شاعر آکاش انصاری قتل کیس: بیٹے کا اعتراف جرم
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) حیدرآباد ڈاکٹر فرخ لنجار نے پریس کانفرنس میں دو دن قبل پیش آنے والے افسوس ناک واقعہ کی تفصیلات سے آگاہ کردیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر آکاش انصاری کی ڈیڈ باڈی ملی تھی، ابتدا میں کہا جارہا تھا کہ ان کی وفات شارٹ سرکٹ سے لگنے والی آگ کے باعث ہوئی۔ تاہم ڈاکٹر فرخ نے میت کا پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست کی، جس کے بعد ابتدائی رپورٹ میں کئی زخموں کی نشاندہی ہوئی۔ ذرائع کے مطابق ملزم نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔
پوسٹ مارٹم کے نتائج میں واضح ہوا کہ زخم تیز دھار آلے سے لگے تھے، اور شک تھا کہ یہ شیشوں سے نہیں بلکہ کسی آلے سے کیے گئے تھے۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ جائے وقوعہ پر ڈاکٹر آکاش کا بیٹا شاہ لطیف اور ڈرائیور موجود تھے، اور فیملی نے انہیں سوالات کے لیے پولیس کے حوالے کیا۔
شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ڈاکٹر آکاش انصاری کی موت حادثہ نہیں بلکہ قتل تھا، اور ان کے بیٹے شاہ لطیف نے ہی انہیں قتل کیا۔ پولیس نے ملزم کی نشاندہی پر آلہ قتل یعنی چاقو برآمد کر لیا ہے۔ ڈاکٹر فرخ لنجار نے بتایا کہ ملزم نشے کا عادی تھا اور بعض معاملات پر اپنے والد سے ناراض تھا۔
پولیس کے مطابق، ملزم نے بعد میں میت کو نذر آتش کر دیا اور اس کے چہرے پر موجود زخم سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈاکٹر آکاش نے مزاحمت کی تھی۔ فی الحال، ڈاکٹر آکاش انصاری کی فیملی کی مرضی سے ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
پولیس تحقیقات جاری ہیں اور اب تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس قتل میں کوئی اور شخص ملوث ہے۔
Comments are closed on this story.