کراچی سے مبینہ اغوا بچوں علی اورعالیان کی تلاش، سندھ پولیس پنجاب پہنچ گئی
کراچی کے علاقے گارڈن سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والے بچوں علی اور عالیان کی تلاش کے لیے سندھ پولیس پنجاب تک پہنچ گئی۔
تفصیلات کے مطابق گارڈن سے مبینہ اغوا دونوں بچوں کی تلاش جاری ہے، سندھ پولیس نے پنجاب میں مزارات پر پوسٹرز لگادیے۔
سندھ پولیس نے داتا دربار، بابا بلھے شاہ اور بری امام سمیت کئی مزارات پر پوسٹر لگوائے۔ 6 جنوری کو علی اورعالیان گارڈن سےلاپتا ہوئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق علیان اورعلی رضا اپنے گھروں کے باہر کھیلتے ہوئے لاپتا ہوگئے تھے اور اس کے بعد سے ان کے ٹھکانے کا پتا نہیں چل سکا کیونکہ پولیس اس معاملے میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت کرنے میں ناکام رہی ہے۔
حکام نے اس سے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی ہے جس میں ایک مرد اور ایک خاتون کو موٹر سائیکل پر بچوں کو لے جاتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
تفتیش کاروں نے ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جس سے ظاہرہوا کہ موٹر سائیکل پر سوار جوڑا دراصل اپنے بچوں کو کلینک لے جا رہا تھا اور انہیں ان کے ساتھ واپس آتے ہوئے بھی دیکھا گیا تھا۔
ڈی آئی جی نے واضح کیا تھا کہ فوٹیج پر مبنی ابتدائی مفروضے کے برعکس، یہ وہ بچے نہیں تھے جو لاپتا ہوئے ہیں۔ اس کے بعد پولیس اور ریسکیو سروسز نے گارڈن اور آس پاس کے علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کیا تاکہ لاپتا بچوں کے بارے میں مزید سراغ لگایا جاسکے۔
بچوں کی تلاش کے لیے گارڈن دھوبی گھاٹ اور ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کیا گیا۔ ریسکیو 1122 اور ایدھی فاؤنڈیشن کے رضاکاروں نے بھی لیاری ندی میں سرچ آپریشن کیا جبکہ گھر گھر تلاشی بھی لی گئی۔
سٹی پولیس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ گارڈن دھوبی گھاٹ اور ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ ریسکیو 1122 اور ایدھی فاؤنڈیشن کے رضاکاروں نے بھی لیاری ندی میں سرچ آپریشن کیا جبکہ گھر گھر تلاشی بھی لی گئی۔
پولیس کی جانب سے بچوں کی تلاش کے دوران کچھ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں بھی لیا گیا تھا۔
گارڈن پولیس نے علیان کی والدہ زینب یونس کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 364 اے (14 سال سے کم عمر بچے کا اغوا) اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام ایکٹ 2018 کی دفعہ 3 کے تحت ایف آئی آر درج کر رکھی ہے۔
Comments are closed on this story.