Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

پاک افغان سرحد سے ملحقہ ضم اضلاع میں پسماندگی در پسماندگی کی دلخراش مثالیں

صفی اللہ نے محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم باجوڑ میں نائب قاصد کی بھرتی کیلئے درخواست جمع کرائی لیکن اُسے ملازمت نہ ملی
شائع 20 دسمبر 2024 02:31pm

80 کی دہائی میں سویت جنگ اور گذشتہ دو دہائیوں میں دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ سے متاثرہ افغان بارڈر سے ملحقہ پاکستانی علاقے پسماندگی کا شکار تو ہیں ہی لیکن یہاں کے خصوصی افراد کو درپیش مسائل پاکستان کے دیگر شہروں کے مقابلے میں دوگنا ہیں۔ یعنی پسماندگی در پسماندگی کے باعث مسئلہ اور سنگین ہوجاتا ہے۔

اس حوالہ سے ضلع باجوڑ میں نوجوان صفی اللہ کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ صفی اللہ نے محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم باجوڑ میں نائب قاصد کی بھرتی کیلئے درخواست جمع کرائی لیکن اُسے ملازمت نہیں ملی۔ اس کا کہنا ہے کہ بار بار کوشش کے باوجود بھی نائب قاصد کی اۤسامیوں کے لئے بھرتی میں خصوصی افراد کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

معلومات تک رسائی کے قانون (آر ٹی آئی) ایکٹ کے تحت محکمہ تعلیم ضلع باجوڑ سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق ایک سال قبل محکمہ تعلیم ضلع باجوڑ میں 205 کلاس فور بھرتی کئے گئے لیکن اس میں بھی خصوصی افراد کو محروم رکھا گیا تھا۔

امریکی سفارتخانے کا افغانستان میں خواتین کے خلاف افغان عبوری حکومت کی ناانصافی پر اتحاد کا مطالبہ

ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن خیبر پختونخواہ کی جانب سے کی جانیوالی انکوائری میں یہ سفارش کی گئی تھی کہ نئی کلاس فور بھرتیوں میں پہلے شارٹ فال کو پورا کیا جائے جس میں12مرد کلاس فور اور8 خواتین کلاس فور بھرتی کرنے کی سفارش شامل تھی۔ لیکن محکمہ تعلیم باجوڑ کے ذمہ داروں نے ایک بار پھر بھرتیوں میں خصوصی افراد کو نظر انداز کردیا۔ محکمہ تعلیم کی حالیہ 205 کلاس فور بھرتیوں میں قانون کے مطابق 4 مزید کلاس فور کو بھرتی کروانا تھا لیکن محکمہ تعلیم باجوڑ نے خصوصی افراد کو نظر انداز کیا جس کے بعد شارٹ فال 24 تک جا پہنچا ہے۔

اس حوالے سے محکمہ تعلیم باجوڑ کے اۤفسر شیرین ذادہ نے بتایا کہ مذکورہ کلاس فور بھرتیاں اراضی مالکان کو دی گئیں کیونکہ قانون کے مطابق چونکہ انہوں نے سکول کے لئے مفت اراضی دی اس لئے وہ انکا حق تھا تاہم سرکاری اراضی میں قائم ایک سکول میں ایک خصوصی فرد کو بحیثیت کلاس فور بھرتی کیا گیا ہے جبکہ ضلع باجوڑ میں شارٹ فال کو بھی پورا کیا گیا ہے۔ باجوڑ میں ٹیچنگ کیڈر میں بھی خصوصی افراد کے شارٹ فال کو پورا کیا گیا ہے۔ اور اب تک کئی خصوصی افراد کو پرائمری سکول ٹیچر، عربک ٹیچر ، ٹی ٹی اور سی ٹی جیسے پوسٹوں پر بھرتی کیا گیا ہے۔

پاک افغان سرحد پر دراندازی ، سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 3 خوارجی ہلاک

‎صوبہ خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع میں خصوصی افراد کے کوٹے پر بھرتے کئے گئے افراد کی معلومات حاصل کرنے کےلئے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت درخواست دی گئی لیکن تاحال وہ ڈیٹا نہ مل سکا۔

‎2 فیصد کوٹہ معذور افراد کا قانونی حق ہے

‎خیبر پختونخواہ کے رولز برائے سول ملازم (تقرری ، پروموشنز اور ٹرانسفر ) 1989 کے رول نمبر 10 سب رول 5 کے تحت ابتدائی بھرتی کے ذریعے ہر بنیادی تنخواہ میں بھرے جانے والے تمام عہدوں کا دو فیصد معذور امیدواروں کے لیے مخصوص کیا جائے گا۔

‎اس کے علاوہ خصوصی افراد کے آرڈینیس1981برائے ملازمت و بحالی کے سیکشن 10کے مطابق 2 فیصد کوٹے کے تحت واجب الادا حصص کا حساب لگایا جانا چاہیے اور کیڈر/بنیادی تنخواہ کی مجموعی طاقت کے مطاباق کام کیا جانا چاہیے جو کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے اگست کے فیصلے میں بھی پیش کیا گیا ہے۔

‎ضم اضلاع میں گونگے بہروں کےلئے پانچ سکولز قائم ہوئے لیکن گاڑیاں فراہم نہیں کی گئیں۔

‎محکمہ سوشل ویلفیئر کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے پانچ ضم اضلاع میں گونگے بہرے بچوں کو تعلیم دینے کےلئے پانچ سکولز قائم کئے اور منصوبے کے پی سی ون کے مطابق تمام سکولوں کو کوسٹر گاڑیاں فراہم کرنا تھیں لیکن انھیں اب تک گاڑیاں فراہم نہیں کی گئیں ۔ یہ سکول ضلع باجوڑ ، مہمند ، خیبر ، اورکزئی اور شمالی وزیرستان میں قائم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ سکولز عارضی فنڈ سے چلتے ہیں۔ اگر ان کو مستقل کیاجاتاہے تو پھر بہت فائدہ ہوگا کیونکہ سٹاف کو تنخواہیں ٹائم پر مل جائیگی اور سسٹم پائیدار رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ سوشل ویلفیئر کے زیر اہتمام ضم اضلاع میں دیگر منصوبوں کے پروپوزل بھی حکومت کو جمع کئے گئے ہیں لیکن تاحال مذکورہ منصوبے پر پیشرفت نہ ہوسکی۔ ان منصوبوں میں دارالامان، ڈرگ سنٹر اور نابینا افراد کے سکولز شامل ہیں۔ اہلکار نے بتایا کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد وہ سارے منصوبے ضم اضلاع میں بھی نافذ کرنا ہیں جو صوبے کے دیگر اضلاع میں ہیں۔ لیکن ان منصوبوں پر کام کی رفتار انتہائی سست ہے۔

‎ضم اضلاع میں سپیشل ایجوکیشن کمپلکس بھی قائم نہ ہوسکے۔

‎ضم اضلاع میں خصوصی افراد کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہاہے لیکن ان کی بحالی اور انہیں زیور تعلیم سے اۤراستہ کرنے کےلئے اسپیشل ایجوکیشن کمپلکس قائم نہ ہوسکے۔ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ تمام ضم شدہ اضلاع میں خصوصی افراد کےلئے اسپیشل ایجوکیشن کمپلکسز قائم کئے جائیں گے مگر ان منصوبوں پر کام شروع نہ ہوسکا۔ اس طرح ضلع باجوڑ میں سابق صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر انور زیب خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ اسپیشل ایجوکیشن کمپلکس بنائیں گے لیکن وہ اپنا وعدہ پورا نہ کرسکے۔

‎ضم اضلاع میں خصوصی افراد کی تعداد 43 ہزار

‎محکمہ سوشل ویلیفیئر ضم شدہ اضلاع کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ابرار نے بتایا کہ ضم شدہ اضلاع جو سابقہ فاٹا کے 7 اضلاع اور 6 سب ڈویژنزہیں۔ ان میں خصوصی افراد کی تعداد 43 ہزار تک پہنچ گئی ہیں۔ ‎حکومت خصوصی افراد کی بحالی اور ان کے حقوق کےلئے کوشاں ہے۔ محکمہ سماجی بہبود خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر برائے ضم اضلاع ابرار خان نے اس حوالے سے بتایا کہ صوبے کے ضم شدہ اضلاع میں خصوصی افراد کی بحالی اور ان کواپنے حقوق کی فراہمی کےلئے اقدامات جاری ہیں۔

قد بڑھانے کیلئے سرجری کروانے والا جوڑا زندگی بھر کیلئے معذور ہوگیا

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے خصوصی افراد کو ٹرائی سائیکل ، وہیل چیئرز، واکر، بیساکھی، سماعت کا آلہ اور نابینا افراد کےلئے سفید چھڑی اور سلائی مشین کی فراہمی کےلئے منصوبے کا اۤغاز کیا ہے۔ اور اس کےلئے باقاعدہ اخبار میں اشتہار دیکر درخواستیں طلب کی ہیں جس کےلئے اۤن لائن لنک پر درخواستیں جمع کی جاسکتی ہیں۔ درخواستوں کی وصولی کے بعد مذکورہ افراد کو امدادی اشیاء فنڈز کی دستیابی کے مطابق خرید کر میرٹ کی بنیاد پر تقسیم کی جائیں گی۔

انھوں نے بتایا کہ مقرر فنڈز سے ذیادہ درخواستیں وصول ہونے کی صورت میں کونسل کے فیصلے کے مطابق مذکورہ اشیاء کی بذریعہ قرعہ اندازی تقسیم کی جائیگی۔ انھوں نے کہا کہ درخواست گزار کا خیبر پختونخوا کا مستقل باشندہ ہونا لازمی ہے اور محکمہ سماجی بہبود خیبر پختونخوا سے معذوری کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا بھی لازمی ہے۔ معذوری کا سرٹیفکیٹ نہ ہونے کی صورت میں 20 دن کے اندر اپنے سرٹیفکیٹ حاصل کئے جا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے کے مختلف محکموں میں خالی اۤسامیوں پر بھرتی کے وقت اشتہار میں باقاعدہ طورپر خصوصی افراد کے کوٹے کا ذکر بھی کیا جاتاہے اور اب تک کئی محکموں میں بھرتی کا عمل بھی مکمل ہوچکا ہے۔

Pak Afghan border

Disabled

sahiullah

heartbreaking story