Aaj News

پیر, مئ 05, 2025  
07 Dhul-Qadah 1446  

لوئر کرم میں قافلے پر حملے میں ملوث 57 دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ درج

لوئرکرم میں قافلے پرحملے میں ملوث 57 دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ درج
اپ ڈیٹ 20 فروری 2025 11:50pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

کرم میں دہشت گردوں کے خلاف سرچ آپریشن میں اٹھارہ دہشت گردوں سمیت تیس افراد گرفتارکر لیے گئے۔۔ لوئرکرم میں قافلے پرحملے میں ملوث 57 دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ درج، مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کرلیا گیا۔۔۔ دہشتگردوں نے پاراچنار جانے والے کانوائی پر حملہ کیا، لوٹا اور فائرنگ سے سات افراد جاں بحق ۔۔ انیس زخمی ہوئے تھے۔

لوئر کرم کے علاقے مندوری اور اوچت میں 17 فروری کو پاراچنار جانے والے قافلے پر حملے میں ملوث 57 نامزد دہشت گردوں کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ ملزمان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کی دفعات 9ATA، 7ATA اور قتل کی دفعہ 302 سمیت مختلف دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔

اس واقعے میں سیکیورٹی فورسز کے پانچ اہلکار اور ایک ڈرائیور سمیت سات افراد شہید جبکہ دو حملہ آور مارے گئے تھے۔

ایس ایچ او احمد شمع شہید خان کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق 17 فروری کو ٹل سے پاراچنار کے لیے سامان سے بھری 63 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ جب لور کرم، بگن ، اوچت اور مندوری کے مقام پر پہنچا تو ٹی ٹی پی سے وابستہ 57 نامزد اور دیگر نامعلوم دہشت گردوں نے مین روڈ پر گاڑیوں پر حملہ کر دیا۔

مقدمے کے مطابق دہشت گردوں نے ٹرکوں سے سامان لوٹا، 19 گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا جبکہ 9 گاڑیاں پاراچنار پہنچ گئیں اور 33 گاڑیاں ٹل واپس بھیج دی گئیں، جن میں سے بیشتر کو لوٹ لیا گیا تھا، حملے میں سیکیورٹی فورسز کے پانچ اہلکار اور ایک ڈرائیور سمیت سات افراد شہید جبکہ پانچ اہلکاروں اور پانچ ڈرائیوروں سمیت 19 افراد زخمی ہوگئے۔

ایف آئی آر کے مطابق حملے میں ملوث 57 نامزد ملزمان کا تعلق ضلع کرم کے مختلف علاقوں سے ہے جن کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔ ایف آئی آر میں نامزد ملزمان میں کاظم اور بعض دیگر دہشت گرد شامل ہیں، جو 21 نومبر کو پاراچنار جانے والے کانوائی پر حملے میں بھی مطلوب تھے۔

اس حملے میں 120 سے زائد افراد شہید اور زخمی ہوئے تھے تاہم اس واقعے میں ملوث زیادہ تر ملزمان کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔

قبل ازیں، ضلع کرم میں سرچ آپریشن کے دوران لوئر کرم میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران پولیس نے اٹھارہ دہشت گردوں سمیت تیس افراد گرفتارکیا ہے۔

پولیس اورسیکیورٹی فورسز کی جانب سے بگن، چارخیل، ڈاڈ کمر، مندوری، اوچت سمیت مختلف علاقوں میں مشترکہ کارروائی کی گئی۔

پولیس کے مطابق ضلع کرم میں مشترکہ آپریشن کے دوران 12سہولت کاروں کو بھی گرفتارکیا گیا ہے۔ دہشت گردوں نے پارا چنارجانے والے 30 سے زائد ٹرکوں کو لوٹا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے 19 ٹرکوں کو نذر آتش کیا، مزید دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے کرم، اورکزئی، کوہاٹ میں چھاپے جاری ہیں۔

سوات میں دو افراد جاں بحق

دوسری جانب سوات کے علاقے مٹہ میں پرانی دشمنی پر فائرنگ سے دو افراد جاں بحق ہوگئے، فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہوگئے۔ پولیس کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

پولیس کے مطابق فائرنگ پرانی دشمنی کے تنازعے پر کی گئی، جاں بحق افراد کی شناخت شبیر اور شوکت کے نام سے ہوئی، لاشوں کو مٹہ اسپتال منتقل کیا گیا۔

کرم میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال، حکومت کا چار دیہات خالی کرانے کا فیصلہ

قبل ازیں خیبرپختونخوا حکومت نے ضلع کرم میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر لوئر کرم کے چار دیہات خالی کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ان علاقوں میں شرپسند عناصر کے خلاف سرچ آپریشن کیے جائیں گے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق اوچت، مندوری، دادکمر اور بگن نامی دیہات خالی کروا کر وہاں موجود مسلح عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اعلیٰ سطح کے حکومتی اجلاس میں عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے اور ملزمان و ماسٹر مائنڈز کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ضلع میں موجود بنکرز کی مسماری کا عمل بھی تیزی سے جاری رہے گا۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق، کوہاٹ امن معاہدے کے بعد بنکرز کے خلاف آپریشن جاری ہے، جس کے تحت اب تک ضلع بھر میں 194 بنکرز مسمار کیے جا چکے ہیں۔

لوئر کرم کے گاؤں بالش خیل اور خارکلی میں 117 بنکرز کو مسمار کیا گیا۔ جبکہ اپر کرم کے پیوار اور تری منگل میں 77 بنکرز کو گرایا جا چکا ہے۔ 142 روز سے مرکزی شاہراہ بند، شہری مشکلات کا شکار

دوسری جانب پاراچنار اور ٹل کو ملانے والی واحد مرکزی شاہراہ گزشتہ 142 دنوں سے ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے، جس کے باعث مقامی آبادی شدید مشکلات کا شکار ہے۔

سماجی کارکن علی جواد کے مطابق تقریباً 1500 طلباء و طالبات اور 2000 کے قریب اوورسیز پاکستانی علاقے میں محصور ہیں۔ کئی شہریوں کے ویزے ایکسپائر ہو چکے ہیں اور طلبہ کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیول کی عدم دستیابی کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ مکمل بند ہو چکی ہے، جبکہ **بلیک مارکیٹ میں مہنگے داموں پیٹرول اور ڈیزل کی فروخت جاری ہے۔ شہریوں کو ایک سے دوسری جگہ جانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن اور مقامی شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر راستے کھول کر لوگوں کو درپیش مسائل کا حل نکالا جائے۔

security forces

KPK Police

Lower Kurram