صدارتی آرڈیننس کے خلاف کوٹلی میں حالات کشیدہ، پولیس کے ساتھ تصادم میں 24 مظاہرین زخمی
آزاد کشمیر کے شہر کوٹلی میں صدارتی آرڈیننس کے خلاف احتجاج کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم سے 24 افراد زخمی ہوگئے ہیں، جبکہ تاجر برادری نے بھی شٹر ڈاؤن کر دیا ہے۔
کوٹلی میں صدارتی آرڈیننس ”صرف رجسٹرڈ جماعت یا تنظیم کو اجتماع کا حق حاصل ہے“ کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کو پولیس نے شہید چوک جانے سے روک دیا، پولیس کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جبکہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم سے پانچ بچوں سمیت سات افراد زخمی ہو گئے ہیں، پولیس کی جانب سے کی جانے والی آنسو گیس کی شیلنگ کے بعد تاجر برادری نے بھی شٹر ڈاؤن کردیا ہے۔
یاد رہے کہ صدارتی آرڈیننس میں صرف رجسٹرڈ جماعت یا تنظیم کو اجتماع کا حق دیا گیا ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کسی بھی اجتماع سے پہلے ڈپٹی کمشنر سے اجازت لازمی قراردی گئی ہے، اجتماع سے کم از کم 7 دن پہلے درخواست دینا ضروری قرار دیا گیا ہے۔
آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو 3 سال یا اس سے زیادہ قید کیا جاسکے گا، شہری صدارتی آرڈیننس کو کالا قانون قرار دے کر احتجاج کررہے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے شہریوں کا حق اجتماع و رائے دہی متاثر کیا جا رہا ہے، صدارتی آرڈیننس کے خاتمے تک ریاست گیر مظاہرے جاری رہیں گے۔
عوامی ایکشن کمیٹی نے بھی صدراتی آرڈیننس کے خلاف 5 دسمبر کو ریاست گیر ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔
آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے جاری سرکلر کے مطابق ناگزیر وجوحات کی بنا پر جامعہ کشمیر کے سٹی اور چہلہ کیمپس میں کل تعلیمی سرگرمیاں معطل رہیں گی، صدارتی آرڈیننس کے خلاف آل پارٹیز (خود مختار کشمیر کی حامی تنظیموں) کی جانب سے 22 نومبر کو راولاکوٹ اور مظفرآباد میں احتجاج کی کال دی گئی تھی۔
ڈپٹی کمشنر مظفرآباد نے کل مورخہ 22 نومبر لال چوک تا عزیز چوک ہونے والی متوقع ریلی پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ کسی کو قانون کے ساتھ کھلواڑ کرنے احتجاج پر اکسانے کی ہر گز اجازت نہ دی جائے گی اور عوام الناس کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ کوئی بھی شخص اس غیر قانونی ریلی کا حصہ نہ بنے ، کسی شخص نے قانون ہاتھ میں لیا تو قانون اپنا راستہ لے گا۔