کرم: راستوں کی بندش کیخلاف پاراچنار پریس کلب کے سامنے احتجاج کا چھٹا روز، تعلیمی ادارے کھل گئے
کرم میں امن وامان کی صورت حال معمول پر نہ آسکی، راستوں کی بندش کے خلاف پاراچنار پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا چٹھے روز میں داخل ہوگیا۔ وہیں پارا چنار سمیت اپر کرم میں ڈھائی ماہ کی بندش کے بعد آج تعلیمی ادارے کھل گئے۔
ذرائع کے مطابق ٹل پاراچنار مین شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر آج 159 ویں روز بھی ہر قسم آمد و رفت کیلئے بند ہے، پاراچنار شہر سمیت سو سے زیادہ دیہات مسلسل محاصرہ میں ہیں۔ راستوں کی طویل بندش کے باعث رمضان المبارک میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاراچنارمیں میسر اشیائے ضروریات زندگی مہنگے داموں میں فروخت ہو رہی ہیں جس کے باعث چیزیں خریدنا عام عوام کی پہنچ سے باہر ہوگئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ راستوں کی بندش کے خلاف پاراچنار پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا چٹھے روز میں داخل ہوگیا ہے، شدید سردی اور رمضان المبارک کے باوجود کثیر تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔
225 گاڑیوں پر مشتمل سامان رسد کا ایک بڑا قافلہ پارا چنار پہنچ گیا
دھرنا منتظمین کا کہنا ہے کہ مطالبات نہ ماننے تک دھرنا جاری رہے گا۔
ادھر ضلعی انتظامیہ کے مطابق کوہاٹ امن معاہدے پر عملدرآمد جاری، بنکرز کی مسماری کا عمل رمضان المبارک میں بھی جاری کیا گیا ہے۔ پارا چنار سمیت اپر کرم میں ڈھائی ماہ کی بندش کے بعد تعلیمی ادارے آج کھل گئے، اساتذہ تنظیموں کے مطابق پٹرول اور ڈیزل کی عدم دستیابی کے باوجوڈ تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیشنری سامان نہ ہونے کے باعث طلبہ کو مشکلات کا سامنا ہے، تعلیمی اداروں میں طلبہ کی حاضری نہ ہونے کے برابر ہے ایسے حالات میں طلباء اور اساتذہ کیلئے حاضری انتہائی مشکل ہے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف کا بیان
دوسری جانب مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبے کا کردار ادا کر رہا ہے، دہشت گردی صرف خیبر پختونخوا کا مسئلہ نہیں، بلکہ پورے ملک کا چیلنج ہے۔
کرم کیلئے 30 سے زائد گاڑیوں پر مشتمل قافلہ روانہ، سڑکوں کی بندش کیخلاف احتجاج جاری
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ایک قومی مسئلہ ہے، جس کے حل کے لئے قومی یکجہتی ضروری ہے،،وزارت خارجہ اور داخلہ خواب غفلت سے بیدار ہو کر اندرونی و بیرونی سطح پر دہشتگردی روکنے کیلئے عملی اقدامات کریں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے، وفاق نہ خود افغانستان سے بات کر رہا ہے اور نہ ہمیں بات کرنے دے رہا ہے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ کے پی حکومت دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کررہی ہے، افغانستان سے بات چیت کے لئے طے شدہ نکات (ٹی او آرز)وفاق نے سردخانے میں ڈال دئے ہیں۔ وفاق خیبر پختونخوا کے ساتھ مل کر اس آگ کو پورے ملک تک پھیلنے سے روکے،وفاق دور بیٹھ کر تماشہ دیکھنے کے بجائے دہشتگردی کیخلاف ٹھوس حکمت عملی بنائے،،خیبر پختونخوا کے عوام اور سیکیورتی فورسز اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.