گوجرانوالہ میں یونان کشتی حادثے کا پہلا مقدمہ درج
گوجرانوالہ میں یونان کشتی حادثے کا پہلا مقدمہ درج کر لیا گیا، ایف آئی اے نے حادثے میں جاں بحق ہونیوالے سیالکوٹ کے رہائشی محمد سفیان کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا۔
سفیان کے والد کے مطابق ملزمان نے سفیان کو لیبیا سے یونان بھجوانے کیلئے زبردستی کشتی میں سوار کیا، حادثہ کا شکار ہونیوالی کشتی میں دیگر لوگوں کے ساتھ میرا بیٹا بھی سوار تھا۔
مدعی کے مطابق بیٹے کے ساتھ جانے والے دیگر نوجوانوں نے مجھے فون کرکے سفیان کی موت کی اطلاع دی، میرا بیٹا دیگر نوجوانوں کے ساتھ ڈوب کر جاں بحق ہو چکا۔
یونان حادثہ: ڈوبی کشتیوں میں کتنے پاکستانی تھے؟ پاکستانی سفارت خانے نے حکومت کو رپورٹ بھیج دی
مدعی مقدمہ نے بتایا کہ ملزمان نے سفیان کو لیبیا سے یونان بھجوانے کے لئے زبردستی کشتی میں سوار کرایا، نوجوانوں کو فیصل آباد ائیرپورٹ سے مصر پھر لیبیا پہنچایا گیا۔
مدعی کے مطابق نوجوانوں کو سیف ہاؤس میں تشدد کا نشانہ بھی بنایا جا تا رہا، سفیان کو بیرون ملک بھجوانے کے لئے ہم نے قمرالزمان، عثمان، آصف، صوفیہ کو 24 لاکھ روپے ادا کیے تھے۔
دوسری جانب لیبیا سے یونان جانے والی کشتی حادثے نے انسانی اسمگلنگ کے بھیانک پہلو کو ایک بار پھر بے نقاب کر دیا ہے۔ حادثے میں پھالیہ کے علاقے ہیلاں کے 10 نوجوان بھی شامل تھے۔
یونان کشتی حادثے میں پھالیہ کے علاقے ہیلاں کے 6 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ 4 نوجوان تاحال لاپتہ ہیں۔
لیبیا سے یونان جانے والی بدقسمت کشتی میں پھالیہ کے علاقے ہیلاں کے 10 نوجوان بہتر مستقبل کے خواب لیے سوار ہوئے تھے، مگر قسمت نے ان کا ساتھ نہ دیا۔
کشتی ڈوبنے کے باعث جاں بحق ہونے والوں میں احتشام انجم، ایاز، عبدالرحمن، فہد خالد اور انس اسلم شامل ہیں، 4 نوجوان تاحال لاپتہ ہیں، جبکہ ہارون اصغر کو زندہ بچا لیا گیا۔
ان کے بھائیوں کے مطابق یونان بھجوانے کے لیے ایجنٹ کو 33 لاکھ روپے ادا کیے ، یہ پہلا سانحہ نہیں ، 4 سال پہلے بھی اسی گائوں کے نوجوان کشتی حادثے میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
متاثرہ نوجوانوں کا ورثا کا کہنا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انسانی اسمگلنگ کے مکروہ دھندے کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں، تاکہ آئندہ ایسے سانحات سے بچا جا سکے۔
واضح رہے کہ یونان کے قریب کشتی حادثے میں 40 کے قریب پاکستان لاپتا ہیں، حادثہ 13 اور 14 دسمبر کی درمیانی رات کو پیش آیا، ایتھنز سفارت خانے نے تحقیقاتی رپورٹ حکومت کو بھجوا دی ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں پاکستانی حکومت کو بتایا کہ یونان کی سمندری حدود میں 3 کشتیوں کوحادثہ پیش آیا، تینوں کشتیاں لیبیا کے علاقہ تبروک سے روانہ ہوئی تھیں ۔
ایک کشتی میں 6 پاکستانیوں سمیت 45 افراد سوار تھے، تمام افراد کو بچا لیا گیا، بچائے گئے پاکستانیوں میں ایک کم عمر نوجوان شامل ہے، دوسری کشتی میں 47 افراد سوار تھے۔
حادثے کے بعد 5 پاکستانیوں سمیت تمام 47 افراد کو بچا لیا گیا ، تیسری کشتی میں 83 افراد سوار تھے، 83 میں 76 پاکستانی، 3 بنگلہ دیشی ، 2 مصری اور 2 سوڈانی ڈرائیورز شامل تھے۔
تیسری کشتی کے 39 افراد کو ریسکیو کیا گیا جن میں 36 پاکستانی شامل ہیں ، ریسکیو کیے گئے افراد میں کشتی کا سوڈانی ڈرائیور بھی شامل جسے گرفتار کر لیا گیا۔
تیسری کشتی میں سوار 5 افراد کی لاشیں مل ہیں جو پاکستانی ہیں، ان کی شناخت سفیان، رحمان علی ، حاجی احمد اور عابد کے نام سے ہوئی ہے ۔
جاں بحق افراد کا تعلق سیالکوٹ گجرات اور منڈی بہاؤالدین سے ہے، ایک پاکستانی کی لاش کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی۔