اسموگ تدارک کیس: مارکیٹوں کے اوقات کار 10 بجے کرنے پر عدالت کا اظہار برہمی
لاہور ہائیکورٹ کا حکومت پنجاب کی جانب سے مارکیٹس کا وقت دس بجے کرنے پر اظہار ناراضگی کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے مارکیٹس کا وقت تبدیل کرنے میں پریشر گروپ اور مافیاز کا ہاتھ ہے۔ عدالت نے ایل ڈی اے کو سڑکوں پر ریڑھی لگانے والوں کے حوالے سے پالیسی لانے کی بھی ہدایت کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سمیت دیگر وکلا اور افسران عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ عدالت میں رپورٹ جمع کروائے بغیر مارکیٹس کا وقت کیسے تبدیل ہوگیا، یہاں بہت سے پریشر گروپ اور مافیاز ہیں۔ مارکیٹس کا وقت تبدیل کرنے کا عمل بھی ایسا ہی لگتا ہے۔ افسران کو سمجھنا ہوگا کہ سموگ بہت اہم معاملہ ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے بیان دیا کہ میں اس پر ابھی رپورٹ لے لیتا ہوں کہ کس بنا پر یہ مارکیٹس کا وقت تبدیل کیا گیا۔ عدالت نے ایل ڈی اے کو سڑکوں پر ریڑھی لگانے والوں کے حوالے سے پالیسی لانے کی ہدایت کردی۔
لاہور اسموگ: عدالت کا تجارتی سرگرمیاں رات 10 بجے بند کروانے کا حکم
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سڑکوں پر ریڑھیاں لگنے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے۔ ریڑھیوں کے لیے الگ سے جگہ مختص ہونی چاہیے۔
ایل ڈے اے کے وکیل نے یقین دہانی کروائی کہ ہم اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہر چھ ماہ بعد گاڑیوں کی فٹنس انسپکشن کے لیے پوائنٹس مقرر کررہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بعد گاڑیوں پر ٹیگ لگایا جائے۔ موٹر سائیکل اور چھوٹے لوڈرز کو آپ نے خاص طور پر چیک کرنا ہے۔ سیف سٹی کیمروں سے گاڑی گزرے تو علم ہو جائے کہ اس کی فٹنس سرٹیفکیٹ کا ٹیگ لگا یا نہیں۔
عدالت نے سماعت کی مزید سماعت آئندہ جمعے تک ملتوی کرتے ہوئے مختلف محکموں سے سموگ کی روک تھام سے متعلق رپورٹس طلب کر لیں۔
Comments are closed on this story.