Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

ساتویں پاکستان فارما سمٹ، جدت اور تعاون بنیادی مقاصد

اسٹیک ہولڈرز کو اشتراکِ عمل کا موقع فراہم کرنے کیلئے موزوں یونٹ، ماہرین خطاب کریں گے۔
شائع 25 ستمبر 2024 11:31pm
se
se

پاکستان کی فارما انڈسٹری کو اسلام آباد میں شروع ہونے والی ساتویں پاکستان فارما سمیٹ اور PESA ایوارڈز سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔

اس بار یہ سمٹ ڈجیٹل فارما ٹرانسفارمیشن، غیر یقینی حالات میں استعداد بڑھانے کے مرکزی خیال کے ساتھ منعقد ہو رہی ہے۔ ایک طرف ٹیکنالوجیکل پیش رفت سے فائدہ اٹھانا ہے اور دوسری طرف قوانین و قوائد، جدت طرازی اور اشتراکِ عمل کے ذریعے فارما سیکٹر کو مزید آگے لے جانا ہے۔

فارما ایوو کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور سمٹ کی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین ہارون قاسم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سمٹ کے پلیٹ فارم پر فارما سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھنے، چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے اشتراکِ عمل اور جدت طرازی کی تحریک ملے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان فارما سمٹ فارما سیکٹر کے مفادات کے دفاع سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اس کا مقاصد زیادہ سے زیادہ سیکھنے اور ایک دوسرے کو مستفید کرنے کے عمل کو یقینی بنانا ہے۔

توقع ہے کہ یہ سمٹ فارما سیکٹر کے مینوفیکچرز، سرکاری حکام، برآمدی تاجروں، بازار کاروں اور فارما سیکٹر سے جُڑی ہوئی صنعتوں کے نمائندوں کی بھرپور توجہ حاصل کرے گی۔ نمائندگی اور شرکت کے تنوع سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ملک میں فارما سیکٹر کو درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے اشتراکِ عمل کی بنیاد کتنی وسیع ہے۔

ایونٹ سے خطاب کرنے والوں میں قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق اور ہیوولیوشن فاؤنڈیشن کے سی ای او ڈاکٹر محمود خان بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر محمود خان کلیدی افتتاحی خطاب کریں گے۔ وہ عالمی سطح پر جدت طرازی اور اس حوالے سے اشتراکِ عمل کی ضرورت پر زور دیں گے تاکہ پاکستان میں اس حوالے سے پائی جانے والی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی راہ ہموار ہو۔ اس حوالے سے اسٹریٹجک پارٹنرشپس بھی بہت اہم ہیں۔ اس سے ملک میں بھی فارما سیکٹر کی مارکیٹ مضبوط ہوگی اور عالمی سطح پر بھی مسابقت کا بہتر طور پر سامنا کیا جاسکے گا۔

پی ڈبلیو سی اکیڈمی میں اے آئی اور ڈجیٹل کے سربراہ ڈاکڑ سیمتھ کملوک بھی اہم خطاب کریں گے جس میں وہ بتائیں گے کس طور مصنوعی ذہانت فارما سیکٹر کو تبدیل ہی نہیں کر رہی، بہتر بھی بنارہی ہے۔ دیگر سیشنز میں مقررین اور مندوبین اسٹریٹجک معاملات، جدت طرازی اور دواسازی کے حوالے سے اشتراکِ عمل کی اہمیت اجاگر کریں گے۔

اس ایونٹ کا ایک بنیادی مقصد اسٹیک ہولڈرز میں اشتراکِ عمل بڑھانا ہے۔ ہارون قاسم کہتے ہیں کہ یہ سمٹ انڈسٹری لیڈرز کو سرکاری حکام اور ریگیولیٹرز سے مشاورت کا اچھا موقع فراہم کرتا ہے۔ ان رابطوں سے فارما سیکٹر کو بہتر انداز سے کام کرنے میں مدد ملے گی۔

پی پی ایم اے کے سابق چیئرمین قیصر وحید نے اس بات پر زور دیا ہے کہ فارما سیکٹر میں مائنڈ سیٹ کی تبدیلی پر توجہ دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک عشرے کے دوران فارما سیکٹر کے آجروں اور مینیجنگ ڈائریکٹرز کا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے پر محنت کی ہے۔ ہم انہیں ایسی تمام پریکٹسز کے بارے میں بتانا چاہتے ہیں جن سے دواؤں کا معیار بلند کرنے اور آپریشنل بہتری یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

قیصر وحید نے اس بات پر زور دیا ہے کہ دنیا بھر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے سیکھا جائے تاکہ ہمارے ہاں بھی فارما سیکٹر بہتر انداز سے کام کرے۔ دنیا بھر میں دوائیں بنانے اور نئی دوائیں تیار کرنے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ فارما سیکٹر آٹومیشن کی طرف جائے۔ توبوٹکس اور مصںوعی ذہانت کو زیادہ سے زیادہ بروئے کار لائے۔ ہم اسے ڈجیٹل فار زیرو ایڈاپشن کہتے ہیں۔

قوانین و قوائد پر بھی متوجہ ہونا لازم ہے۔ ساتویں پاکستان فارما سمٹ کے دوران مختلف قوائد و ضوابط کے حوالے فارما سیکٹر کی مشکلات اور اُن کے تدارک پر بھی غور کیا جائے گا۔ اس کا مقاصد تمام متعلقہ قوانین سے ہم آہنگ رہتے ہوئے جدت کی راہ ہموار کرنا ہے۔ ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے سی ای او عاصم رؤف قوانین و قواعد کے بارے میں خطاب کریں گے۔ وہ مریضوں کی سلامتی یقینی بنانے کے حوالے حکومتی اقدامات اور کوششوں کے بارے میں بتائیں گے اور یہ بھی کہ حکومت کس طور اس معاملے میں فارما سیکٹر کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہے۔

فارما سیکٹر میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے افراد اور اداروں کو PESA ایوارڈ دیے جائیں گے۔ سینیٹ کے چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی اس موقع پر مہمانِ خصوصی ہوں گے۔

اس ایونٹ سے ہم آہنگ رہتے ہوئے استعدادِ کار بڑھانے کے حوالے سے کراچی میں کئی ورکشاپس کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ ہارون قاسم کہتے ہیں کہ فارما سیکٹر میں بہت دم ہے۔ موزوں ماحول ملے تو بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جاسکتا ہے۔

COLLABORATION

GROWTH IN SALES

SEVENT PAKISTAN PHARMA SUMMIT

REGULATORY BODIES

INTERNATIONAL PRACTICES

ENHANCING QUALITY OF DRUGS