Aaj News

جمعرات, نومبر 14, 2024  
11 Jumada Al-Awwal 1446  

زہریلے دودھ سے کمسن بہن بھائیوں کی ہلاکت کے مقدمے کا نیا رخ سامنے آگیا

بچوں کی والدہ پلوشہ نے اپنے خاوند ٹیچر عثمان کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا
شائع 13 نومبر 2024 08:07pm

پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ کے شہر کامونکی میں زہریلے دودھ سے دو کمسن بہن بھائیوں کی ہلاکت کے مقدمے کا نیا رخ سامنے آگیا ہے، پولیس نے بچوں کے والد کے بعد بچوں کی والدہ کو بھی حراست میں لے لیا۔

جولائی میں تھانہ سٹی کامونکی کے علاقہ مسلم گنج میں ایک ماہ قبل رانا عثمان کے دو بچے تین سالہ محمد حنین اور چھ ماہ کی عنشراء مبینہ طور پر زہریلا ددوھ پینے سے دم توڑ گئے تھے۔ جس کے بعد انہیں سپرد خاک کردیا گیا تھا۔

جس کے بعد بچوں کی والدہ پلوشہ نے اپنے خاوند ٹیچر عثمان کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا۔

بچوں کی والدہ پلوشہ نے علاقہ مجسٹریٹ جویریہ منیر کو درخواست دائر کی کہ اس کے خاوند عثمان نے دوسری شادی کیلئے راستہ ہموار کرنے کی خاطر اپنے گھروالوں کے ساتھ مل کر بچوں کو زہر پلا کر مارا ہے، ان کی قبر کشائی کروائی جائے۔

بچوں کی والدہ نے الزام عائد کیا تھا کہ شوہر نے دوسری شادی کرنے کیلئے بچوں کو زہر دیا۔ جس کے بعد مجسٹریٹ کے قبر کشائی کے حکم کے بعد لاشوں کے نمونے حاصل کئے گئے۔

پولیس نے عثمان کو گرفتار کیا، لیکن دو ماہ تک تفتیش کے بعد بھی کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔

جس کے بع پولیس نے والدہ سے تفتیش شروع کی، پولیس نے بچوں کی والدہ پلوشہ سے سوالات کئے تو وہ تسلی بخش جواب نہ دے سکی۔

جس کے بعد پولیس نے پلوشہ کو حراست میں لے کر مزید تفتیش شروع کردی ہے۔

Punjab police

kamoke

Poisoned Milk