کرم میں ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ کرنے والے 3 ملزمان گرفتار، فوجی آپریشن کا فیصلہ مسترد
کرم میں بگن کے مقام پر ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود پر فائرنگ کرنے والے ملزمان کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، چھاپوں کے دوران شرپسند رحمان کو گرفتار کرلیا گیا، جس کے بعد حملے میں گرفتار ملزمان کی تعداد تین ہوگئی ہے۔ علاقے میں دوماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے اور اشفاق خان کو نیا ڈپٹی کمشنر تعینات کردیا گیا ہے۔
اتوار کو بتایا گیا تھا کہ جاوید اللہ محسود پر حملہ کرنے والوں میں سے پانچ افراد کی شناخت ہوگئی ہے۔
ملزم رحمان کے علاوہ حملے کے بعد زخمی دو ملزمان کو گزشتہ روز اسپتال سے گرفتار کیا گیا تھا، ان ملزمان میں ریخمین اور حاجی شامل ہیں، گرفتار شرپسند ایف آئی آر میں نامزد پانچ ملزمان میں شامل ہے۔
تربت میں ایف سی کی بس پر بم حملہ، 5 افراد جاں بحق، 56 زخمی، بی ایل اے نے ذمہ داری قبول کرلی
محکمہ داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث دہشت گردوں کے سروں کی قیمت پچاس لاکھ سے ایک کروڑ تک مقررکی جائے گی، ذرائع کے مطابق سہولت کاروں کی گرفتاری پربھی انعامی رقم ملے گی۔
پولیس نے گرفتار ملزم کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
اتوار کو ہی حملے سے متعلق سکیورٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ مجرموں اور حوصلہ افزائی کرنے والوں کو ایف آئی آر میں نامزد کیا جائے گا، ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے پرچے کٹیں گے، گرفتاری ہوگی اور انہیں شیڈول فور میں بھی شامل کیا جائے گا، جائے وقوع کے علاقے میں ہر قسم کے معاوضے اور امداد کو روک دیا جائے گا، اسلحہ رکھنے والا کوئی بھی شخص دہشت گرد تصور کیا جائے گا، امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو معاہدے کے نفاذ کے حوالے سے جوابدہ بنایا جائے گا۔
دوسری جانب کرم پارا چنار شاہراہ بدستور بند ہے اور امدادی سامان کی ترسیل نہیں ہوسکی ہے۔ سامان سے بھرے 80 ٹرک ٹل میں موجود ہیں، جن کے بارے میں تاجروں کا دعویٰ ہے کہ وہ امدادی سامان نہیں بلکہ تاجروں کا سامان ہےِ حکومت اسے امدادی سامان بتا رہی ہے۔
بگن فائرنگ امن معاہدے کی خلاف ورزی، صوبائی حکومت فوری سڑکیں کھولے، قبائلی عمائدین
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کلیرنس ملتے ہیں امداد روانہ کر دی جائے گی، کرم میں ہرصورت امن قائم ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرم نے فوجی آپریشن کومسترد کردیا ہے۔