صدر آزاد کشمیر کی حکومت کو آرڈیننس فوری واپس لینے اور گرفتار افراد کی رہائی کی ہدایت
آزاد جموں وکشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے حکومت آزاد کشمیر کو فوری طور پر پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس واپس لینے اور اس آرڈیننس کے تحت گرفتار شدگان کی فوری رہائی کی ہدایت کر دی ہے۔
جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر تیسرے روز بھی آزاد کشمیر بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال جاری رہی، جس کے باعث معمولات زندگی درہم برہم رہے۔ باغ راولا کوٹ سمیت دیگر شہروں سے صدارتی آرڈیننس کے خلاف نکالے جانے والا لانگ مارچ دھیر کوٹ پہنچ گیا، جہاں ہزاروں افراد پر مشتمل قافلہ کوہالہ انٹری پوائنٹ پر پہنچ کر دھرنا دے دیا۔
کشمیر کی حکومت نے یکم نومبر 2024 کو صدارتی ریفرنس ”پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر“ کے نفاذ کا اعلان کیا تھا جس کے بعد جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی، وکلا، سول سوسائٹی اور مختلف سیاسی جماعتوں نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے اسے بنیادی انسانی حقوق کے خلاف قرار دیا تھا۔
جموں و کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے عوامی احتجاج روکنے کے لیے جاری متنازع صدارتی آرڈیننس کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے، عوام کی بڑی تعداد نے انٹری پوائنٹس کی جانب مارچ کی ہے۔
آزاد کشمیر کے داخلی راستے، برار کوٹ، کوہالہ ہولاڑ اور آزاد پتن بند ہیں اور سخت سردی میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔
لانگ مارچ کے شرکاء نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں قانون سازی اسمبلی کے گھیراؤ کا اعلان کیا ہے۔
صدرآزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے نام مکتوب کے ذریعے پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈیننس واپس لینے اور تمام گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کرنے کی ہدایت کی ہے۔
حکمران اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے بھی صدارتی آرڈیننس کو بنیادی انسانی حقوق کے منافی قرار دے کر مسترد کر دیا۔
ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر حکومت نے متنازع آرڈیننس واپس لینے کیلئے ضابطہ کی کارروائی کا آغاز کردیا ہے، حکومت کی جانب سے آج رات یا صبح کسی بھی وقت آرڈیننس واپس لینے کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کا امکان ہے۔
دوسری جانب ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اگر متنازع صدارتی آرڈیننس واپس نہ لیا گیا تو ریاست بھر سے عوام مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کریں گے۔
مظفرآباد ڈویژن کے اضلاع نیلم اور جہلم ویلی سے قافلے مظفرآباد پہنچ گئے ہیں، قیادت جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبر شوکت نواز میر کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی آزاد کشمیر نے بھی صدارتی آرڈیننس منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی میں پی پی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا فریال تالپور کی صدارت میں اجلاس ہوا۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی نی جانب سے کہا گیا کہ صدارتی آرڈیننس آزاد کشمیر کے عوام کی امنگوں کے منافی ہے، حکومت آزاد کشمیر متنازع صدارتی آرڈیننس سے دستبراری اختیار کرے۔
حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی مذاکراتی کمیٹی کے ایکشن کمیٹی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات بھی ہوئے ہیں۔ ایکشن کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ متنازعہ صدارتی آرڈیننس کی واپسی کے ساتھ اس قانون کے تحت گرفتار کیے گئے افراد کو فوری طور رہا کیا جائے۔
مظفر آباد میں مذاکرات کے دور کے بعد حکومتی وزرا نے کہا کہ مذاکرات کا عمل جاری ہے، جلد کوئی نتیجہ نکلے گا۔
پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس کیا ہے؟
یاد رہے کہ آزاد جموں و کشمیر میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کسی بھی احتجاج اور جلسے سے ایک ہفتے قبل ڈپٹی کمشنر سے اجازت لینا ضروری قرار دیا گیا تھا، اس کے علاوہ کسی غیر رجسٹرڈ جماعت یا تنظیم کے احتجاج پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
اس آرڈیننس کو مرکزی بار ایسوسی ایشن مظفر آباد اور آزاد کشمیر بار کونسل کے 3 ارکان نے آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
ہائی کورٹ نے ان درخواستوں کو مسترد کردیا تھا جس کے بعد درخواست گزاروں نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ آف آزاد کشمیر میں درخواست دائر کردی تھی۔
تاہم سپریم کورٹ آف آزاد جموں و کشمیر نے پرامن احتجاج اور امن عامہ سے متعلق آرڈیننس 2024 کا نفاذ معطل کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف 2 اپیلیں منظور کرلی تھیں، تاہم عوامی ایکشن کمیٹی نے آرڈیننس کی منسوخی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
Comments are closed on this story.