صدر سندھ بار نے کہا کہ سندھ بھر میں کل سے ڈاکٹرز بھی ہڑتال کریں گے، اگر حکومت نہ مانے تو پی پی حکومت سے الگ ہو جائے، ایک بار پھر 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دے رہے ہیں، اس کے بعد ہم ریلوے ٹریک پر دھرنے دیں گے۔
صدر کراچی بار عامر وڑائچ کا کہنا ہے کہ آئندہ جمعرات کو اجلاس ہوگا، ببرلو بائی پاس دھرنا جاری رہے گا، ہم اپنے احتجاج کے دائرہ کو وسیع کرینگے، کینال بنی توعوام پانی کے بوند بوند کیلئے ترس جائے گی۔
عامر وڑائچ کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس معالے کو سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا، پانی کے بحران سے ٹینکر مافیا کو زیادہ فائدہ ہوگا، ایم کیو ایم والے کیا سوچ رہے ہیں یہ ان کا مسئلہ ہے۔
واضح رہے کہ سندھ میں متنازع کینال کا معاملہ شدت اختیار کر چکا ہے، کراچی میں وکلا نے ایم اے جناح روڈ پر دھرنا دیا، جس کے باعث کے ایم سی ہیڈ کوارٹر کے قریب ایم اے جناح روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاق فوری طور پر متنازع کینالز منصوبہ واپس لے، ورنہ احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔
سندھ بھر میں متنازعہ کینال منصوبوں کے خلاف ہڑتال اور دھرنے
خیر پور میں ببرلو بائی پاس پر بھی وکلا کی جانب سے دھرنا چار روز سے جاری ہے، سکھر نیشنل ہائی وے ٹریفک معطل ہونے سے ڈھائی کروڑ روپے لاگت کی کھجور اور کروڑوں روپے کا آلو خراب ہو گیا جبکہ شدید گرمی کی وجہ سے ادویات کی بڑی مقداربھی خراب ہونے لگی۔
نوشہروفیروز کی تحصیل مورو میں بھی 48 گھنٹوں سے قومی شاہراہ پردھرنا جاری ہے جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگنے سے ٹرانسپورٹرز کے ساتھ ساتھ مسافروں کوبھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دریائے سندھ پر کینالز منصوبے کے خلاف ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا جاری
ڈہرکی میں قومی شاہراہ پر مظاہرین دھرنا دے کر گاڑیوں کو روک لیا جس کے باعث پنجاب اورخیبرپختون خوا میں سامان کی سپلائی معطل ہوگئی۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر پنجاب ہمارا پانی بند کرسکتا ہے تو ہم سندھ سے جانی والی تمام تر پروڈکٹ اور معدنیات جانے نہیں دیں گےاورمتنازع منصوبے کی منسوخی تک پنجاب اور کے پی مال سپلائی نہیں ہوگا۔
خیرپورکے علاوہ گھوٹکی، لاڑکانہ اور جامشورو سمیت مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں، جہاں مظاہرین نے متنازع نہری منصوبوں کو سندھ کے وسائل پر حملہ قرار دیا۔
شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ بند راستوں کی وجہ سے مریضوں، مسافروں اور طلبہ کو بھی شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اندرون سندھ احتجاج کے باعث ہزاروں ٹرک اور کنٹینرز پھنس گئے
واضح رہے کہ کینال تنازع کے باعث اندرون سندھ احتجاج کے باعث گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہزاروں چھوٹی بڑی گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے درجنوں کنٹینرز کی ترسیل رُکی ہوئی ہے جس سے برآمدکنندگان کو کروڑوں ڈالر نقصان کا سامنا ہے۔
برآمدی آرڈرز کی بروقت ترسیل نہ ہوئی تو آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ ہے، چاول کے برآمدکنندگان بھی مشکل میں آ گئے، برآمد کنندگان کے مطابق پنجاب سے سندھ اور کراچی کی ملوں تک مال نہ پہنچنے سے دو سے تین کروڑ ڈالر نقصان ہو رہا ہے، صورتحال بہتر نہ ہوئی تو برآمدات میں نمایاں کمی کا خدشہ ہے۔
گڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق حتجاج اور دھرنوں کے باعث سندھ اور پنجاب سرحد پر تیس سے پینتیس ہزار ٹرک، کنٹینرز اور دیگر چھوٹی بڑی گاڑیاں کھڑی ہیں، جن میں کروڑوں ڈالر مالیت کا سامان موجود ہے، راستے جلد نہ کُھلے تو پھل اور سبزیاں گلنے سڑنے کا خدشہ ہے۔
Comments are closed on this story.