Aaj News

منگل, دسمبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Akhirah 1446  

زرعی ٹیکس، خوراک قیمتوں پر کنٹرول ختم، پرچون اور ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس، آئی ایم ایف نمائندہ نے مطالبات بتادیے

2024 کے قرض پروگرام کی کامیابی کے لیے مضبوط پالیسیاں ضروری ہیں، ایسٹر پیریز
اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2024 01:57pm

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی نمائندہ برائے پاکستان ایسٹر پیریز نے کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی استحکام کی صورتحال بتدریج بہتر ہو رہی ہے، معاشی ترقی کی بحالی اور افراط زر میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے، 2023 میں زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری اور پالیسی ریٹ میں کمی کا مثبت اثر ہوا، مائیکرو اور میکرو اقتصادی استحکام کا توازن برقرار رکھنا چیلنج ہے، 2024 کے قرض پروگرام کی کامیابی کے لے مضبوط پالیسیاں ضروری ہیں۔

ایس ڈی پی آئی کے زیر انتظام تقریب سے خطاب میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پیریز نے پاکستان میں معیار زندگی بہتر کرنے پر مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 2023 سے معاشی استحکام کے لیے کی گئی کوششیں قابل ستائش ہیں، پاکستان میں معاشی استحکام کی صورتحال بتدریج بہتر ہو رہی ہے، مائیکرو اور میکرو اقتصادی استحکام کا توازن برقرار رکھنا چیلنج ہے، حالیہ اقتصادی استحکام کی پاکستان میں بڑی اہمیت ہے۔

نمائندہ آئی ایم ایف نے کہا کہ 2023 کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ نے اقتصادی استحکام مضبوط کیا، معاشی ترقی کی بحالی اور افراط زر میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے، 2023 میں زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری اور پالیسی ریٹ میں کمی کا مثبت اثر ہوا، 2024 کے قرض پروگرام کی کامیابی کے لیے مضبوط پالیسیاں ضروری ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کےذریعے ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھایا جائے گا، نئے پروگرام کے تحت زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، غذائی اجناس کی امدادی قیمتوں کے تعین میں حکومتی کنٹرول ختم کیاجائےگا جب کہ ریٹیل اور رئیل اسٹیٹ سیکٹرز سے ٹیکس آمدنی کو بڑھایاجائے گا۔

ایسٹر پیریز کا کہنا تھا کہ سماجی شعبے کو تحفظ دیتے ہوئے ایک بہتر اور زیادہ مؤثر ٹیکس نظام بنانا ہوگا، آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کا مقصد نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کو فروغ دینا ہے، اسٹرکچرل اصلاحات کے ذریعے توانائی کی قیمتوں کو کم کرنا پروگرام کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے سالوں میں استحکام کے باوجود اسٹرکچرل چیلنجز کا سامنا رہا، پاکستان نے پالیسیوں میں غلطیاں کیں، ہرپروگرام کا مقصد پالیسیوں کو بہتر بنانا ہوتا ہے۔

نمائندہ آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ انرجی سیکٹر اور انڈسٹریل پالیسیز مقامی مارکیٹ کو سپورٹ کرتی ہیں، جب کسی خاص طبقے کو خصوصی ٹریٹمنٹ دی جاتی ہے تو بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ایسٹر پیریز کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر طرح سے پاکستان کی مدد کی کوشش کی ہے، ہم سیاست سے دور رہتے ہیں، ہمارا مقصد صرف پالیسیوں اور معیشت کو دیکھنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا نظام کسی بھی ملک کے لیے اہم ہوتا ہے، این ایف سی ایوارڈپر ہم کوئی سوال نہیں کررہے اورنہ ریورس کررہے ہیں، ہم کہہ رہے ہیں یہ ایک اہم عنصر ہے جس پر پوری طرح عملدرآمد نہیں ہوا۔

اسلام آباد

IMF

IMF PAKISTAN

IMF program

Esther Perez