خیبرپختونخوا: خواتین پر گھریلو تشدد کے روک تھام کیلئے کمیٹیاں تشکیل نہ دینے پر حکومت سے رپورٹ طلب
خیبرپختونخوا میں خواتین پر گھریلو تشدد کے روک تھام کیلئے تاحال ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹیاں تشکیل نہ دینے کے خلاف دائررٹ پٹیشن پر پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی جبکہ کیس کی مزید سماعت 17 دستمبر تک ملتوی کردی۔
جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ارشد علی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مہوش محب کاکاخیل ایڈووکیٹ کی رٹ پر سماعت کی جس میں صوبائی حکومت سمیت متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔
رٹ میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ خواتین کو گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تاہم بعض اوقات پولیس بھی اس وقت تک رپورٹ درج نہیں کرتی جب تک انہیں شدید تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جاتا۔ اس ضمن میں گھریلو تشدد کی روک تھام کیلئے خیبرپختونخوا ڈومیسٹک وائلینس (پری وینشن اینڈ پروٹیکشن) ایکٹ منظور کیا گیا ہے اور اس کی رو سے تمام اضلاع میں ڈسٹرکٹ پروٹیکشن کمیٹیاں تشکیل دی جائیگی، تاکہ وہ فریقین میں صلح صفائی کرسکے اور بعض گھریلو تشدد کی شکایات کو ان کمیٹیوں کے ذریعے حل کیا جاسکے۔
مہوش محب ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ زیادہ تر تشدد کی شکار خواتین کو طبی، نفسیاتی، قانونی معاونت کے ساتھ ساتھ پناہ گاہ اور تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے جو یہ کمیٹیاں انہیں فراہم کریں گی۔ تاہم مذکورہ ایکٹ کے تحت یہ کمیٹیاں متعدد سال گزرنے کے بعد بھی فعال نہیں کی جاسکیں۔
کیس کے دوران فریقین نے مؤقف اپنایا کہ انہیں کمیٹیاں تشکیل دینے کیلئے دوماہ کا وقت دیا جائے جس پر عدالت نے کہا کہ وہ متعلقہ اتھارٹی سے رابطہ کرکے ان کمیٹیوں کی تشکیل یقینی بنائے۔
عدالت نے ان سے 17 دسمبر تک تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔