کراچی میں ایک کروڑ تاوان کے لیے اغوا کی گئی خاتون قتل، لاش مل گئی
شہر قائد میں اغواء برائے تاوان کے واقعات ایک بار پھر سر اٹھانے لگے۔ یوسف پلازہ فیڈرل بی ایریا بلاک 16 سے ایک کروڑ تاوان کے لیے اغوا کی گئی خاتون کو قتل کردیا گیا۔ رینجرز نے اغوا میں ملوث دوملزمان گرفتارکرلیے۔ گرفتارملزمان کی نشاندہی پرخاتون کی لاش برآمد کرلی گئی۔
کراچی میں سحرفاطمہ نامی خاتون کو 15فروری کو اغوا کیا گیا تھا۔ اغوا کاروں نے سحر فاطمہ کی ہاتھ پاؤں بندھی اور منہ پر ٹیپ لگی ویڈیو سوشل میڈیا ایپ کے ذریعے اس کے والد کو بھیجی تھی۔
رینجزرحکام نے سرجانی گلشن نور میں کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے، ملزمان کی نشاندہی پر حسن بروہی گوٹھ کے گھر سے لاش برآمد کی گئی۔ خاتون شوہرکے ہمراہ ایک دکان پر کام کرتی تھی۔
پاکستان رینجرز سندھ اور اینٹی وائیلنٹ کرائم سیل نے سرجانی ٹاؤن گلشن نور میں کارروائی کرتے ہوئے اغواء برائے تاوان میں ملوث دو ملزمان کو گرفتارکیا۔
رینجرزحکام کے مطابق گرفتار ملزمان کی شناخت وسیم رضا اور نیکسن کے نام سے ہوئی، گرفتار ملزمان مغوی خاتون سحر فاطمہ کے قتل میں ملوث ہیں۔
رینجرزکا کہنا ہے کہ ملزمان نے خاتون کو تاوان کی غرض سے اغواء کرنے کے بعد بے دردی سے قتل کیا، ملزمان نے خاتون کو 15 فروری 2025 کو تاوان کی غرض سے اغواء کر کے حسن بروہی گوٹھ سرجانی ٹاؤن میں ایک کرائے کے مکان میں رکھا تھا۔
گرفتارملزمان کو مزید قانونی کارروائی کے لیے اینٹی وائیلنٹ کرائم سیل کے حوالے کر دیا گیا۔
اس سے قبل شوہرکی جانب سے مقدمے کے متن کے مطابق 16 فروری کی دوپہر کام پر تھا، بیوی کو متعدد کالز کی لیکن رابطہ نہیں ہوا، شام 6 بجے اپنی بیٹی اور بیٹے سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا سحر دوپہر ساڑھے 12 بجے راشن لینے نکلی تھیں۔
رات 9 بجے بیوی کی بہن نے کال کرکے اطلاع دی کہ ابو کے موبائل پر سحر کے نمبر سے ویڈیو موصول ہوئی ہے، ویڈیو میں سحربے ہوشی کی حالت میں تھی اور ایک وائس پیغام موصول ہوا۔
گرفتار ملزم وسیم اور مقتولہ سحر گزشتہ 8 سال سے رابطے میں تھے، اے وی سی سی حکام
دوسری جانب کراچی کے علاقے یوسف پلازہ فیڈرل بی ایریا بلاک 16 سے اغوا ہونے والی خاتون کی لاش ملنے کے معاملے پر نے بتایا کہ گرفتار ملزم وسیم اور مقتولہ سحر گزشتہ 8 سال سے رابطے میں تھے، نوک جھونک اور ذاتی رنجش کی بنیاد پر ملزم وسیم نے سحر کو اغوا کرکے قتل کیا، ملزم وسیم کی مقتولہ سے دوستی تھی جو دشمنی میں بدل گئی۔
اے وی سی سی حکام کے مطابق مقتولہ نے ملزم وسیم سے 50 ہزار روپے بھی لے رکھے تھے، ملزم وسیم نے 3 سال قبل بیوی کے انتقال کے بعد مقتولہ کو شادی کی پیشکش کی تھی، شادی سے انکار اور دیگر معاملات پر ملزم وسیم طیش میں تھا۔
اے وی سی سی حکام نے دعویٰ کیا کہ ملزم نے 15 فروری کو سحر فاطمہ کو اغواء کیا اور قتل کرنے کے بعد تاوان طلب کیا، سحر فاطمہ اپنے شوہر کے ساتھ پاکستان میری ٹائم میوزیم میں ٹک شاپ میں ملازم تھی، سحر فاطمہ کے اغوا کا مقدمہ شوہر غازی عباس کی مدعیت میں یوسف پلازہ تھانے میں درج ہے۔
اے وی سی سی حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اغوا کاروں نے خاتون کو مارنے کے بعد رہائی کے عوض ایک کروڑ روپے تاوان طلب مانگا تھا، اغوا کاروں نے سحر فاطمہ کی ہاتھ پاؤں بندھی اور منہ پر ٹیپ لگی ویڈیو اس کے والد کو بھیجی تھی، ملزمان کی نشاندہی پر مغوی خاتون کی لاش حسن بروہی گوٹھ میں واقع ایک گھر سے برآمد کی گئی۔
اے وی سی سی حکام نے بتایا کہ ملزم وسیم فنانس کمپنی کا ملازم دوسرا ملزم نیکسںن شریک ملزم ہے، گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔
Comments are closed on this story.