بگن فائرنگ امن معاہدے کی خلاف ورزی، صوبائی حکومت فوری سڑکیں کھولے، قبائلی عمائدین
ضلع کرم کے قبائلی عمائدین نے بگن میں فائرنگ کے واقعہ کو امن معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے راستے نہ کھولنے اور قافلہ روکنے پر افسوس کا اظہار کیا اور صوبائی حکومت سے فوری طور پر سڑکیں کھولنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
کرم پریس کلب پارا چنار کے باہر سڑکوں کی بندش کے خلاف احتجاجی دھرنے میں پریس کانفرنس سے قبائلی رہنما حاجی عابد حسین، تحصیل چیئرمین آغا مزمل حسین، جاوید علی شاہ و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔
قبائلی عمائدین نے لوئر کرم میں ڈپٹی کمشنر، پولیس اور ایف سی کے قافلے پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے امن معاہدے کے خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لوئر کُرم میں سرکاری گاڑیوں پر حملے میں زخمی ڈپٹی کمشنر پشاور منتقل، حالات قابو میں ہیں، بیرسٹر سیف
رہنماؤں کہا کہ صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے دعویٰ کیا تھا کہ امن معاہدے پر دستخط کے بعد ایک گھنٹے میں مرکزی شاہراہ کھول کر آمد و رفت بحال کریں گے مگر تا حال ایسا نہ ہوسکا۔
ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعہ کے بعد راستے کھولنے کے انتظار میں ہیں، قافلے میں شریک ٹرکوں میں اشیاء خوردونوش، سبزیاں اور پھل خراب ہو رہے ہیں۔
عمائدین نے کہا کہ 3 ماہ سے راستوں کی بندش کے باعث پریشان حال عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں، علاج و سہولیات نہ ملنے سے روزانہ بچوں سمیت دس مریض دم توڑ رہے ہیں۔
رہنماؤں نے کہا کہ ہم وفاقی اور صوبائی حکومت کی چپقلش میں پھنس کر اذیت ناک کیفیت کا شکار ہیں، بگن فائرنگ امن معاہدے کی پہلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت امن معاہدے کی رو سے کارروائی کرے اور آمد و رفت کے راستے فوری طور کھول کر انہیں محفوظ بنائے، ہمیں مزید احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے۔
تربت میں ایف سی کی بس پر بم حملہ، 5 افراد جاں بحق، 56 زخمی، بی ایل اے نے ذمہ داری قبول کرلی
علاوہ ازیں کرم میں ہوئے امن معاہدے کو 2 دن گزرنے کے باوجود پاراچنار ٹل مین شاہراہ آمد و رفت کیلئے بند ہے، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
اپر کرم کی 4 لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی والے علاقے کو اشیائے ضروریہ کی ترسیل اور فراہمی معطل ہے،جس کے باعث علاقہ مکین محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
راستوں کی بندش، بدامنی اور دہشتگردی کے خلاف کرم پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا جاری ہے، شدید سردی کے باوجود دھرنے میں کثیر افراد شریک ہیں۔
دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ جب تک روڈ نہیں کھل جاتا، روڈ کے تحفظ کو یقینی نہیں بنایا جاتا تب تک دھرنا جاری رہے گا، راستوں کو محفوظ بنانے کیلئے دھرنا جاری رہے گا۔
کرم کے علاقے بگن میں بھی احتجاجی دھرنا آج بھی جاری ہے، شرکا کا کہنا ہے کہ جب تک ریلیف پیکج نہیں ملتا دھرنا جاری رہے گا۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 80 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ کو روک دیا گیا، روڈ کلیئر ہوتے ہی قافلہ روانہ کیا جائے گا۔
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے کرم کے متاثرہ علاقوں تک امدادی سامان پر مشتمل قافلہ 40 گھنٹوں سے ٹل کے مقام پر موجود ہے۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ روڈ کلیرنس نہ ہونے کی وجہ سے اس قافلے کو روک دیا گیا۔ ضلع کرم کے دو مقامات پر دھرنا تاحال جاری ہے۔
بگن مندوری میں 8 اور کرم پریس کلب کے سامنے 18 روز دھرنا جاری ہے۔ دھرنا شرکاء کا کہنا ہے کہ متاثر ین کو ریلیف پیکج کی رسائی اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی تک دھرنا جاری رہے گا، بازار میں جلنے والے گھروں اور دکانوں کا ازالہ کیا جائے ۔
ان کا کہنا ہے کہ پارا چنار دھرنا شرکاء کا کہنا ہے کہ جب تک روڈ نہیں کھلتا اور راستوں کا تحفظ یقینی نہیں بنایا جاتا، دھرنا جاری رہے گا، اوورسیز پاکستانیوں کو باحفاظت منتقل کیا جائے اور سامان کو پورا کیا جائے، تب دھرنا ختم کرینگے۔
بگن میں فائرنگ واقعہ میں ڈپٹی کشمنر جاوید محسود اور دیگر سیکیورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے کے بعد کوہاٹ میں انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا اختر حیات خان گنڈا پورکی زیرصدرات اجلاس ہوا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فائرنگ واقعہ میں ملوث ملزموں کو ہر صورت گرفتار کیا جائے گا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا علاقہ بگن کو ملک دشمن عناصر سے پاک کرکے دم لیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بگن واقعہ میں جو بھی ملوث ہوا سخت سزا کا مرتکب ہوگا، راستے کلیئرکرنے کے بعد پارا چنار متاثرین کو رسد روانہ کی جائے گی، علاقے سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لئے آپریشن ناگزیر ہے۔