بلوچستان میں حالیہ دہشتگردی کے واقعات اورکچھ زمینی حقائق
مستونگ اورقلات کے درمیان منگوچربازارمیں جمعہ اورہفتہ کی درمیانی شب کوئٹہ سے کراچی جانے والی شاہراہ پرپبلک ٹرانسپورٹ جن میں بسیں اورعام گاڑیاں تھیں، دہشت گردوں نے انھیں ٹارگٹ کیا اوران پرفائرنگ کردی، اس واقعے میں عام شہری زخمی ہوئے۔
ایف سی بلوچستان کوواقعے کی اطلاع ملی توعوام کی جان ومال کے تحفظ کے لیےفورسزکے جوان وہاں پہنچےاورفائرنگ کے تبادلےمیں دہشت گردوں کا نشانہ بنے۔ جس میں اٹھارہ جوان شہید ہوئے، فورسزکی دومقامات پرکارروائی میں تئیس دہشت گرد بھی مارے گئے۔
سیکیورٹی فورسزکو دہشت گردوں کی جانب سےکارروائی کی بروقت اطلاع نہ ملتی توبہت بڑے پیمانے پرعام شہریوں کی اموات ہوسکتی تھیں، فورسزیہاں پہنچیں توکئی گھنٹے ان کا دہشت گردوں سے مقابلہ رہا۔ دہشتگردوں کی جانب سےعام شہریوں کو ٹارگٹ اس لیے کیا گیا تھا کہ کسی طرح ان کوبچانے کے لیے فورسزآئیں گی توان کو بھی گھات لگا کرحملے کیے جائیں گے۔
کوئٹہ کراچی سڑک ایک طویل شاہراہ ہے جس کاتقربیا پوراروٹ خالی رہتا ہے، سیکیورٹی فورسزکے جوان ایک طرف توسڑک کلیئرکروا لیتے ہیں لیکن بیس یا پچاس کلومیٹرکے بعد جہاں دہشت گردوں کوموقع ملتا ہے، وہاں یہ ناکہ لگا کرکھڑے ہوجاتے ہیں اور پھرگاڑیوں کی تلاشی لینا شروع کرتے ہیں۔
دہشتگردوں کوکوئی شہری کسی دوسرے صوبے کا نظرآئے تو اس کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے، روٹ بہت طویل ہےجس کے باعث مکمل ناکہ بدی ممکن نہیں لیکن جہاں جہاں فورسزکی نقل و حرکت رہتی ہے وہاں دہشت گرد کارروائی نہیں کرتے، خصوصا وہ ایریازجو سڑک سے دورہیں جیسے دیہات، سرکاری دفاتروغیرہ ان کو نشانہ بناتے ہیں۔
منگوچربازارکا علاقہ بھی ایسا ہےجہاں پرچاروں طرف پہاڑی سلسلہ ہے، دہشتگرد پہاڑوں سے اترکرآتے ہیں،کارروائی کے بعد وہیں فرار ہوجاتے ہیں۔ اس حملے کی ذمے داری کالعدم علیحدگی پسند تنظیم بی ایل اے نے قبول کی ہے، اس سے قبل وہ یہ کارروائیاں مختلف علاقوں جن میں مکران، قلات، خضدارمیں کر چکے ہیں۔
دہشت گردوں کی تعدادمیں بدتدریج اضافہ اس لیے ہورہاہے کہ انھیں مقامی افراد کی حمایت حاصل ہے، جواُن کے لیے سہولت کاری کرتے ہیں، باہرسے ان دہشتگردوں کو فنڈملتا ہے، مداخلت ہوتی ہے، کچھ آرڈرز وہاں سے آتے ہیں، کیوں کہ جتنی بھی کارروائیاں ہوتی ہیں افغانستان سے فونزکال کے ذریعے ہو رہی ہوتی ہیں۔
کوئٹہ کراچی کی یہ شاہراہ ایک اہم شاہراہ ہے جوحب وندرسے گوادر، خضدار، آوران سے ہوتے ہوئے پنجگورکی طرف بھی جاتی ہے اورپاک افغان سرحد سے بھی ملتی ہے۔ یہ شاہراہ پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے اس کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، بیرونی طاقتیں بلوچستان پاکستان کو خوشحال ہوتا دیکھنا نہیں چاہتیں۔
Comments are closed on this story.