معروف سندھی شاعر آکاش انصاری گھر میں لگی آگ میں جھلس کر جاں بحق
حیدرآباد کی سٹیزن کالونی میں گھر میں شارٹ سرکٹ کے باعث آتشزدگی کے نتیجے میں سندھی زبان کے مقبول ترین شاعر آکاش انصاری جاں بحق ہوگئے۔
حیدرآباد کی سوسائٹی ہیپی ہوم میں ڈاکٹر آکاش انصاری کے گھر میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی، جس میں شاعر اور ان کے بیٹے شدید زخمی ہوئے۔
آگ کے شعلوں نے گھر کو لپیٹ میں لے لیا، جس میں ڈاکٹر آکاش انصاری موقع پر ہی جھلس کر جاں بحق ہوگئے جب کہ ان کے بیٹے کو تشویش ناک حالت میں دوسرے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ڈاکٹرز نے ضروری کارروائی کے بعد لاش کو ورثا کے حوالے کردیا اور ڈاکٹر آکاش انصاری کی لاش کو تدفین کے لیے ان کے آبائی شہر بدین بھیج دیا گیا۔
ڈاکٹر آکاش انصاری 1956 میں ضلع بدین کے نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام اللہ بخش تھا، تاہم انہوں نے شاعرانہ نام آکاش رکھا، انہوں نے ثانوی تعلیم بدین سے حاصل کرنے کے بعد 1984 میں لیاقت میڈیکل کالیج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی اور ڈاکٹری پیشے سے وابستہ ہوگئے۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کی شاعری کے 2 مجموعے شائع ہوکر بے پناہ مقبولیت حاصل کر چکے ہیں، ان کی شاعری کی دو کتابوں ’ادھورا ادھورا‘ اور ’کیسے رہوں جلا وطن‘ کا شمار سندھی ادب کی مشہور کتابوں میں ہوتا ہے، ان کے تراجم انگریزی سمیت دوسری زبانوں میں بھی ہوئے۔
آکاش انصاری کی لاتعداد شاعری کو ملک کے نامور گلوکاروں نے خوبصورت انداز میں پیش کرکے مقبولیت حاصل کی، ڈاکٹر آکاش انصاری نے اپنی قومی اور رومانوی شاعری سے کروڑوں دلوں کو مسخر کیا۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کو مزاحمتی شاعری لکھنے پر شہرت حاصل رہی، انہوں نے ضیا الحق کے دور میں بھی مزاحمتی شاعری لکھی جبکہ وہ ہمیشہ وقت کے حکمرانوں کے خلاف مزاحمتی شاعری کرتے رہے۔
ڈاکٹر آکاش انصاری نے مزاحمتی شاعری میں عدالتی اور نظام انصاف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ ان کے رومانوی گانے بھی متعدد فنکاروں نے گائے اور ان کے گانے ہر دور میں پسند کیے گئے۔
معروف ادیب و شاعر زوار نقوی کہتے ہیں کہ آکاش انصاری بڑے شاعر ہونے کے ساتھ بڑے انسان بھی تھے۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کے آگ میں جھلس کر جاں بحق ہونے پر وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر ثقافت سندھ سمیت سیاسی و ادبی شخصیات نے اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کی مغفرت کی دعائیں کیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے گھر میں آگ لگنے کے واقعے کی تحقیقات کی ہدایت کردی۔
آکاش انصاری کی المناک وفات پر سندھ بھر کے ادبی حلقے اور پرستار انتہائی افسردہ ہیں ان کی تدفین بدین کے قریب ان کے آبائی گاؤں میں کی جائے گی۔
ایس ایس پی ڈاکٹر فرخ علی لنجار نے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی
حیدرآباد میں معروف شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری کے جھلس کر جاں بحق ہونے کا معاملہ ایس ایس پی ڈاکٹر فرخ علی لنجار نے معاملے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
سٹیزن کالونی میں آج علی الصبح سندھی زبان کے شاعر آکاش انصاری ابتدائی رپورٹ کے مطابق شارٹ سرکٹ کے باعث جاں بحق ہوگئے تھے۔
واقعہ کی پولیس کی جانب سے تفتیش کا آغاز کردیا گیا تھا، ڈاکٹر آکاش انصاری کے پوسٹ مارٹم کے بعد پولیس رپورٹ کی منتظر ہے۔
ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی لنجارنے واقعہ کی انکوائری کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے، حیدرآباد پولیس کے نوٹیفکیشن کے مطابق ایس پی ہیڈکوارٹر مسعود اقبال کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔
کمیٹی میں ڈی ایس پی بلدیہ عنایت قریشی، ایس ایچ او بلدیہ غلام عباس ببر ایس ایچ او بھٹائی نگر غلام اصغر تنیو، انویسٹیگیشن آفیسر بھٹائی نگر طاہر خانزادہ ہیں۔
کمیٹی واقعہ کی حقیقت جاننے کیلئے اپنی محکمانہ صلاحتیوں کو بروئے کار لائے گی اور جدید ٹیکنالوجی اور مختلف شواہد کے ساتھ اس واقعہ کی انکوائری کرتے ہوئے اپنی جامع رپورٹ پیش کرے گی۔
Comments are closed on this story.