پی ٹی آئی احتجاج میں کتنے لوگ کیسے مرے؟ آج ٹی وی حکومتی اور پی ٹی آئی دعوؤں کی حقیقت سامنے لے آیا
تحریک انصاف میں ڈی چوک احتجاج کے دوران مارے گئے کارکنان کی تعداد میں تضاد ابھی تک برقرار ہے، ایک طرف پی ٹی آئی رہنما دعوے کرتے رہے ہیں کہ 200 لوگ مارے گئے ہیں تو دوسری جانب بیرسٹر گوہر نے آج مارے گئے کارکنان کی تعداد 12 بتائی ہے، لیکن حکومت کا دعویٰ ہے کہ سکیورٹی فورسز کے پاس اسلحہ ہی نہیں تھا اور اُن کی گولیوں سے کوئی نہیں مرا۔
تحریک انصاف 200 افراد کی تفصیلات تو فراہم نہ کرسکی لیکن جن 12 کا ذکر بیرسٹر گوہر نے کیا ان کی تفصیلات شائع کی گئی ہیں۔
ڈی چوک احتجاج میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو کتنے پیسے ملیں گے؟
اس حوالے سے آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ کی اینکر پرسن اور سینئیر صحافی منیزے جہانگیر نے مصدقہ اطلاعات عوام تک پہنچانے کیلئے اس حوالے سے خود تصدیق کی ، اور بتایا کہ ’ہم کنفرم کرسکتے ہیں کہ 20 سالہ انیس شہزاد ستی کی موت پیٹ میں گولی لگنے سے ہوئی اور اس کو گولی 26 نومبر کی شام چھ بجے کے قریب بلیو ایریا میں کلثوم اسپتال کے قریب ماری گئی‘۔
منیزے جہانگیر کے مطابق ’دوسرے نمبر پر مردان کے 40 سالہ صدر علی ہیں، ان کے بھائی عبدالولی نے بتایا کہ 26 نومبر کو رات 8 بجے کے قریب صدر علی کو سر پر گولی لگی تھی اور لاش کا پمز اسپتال منتقل کردیا گیا تھا‘۔
’تیسرے نمبر پر چارسدہ کے 35 سالہ تاج الدین ہیں، ان کی موت بھی 26 نومبر کو شام سات بجے کے قریب بلیو ایریا میں گولیا لگنے سے ہوئی، ان کے بھائی شہزاد عمران نے بتایا کہ تاج الدین کو دو گولیاں لگیں، جن میں سے ایک سر پر لگی اور ایک سینے میں، اور ان کی لاش کو پمز اپتال منتقل کیا گیا تھا، انہوں نے بتایا کہ تاج الدین اسلام آباد میں مزدوری کیا کارتے تھے اور ان کے چھ بچے ہیں، سب سے بڑی بیٹی نویں جماعت میں پڑھتی ہے جبکہ سب سے چھوٹا بیٹا صڑف دوسال کا ہے‘۔
احتجاج کی فائنل کال کے معاملے پر پی ٹی آئی قیادت کے اہم انکشافات، اڈیالہ جیل میں کیا بات ہوئی؟
’چوتھے نمبر پر چارسدہ کے 28 سالہ محمد علی ہیں، ان کی موت 26 نومبر کو ڈی چوک کے قریب سینے پر گولی لگنے سے ہوئی تھی‘۔
’پانچویں نمبر پر پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے 35 سالہ محمد شفیق ہیں، اور ان کی موت بھی 26 نومبر کو ہی ہوئی تھی، تاہم، ان کے کزن عدنان نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ محمد شفیق کی موت کس وجہ سے ہوئی ہے، محمد شفیق زمینداری کرتے تھے اور ان کے دو بچے ہیں‘۔
چھٹے نمبر پر شانگلہ کے 27 سالہ طارق خان ہیں، جو کہ تحریک انصاف کے احتجاج میں جان سے گئے، ان کی موت 25 نومبر کی رات کو ہوئی تھی، طارق کے بھائی محمد زادہ کے مطابق ان کے بھائی کو ایک تیز رفتار گاڑی نے ٹکر ماری تھی’۔
واضح رہے کہ اس واقعے میں 3 رینجرز اہلکاروں سمیت 5 افراد مارے گئے تھے۔
منیزے کے مطابق ’محمد زادہ کا کہنا تھا کہ طارق کے دو بچے ہیں ، ان کی بیٹی تین سال کی ہے اور بیٹا صڑف دو مہینے کا ہے‘۔
پی ٹی آئی نے احتجاج میں کس ملک کے شیلز استعمال کئے؟ ڈی پی او اٹک کا بڑا انکشاف
’ساتویں نمبر پر ایبٹ آباد کے عبدالقادر ہیں جن کی موت بھی 25 نومبر کی رات کو ہوئی تھی، ان کے کزن سجاد خان نے آج ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عبدالقادر کو 26 نمبر چونگی کے مقام پر رات دس بجے کے قریب کمر پر گولی لگی تھی جس کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوگئی، عبدالقادر تندور پر کام کیا کرتے تھے اور ان کے سات بچے ہیں‘
اس کے علاوہ تحریک انصاف مزید پانچ افراد عبدالرشید، مبین، اورنگزیب، کوہاٹ کے الیاس اورکزئی، پشین کے احمد ولی اور ہری پور کے عمران عباسی کی ہلاکت کا بھی دعویٰ کرتی رہی ہے، مگر آض ٹی وی اب تک ان میں سے کسی کے خاندان سے رابطہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔