قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور، پی ٹی آئی کا واک آؤٹ، صحافیوں نے بل مسترد کردیا
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی نے بھی سوشل میڈیا قوانین سخت کرنے کا پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا ہے، قائمہ کمیٹی اجلاس سےپی ٹی آئی کی رکن زرتاج گل اجلاس سے واک آؤٹ کرگئیں۔ جبکہ قومی اسمبلی اجلاس سے صحافی پریس گیلری سے واک آؤٹ کر گئے۔
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز کی زیر صدارت ہوا۔
راجہ خرم نواز نے ارکان کو بتایا کہ آج کے ایجنڈے میں دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) میں مزید ترامیم کا بل شامل ہے۔
جمشید دستی نے کہا کہ ہنگامی اجلاس بلانے کی کیا ضرورت تھی؟ ملک میں کالے قانون لائے جارہے ہیں، کشتی حادثے پر ڈی جی ایف آئی اے کو استعفیٰ دینا چاہئے۔
زرتاج گل نے کہا کہ یک دم اجلاس بلالیا گیا ہے جب کہ سیشن ابھی جاری ہے، کالے قوانین کے لیے اتنی جلد بازی کی جاتی ہے۔
سیکریٹری داخلہ کے اجلاس میں نہ آنے پر ارکان برہم ہوئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ فوری طور پر سیکریٹری داخلہ کو بلایا جائے۔
جمشید دستی نے کہا کہ ملک میں اس بل سے زیادہ دیگر مسائل چل رہے ہیں، کشتی حادثے میں ہمارے لوگوں کی اموات ہو رہی ہیں، ڈی جی ایف آئی اے کہاں ہیں، ایف آئی اے کیا کررہی ہے؟
زرتاج گل نے کہا کہ اس بل کو پاس کروانے کی اتنی جلدی کیوں ہے؟ حکومت کے جو کرتوت رہے ہیں سوشل میڈیا پر لوگ ان کے کرتوت بتاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے حکومت نے فائر وال لگائی اس سے کام نہیں بنا تو اب یہ بل لے کر آئے ہیں، یہ نہیں ہوسکتا آپ کو کسی کا اکاؤنٹ نہیں اچھا لگتا اس کی فیملی کو آٹھا لیں۔
بعد ازاں کمیٹی نے بل پاس کردیا تاہم زرتاج گل کمیٹی اجلاس سے واک آؤٹ کرگئیں۔
صحافی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے بل مسترد کردیا
بل منظور کی بعد صحافی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ صحافی جوائںٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل مسترد کر دیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی یا کسی ممبر سے ترمیمی مسودہ شیئر نہیں کیا گیا، ایکٹ میں ترمیم صحافیوں سے مشاورت کے بغیر کی جارہی ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی پی ایف یو جے، اے پی این ایس اور سی پی این ای پر مشتمل ہے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ حکومت سے درخواست ہے بغیر مشاورت ترمیم نہ کرے۔
Comments are closed on this story.