Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
18 Jumada Al-Awwal 1446  

بلوچستان: کروڑوں روپے کی ادویات اور مشینیں خراب کرنے والے ملازمین کے خلاف مقدمہ درج

تین ملازمین گرفتار، باقیوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری
شائع 05 نومبر 2024 04:23pm

اینٹی کرپشن بلوچستان نے کروڑوں روپے کی ادویات اور مشینیں خراب کرنے والے ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

اینٹی کرپشن کے ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان کے دورہ بی ایم سی کے موقع پر بہت ساری شکایات وزیراعلیٰ کے سامنے آئی تھیں، جس پر وزیراعلیٰ نے برہمی کا اطہار کرتے ہوئے اینٹی کرپشن بلوچستان کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

اینٹی کرپشن بلوچستان کے ڈائریکٹر جنرل عبدالواحد کاکڑ نے اپنی نگرانی میں ڈپٹی ڈائرکٹر انوسٹیگیشن کامران بشیر کی سربراہی میں انکوائری ٹیم بنائی، جس میں انکوائری آفیسر اسسٹنٹ ڈائرکٹر انوسٹیگیشن ایاز ترین اور اسسٹنٹ ڈائرکٹر انوسٹیگیشن عبدالقیوم اور قمبر بلوچ ممبر انکوائری ٹیم مقرر کئے گئے۔

انکوائری کے دوران بولان میڈیکل میں سی ٹی سکین اور معیاد ختم ہونے والی ادویات اور قیمتی مشینیں یعنی سی ٹی سکین غیر فعال اور ضرورت سے زیادہ پائی گئیں۔ کروڑوں روپے مالیت کی میعاد ختم ہونے والی ادویات کمروں میں بند پائی گئیں اور فراہم نہیں کی گئیں۔ جس کی وجہ سے ادویات زائد المیعاد بنی۔

تحقیقات کے دوران میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کوئٹہ کے افسران اور اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کی گئیں اور ریکارڈ طلب کیا گیا جس میں ایک کروڑ روپے مالیت کی ادویات کا انکشاف ہوا ہے۔

مجرمانہ خلاف ورزی اور مجرمانہ بدانتظامی استفسار پر معلوم ہوا کہ اہم پانچ انچارج اسٹور جو 2009 سے 2024 کے دوران مختلف ادوار میں تعینات رہے اس دھوکہ دہی کی کارروائی میں ملوث ہیں جنہوں نے حکومتی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

الزامات ثابت ہونے پر صلاح الدین، غلام سرور، عبدالمنان (BS-17)، خدا بخش (BS-17) اور منیر احمد (BS-17) سابق انچارج مین میڈیسن سٹور بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کوئٹہ کے خلاف عبدالطہور خان سیکشن آفیسر ایڈمن محکم صحت بلوچستان کی مدعیت میں زیر دفعات ‏409-420-467-468-471 مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

جس میں صلاح الدین، غلام سرور اور خدا بخش کی گرفتاری کی جا چکی ہے جبکہ مزید گرفتاریوں کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔