نہ انتقام کا سکون نہ زندگی کا قرار، شیکسپیئر کا ’ہیملٹ‘ دلوں پر چھا گیا
ورلڈ کلچر فیسٹیول میں ثقافت کے مختلف رنگ پیش کیے جا رہے ہیں، اور 19 ویں روز معروف صحافی اور ہدایت کار پیرزادہ سلمان کی ہدایتکاری میں شیکسپیئر کے مشہور ڈرامے ”ہیملیٹ“ کا ایک منفرد انداز میں مظاہرہ کیا گیا۔ اس ڈرامے میں ہیملیٹ کی خودکلامیوں کے ذریعے انسانی نفسیات اور جذبات کی عکاسی کی گئی، جس نے حاضرین کو جذباتی طور پر جھنجھوڑا۔
ڈرامے کا موضوع انسانی نفسیات اور اخلاقی کشمکش کے گرد گھومتا ہے، جہاں زندگی اور موت کا فلسفہ، غم، انتقام اور دھوکے جیسے موضوعات کو پیش کیا گیا۔ ”ہیملیٹ“ کی یہ کہانی شیکسپیئر کے وقت سے لے کر آج کے دور تک، لوگوں کے دلوں میں اترتی رہی ہے اور اس ڈرامے کے ذریعے ناظرین کو عالمی ثقافت اور پاکستانی ثقافت کا خوبصورت امتزاج دکھایا گیا۔
ڈرامے میں شیکسپیئر کے مشہور کردار ہیملیٹ کی سات خودکلامیاں شامل ہیں، جن کے ذریعے ہیملیٹ اپنی اندرونی کشمکش اور جذبات کو بیان کرتا ہے۔ یہ خودکلامیاں دراصل انسانی دماغ کی گہرائیوں کو ظاہر کرتی ہیں، اور اس ڈرامے میں ناظرین کو ان جذبات کو محسوس کرنے کا موقع ملا۔
پیرزادہ سلمان نے ڈرامے کو 21ویں صدی کے عالمی اور پاکستانی سیاق و سباق میں پیش کیا ہے، جس میں موجودہ دور کے مختلف موضوعات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ اس منفرد پیشکش کے ذریعے، ڈرامے میں پاکستانی معاشرتی اور عالمی مسائل کو بھی ہلکے انداز میں بیان کیا گیا، جو حاضرین کے لیے ایک نیا تجربہ تھا۔
ڈرامے میں پیرزادہ سلمان داستان گو کے کردار میں نظر آتے ہیں، جو اپنی زندگی کے سات مراحل بیان کرتے ہیں اور ان میں پیش آنے والی مشکلات و چیلنجز کا تذکرہ کرتے ہیں۔ ہر مرحلے کے ساتھ ہیملیٹ کی خودکلامی کا ایک نیا پہلو سامنے آتا ہے، جو ڈرامے کو مزید دلکش بناتا ہے۔
ڈرامے کو دیکھنے کے بعد ناظرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور بتایا کہ ”شیکسپیئر کا یہ کلاسک ڈرامہ ’ہیملیٹ‘ واقعی انسانی نفسیات اور اخلاقی کشمکش کی گہرائیوں کو چھوتا ہے۔“ ناظرین کا کہنا تھا کہ ڈرامے کے مکالمے اور پیشکش نے ان پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔
ڈرامے کی تاریخ
شیکسپیئر کا مشہور ڈرامہ ”ہملیٹ“، 1600 کی دہائی میں لکھا گیا انگلش ادب کا شاہکار مانا جاتا ہے۔ یہ ڈرامہ انتقام، طاقت، جنون، اور انسانی کمزوریوں کے گرد گھومتا ہے۔ اس کہانی کا مرکزی کردار ڈنمارک کے شہزادہ ہملیٹ ہے، جسے اپنے والد بادشاہ کی اچانک موت کے بعد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کہانی کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب ہملیٹ کو اس کے والد کی روح نظر آتی ہے، جو اسے بتاتی ہے کہ اس کے چچا کلاڈیئس نے اسے قتل کر کے تخت پر قبضہ کر لیا ہے اور ہملیٹ کی والدہ گرٹرُوڈ سے شادی کر لی ہے۔ ہملیٹ اپنے والد کا بدلہ لینے کا عزم کرتا ہے۔ تاہم، وہ جلد بازی کرنے کے بجائے منصوبہ بندی کے ذریعے چچا کو بے نقاب کرنے کا سوچتا ہے۔
ہملیٹ کی کہانی پیچیدہ اور متنازع ہے۔ اس ڈرامہ کے ذریعے شیکسپیئر نے انسانی فطرت کے گہرے پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے، جیسے کہ ذہنی انتشار، انتقام کی پیاس، اور اخلاقی دو راہوں پر کھڑا ہونا۔ ہملیٹ کا مشہور قول، ”To be or not to be, that is the question“ انسانی وجود کے بنیادی سوالات کو سامنے لاتا ہے۔
ہملیٹ دنیا بھر میں تھیٹرز میں پیش کیا جانے والا ایک مقبول ڈرامہ ہے اور کئی زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ اس کی کہانی نے دیگر ادبی، فلمی اور آرٹس کے شعبوں پر بھی گہرا اثر ڈالا ہے۔ شیکسپیئر کے اس عظیم ڈرامے نے ادب کے ساتھ ساتھ معاشرتی اور ثقافتی حلقوں میں بھی عمیق اثرات مرتب کیے ہیں، اور آج بھی یہ ڈرامہ نہایت دلچسپی اور شوق سے دیکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.