کراچی: امریکی قونصلیٹ کی جانب پیش قدمی پر ہوئی ہنگامی آرائی کا مقدمہ مذہبی جماعت کی قیادت کیخلاف درج
کراچی میں دو روز قبل ایم ٹی خان روڈ پر حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کے خلاف نکالی گئی ریلی میں ہنگامہ آرائی کا مقدمہ ڈاکس تھانے میں سرکار کی مدعیت درج کر لیا گیا۔
اتوار کو کراچی میں طلبہ تنظیم امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آئی ایس او) اور دیگر تنظیموں کے تحت حسن نصراللّٰہ کی شہادت کے خلاف ریلی نکالی گئی تھی، اس دوران امریکن ایمبیسی کی جانب پیش قدمی کی کوشش میں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں جس میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
واقعے کی درج ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مائی کلاچی اور ایم ٹی خان روڈ پر وحدت المسلمین مجلس کی قیادت جس میں مولانا اصغر حسین شہیدی، مولانا ناظر حسین تقوی، مولانا باقرعباس، مولانا صادق جعفری شامل تھے ان کی سربراہی میں چار سے پانچ ہزار لوگ نیٹی جیٹی پل سے امریکن ایمبیسی کی طرف بڑھے۔
ایف آئی آر کے مطابق ایک گاڑی پر موجود امامیہ اسٹوڈنٹس (ISO) کی قیادت جس میں رضی حیدر، مبشر زیدی، صابر ابو مریم، غیور عباس اور ان کے ساتھ موجود دس سے بارہ افراد نے تقریر کرکے لوگوں کو اشتعال دلایا، جس پر مشتعل افراد جو کہ ڈنڈے پتھر سے مسلح تھے، دونوں سائیڈوں پر لگے کنٹینرز ہٹانے کی کوشش کی، جس پر ایس ایچ او نے مشتعل افراد کو حکمت عملی سے روکنے کی کوشش کی، مشتعل افراد نے خوف وہراس اور دہشت پھیلاتے ہوئے جان سے مارنے کی نیت سے پولیس افسران و ملازمین پر پتھراؤ کیا اور ڈنڈوں سے حملہ کیا اور بعد میں اسلحہ آتشیں سے فائرنگ شروع کر دی۔ مشتعل افراد کے ڈنڈے اور پتھر لگنے کی وجہ سے مختلف تھانوں ڈیوٹی پر موجود افسران اور اہلکار زخمی ہو گئے۔
ایف آئی آر کے مطابق مظاہرین نے انتظامی ڈیوٹی پر آئی ہوئی سرکاری موبائل کا فرنٹ شیشہ بونٹ بھی توڑ دیاے اور ایک موٹر سائیکل کو بھی آگ لگادی، ساتھ ہی کوریج پر آئے ہوئے جیوٹی وی کے نمائندے دانیال کو بھی سر پر پتھر مار کرزخمی کیا۔
ایف آئی آر میں رضی حیدر، مبشر زیدی، صابر ابو مریم ، غیور عباس اور دیگر سو سے ڈیڑھ سو افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے میں کارسرکار میں مداخلت، ہنگامہ آرائی، دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
Comments are closed on this story.