Aaj News

جمعرات, مئ 08, 2025  
10 Dhul-Qadah 1446  

وزیر اعظم کی زیرصدارت نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا آج ہونے والا اجلاس مؤخر

اپیکس کمیٹی کا اجلاس کل بروز منگل کو دوپہر 2 بجے وزیراعظم ہاؤس میں ہوگا
شائع 18 نومبر 2024 11:22am

انسداد دہشت گردی کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا آج ہونے والا اجلاس مؤخر ہوگیا، دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا نے اپیکس کمیٹی میں شریک اعلیٰ عسکری قیادت اور عمران خان کے درمیان کشیدگی پر بات کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس آج دن ڈھائی بجے طلب کیا تھا جواب مؤخر کردیا گیا ہے۔

نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس کی نئی تاریخ اور وقت ری شیڈول کردیا گیا ہے، نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس کل بروز منگل کو دوپہر 2 بجے وزیراعظم ہاؤس میں ہوگا۔

وزیراعظم کی صدارت میں اجلاس میں سیکیورٹی ایشوز پر بات ہوگی، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا، اجلاس میں آرمی چیف بھی شریک ہوں گے۔

سیکیورٹی اداروں کےسربراہان شرکا کو بریفنگ دیں گے، دہشت گردی کی حالیہ لہر کا جائزہ لیا جائے گا، دہشت گردی سے نمٹنے کے حوالے سے صوبوں کے اقدامات کو دیکھا جائے گا، نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد مزید مؤثر بنانے پر غور ہوگا، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کی منظوری دی جائے گی۔

اس سے قبل آج وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے ایپکس کمیٹی اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان کے علاوہ وفاقی وزرا، چاروں وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکریٹریز نے شرکت کرنا تھی۔

’حالات کا تقاضا یہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پرمکمل عمل ہونا چاہیئے‘

اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی صورتحال سمیت صوبوں اور وفاق کے درمیان کوآرڈینیشن بہتر بنانے اور انٹیلی جنس معلومات کی موثر شئیرنگ پر بھی غور کیا جانا تھا۔

اجلاس میں داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اہم فیصلوں کی بھی منظوری کے علاوہ امن وامان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا جانا تھا جب کہ انسداد دہشت گردی کے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کی صورت حال بھی غور کیا جانا تھا۔

اپیکس کمیٹی اجلاس میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی وجوہات کا بھی جائزہ لینا تھا جب کہ شرکا کو اینٹلی جنس بیسڈ اپریشنز کے نتائج سے بھی آگاہ کیا جانا تھا اور داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اہم فیصلوں کی بھی منظوری دی جانی تھی۔

ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کروں گا، علی امین گنڈا پور

دوسری جانب جب وزیراعلیٰ خیبرپختوںوا علی امین گنڈا پور سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق علی امین گنڈا پور سے پوچھا گیا کہ اجلاس کے دوران کیا وہ پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاجی مارچ اور عمران خان اور پارٹی سے جڑے مسائل پر بات کریں گے تو انہوں نے کہا کہ میں سیاست پر بات نہیں کروں گا، ہمیں احتجاجی مارچ کے لیے بھی کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب آپ امن عامہ کی صورتحال اور نیشنل ایکشن پلان پر بات کرتے ہیں تو عمران خان اور پی ٹی آئی کو درپیش صورتحال پر بات ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ مسائل اٹھائیں گے، گزشتہ اجلاسوں میں بھی وہ ان مسائل پر بات کرتے رہے ہیں۔

علی امین گنڈا پور نے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان جاری کشیدگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال کسی کے مفاد میں نہیں، یہ پی ٹی آئی کے مفاد میں ہے نہ پاکستان کے، ایسے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پی ٹی آئی اور پارٹی قیادت کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ کسی کو اتنا عرصہ قید رکھیں گے تو وہ بولے گا، انہوں نے امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔

نیشنل ایکشن پلان پر جو عمل ہونا چاہئے تھا وہ نہیں ہوا، اسحاق ڈار

علی امین گنڈا پور نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم عوام اور ملک کی خاطر ان قربانیوں کا احترام کرتے ہیں۔

اسلام آباد

PM Shehbaz Sharif

national action plan

Apex Committee Meeting