دریجی میں ڈیڑھ ماہ پہلے سفاکی سے قتل کیا جانے والا مصطفی عامر سپردخاک
کراچی میں گزشتہ ماہ اغوا کے بعد قتل ہونے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کی نمازِ جنازہ آج عصر کے بعد مسجد علی، خیابانِ محافظ ڈی ایچ اے میں ادا کی گئی، مرحوم کے والدین وجیہہ عامر اور مجتبیٰ عامر نے دعائے مغفرت کی درخواست کی ہے، جبکہ خواتین کے لیے فاتحہ خوانی عصر اور مغرب کے درمیان مرحوم کی رہائش گاہ کی جا رہی ہے۔
کراچی میں مسجدِ علی، خیابانِ محافظ میں گزشتہ ماہ قتل ہونے والے مصطفیٰ عامر کی نماز جنازہ کی تیاریاں مکمل کی گئیں، نماز جنازہ میں لواحقین،عزیز و اقارب سمیت سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ میت فیصل ایدھی لے کر پہنچے۔
نمازِ جنازہ کے دوران ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کے ہمراہ مصطفیٰ کے والد بھی ساتھ موجود تھے۔ مصطفی کو ڈیفنس فیز 8 قبرستان میں سپردِ خاک کردیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے مصطفیٰ قتل کیس کو پولیس کے منہ پر تماچہ قراردیا۔
رضوان خانزادہ نے نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پولیس کا نظام برباد ہوچکا ہے۔ مصطفی کو ڈیفنس سے بلوچستان لے جایا گیا، لیکِن پولیس بے خبر رہی۔
خواتین کے لیےفاتحہ خوانی عصر، مغرب کے درمیان مرحوم کی رہائش گاہ پرکی جارہی ہے، مرحوم کے گھر والوں کی جانب سے دعائے مغفرت کی درخواست کی گئی۔ مرحوم کے لواحقین میں والدہ وجہیہ عامر، والدمجتبیٰ عامر شامل ہیں۔
مصطفیٰ عامرکی لاش بلوچستان کے علاقے درجی سے جھلسی ہوئی ملی تھی۔۔ لاش کو لاوارث سمجھتے ہوئے 16 جنوری کو ایدھی فاؤنڈیشن نے لاش کی تدفین کردی تھی۔
مقتول مصطفٰی عامر کی لاش ایک ماہ بعد عدالتی حکم پر قبر کشائی کے بعد نکالی گئی ہے، جو ناقابل شناخت ہے۔ ملزم ارمغان نے مصطفیٰ کو زندہ گاڑی کی ڈگی میں بند کرکے گاڑی کو آگ لگا دی تھی۔ پولیس نے لاش لاوارث قرار دے کر حب میں دفنا دی تھی۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تفتیش میں اہم انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار ملزم ارمغان نے دورانِ تفتیش مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔
تفتیش کے دوران ملزم نے بتایا کہ پہلے فولڈنگ راڈ سے مصطفیٰ کے ہاتھ اور پاؤں پر وار کیے اور زخمی کرنے کے بعد رائفل سے فائر بھی کیے، تاہم وہ مصطفیٰ کو نہیں لگے بلکہ صرف وارننگ فائر تھے۔
مصطفیٰ قتل کیس: اداکار ساجد حسن کے گرفتار بیٹے کے انکشافات نے ایلیٹ کلاس میں کھلبلی مچا دی
مصطفیٰ کی گاڑی خود چلا کر خیابان محافظ سے دریجی تک لے کر گیا۔ مصطفیٰ کو نیم بیہوشی کی حالت میں گاڑی سمیت جلایا گیا تھا۔
گرفتار ملزم نشہ فروخت کرنے کے ساتھ خود بھی نشہ کرتا تھا اور کال سینٹر چلاتا تھا۔
پولیس نے ارمغان کے گھر سے ایک خاتون کے ڈی این اے کا سراغ لگایا ہے، جو نیو ایئر نائٹ پر ملزم کے تشدد سے زخمی ہوئی تھی۔ پولیس نے لڑکی کا نام زوما بتایا ہے اور اس کی تلاش شروع کر دی ہے۔
تفتیش کے دوران ملزم ارمغان قریشی کا جعلی شناختی کارڈ بھی پکڑا گیا، جو اس نے ثاقب ولد سلمان علی کے نام سے بنوا رکھا تھا۔
پولیس نے ملزم ارمغان کی نشاندہی پر مزید شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور کیس کی تحقیقات مزید آگے بڑھ رہی ہیں۔
اس دوران کراچی کی ایلیٹ کلاس میں منشیات کے استعمال اور کاروبار کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن نے منشیات فروخت کرنے کا انکشاف کیا ہے۔
Comments are closed on this story.