Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
14 Rabi ul Awal 1446  

ایف بی آر نے 2 ماہ میں 1588 ارب روپے کے محصولات جمع کر لیے

برآمد کنندگان کو 132 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کئے گئے، ایف بی آر
اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2024 08:17pm
فوٹو۔۔فائل
فوٹو۔۔فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رواں مالی سال کے دو مہنیوں جولائی اور اگست میں مجموعی طور پر 1588 ارب روپے کے محصولات جمع کر لئے ہیں۔ دو ماہ کے ہدف 1554 ارب روپے کے مقابلے میں 1456 ارب روپے کے خالص محصولات جمع کئے گئے جبکہ لیکوڈیٹی کے مسائل کے حل کیلئے برآمد کنندگان کو 132 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کئے گئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہیں۔

ایف بی آر نے انکم ٹیکس کی مد میں 593 ارب روپے جمع کئے جبکہ جولائی-اگست 2023 میں اسی مد میں 437 ارب روپے جمع کئے گئے تھے۔ اس طرح اس مد میں 36 فیصد زیادہ محصولات جمع کئے گئے۔ سیلز ٹیکس کی مد میں 314 ارب روپے جمع کئے گئے جو سال بہ سال کی بنیاد پر 40 فیصد کا صحت مندانہ اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 86 ارب جمع کئے گئے جو سال بہ سال کی بنیاد پر 13 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔اس کے نتیجہ میں ڈومیسٹک ٹیکسوں کی وصولی میں مجموعی طور پر 35 فیصد کا اضافہ حاصل کیا گیا ہے۔

آئی پی پیز مالکان کو تحقیقاتی کمیٹی میں طلب کرنے سے متعلق خبریں بے بنیاد قرار

تاہم درآمدات میں مسلسل کمپریشن کی وجہ سے اس شرح نمو کو برقرار نہیں رکھا جا سکا ہے۔ امریکی ڈالر کے اعتبار سے اگست 2023 کے مقابلے میں اگست 2024 میں درآمدات میں 2.2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اسی طرح سے اگست 2024 کے دوران درآمدت میں اگست 2023 کے مقابلے میں پاکستانی روپے کے حساب سے7 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

موڈیز نے 5 پاکستانی بینکوں کی ریٹنگ اپ گریڈ کر دی

مزید برآں ہائی ڈیوٹی اشیاء جیسے گاڑیاں، گھریلو آلات کے ساتھ ساتھ متفرق اشیاء مثلاً گارمنٹس، فیبرکس، جوتے وغیرہ کی درآمدات میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔ اس رجحان نے کسٹمز ڈیوٹیز اور درآمدات کی سطح پر وصول کئے جانے والے دیگر ٹیکسوں کو متاثر کیا ہے۔ کسٹمز ڈیوٹیز میں 4 فیصد کے اضافہ کے باوجود ایف بی آر کی خالص وصولیوں میں پچھلے سال کے مقابلہ میں مجموعی طور پر 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ایف بی آر کے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں محصولات جمع کرنے کے اہداف پورے کرنے کے روشن امکانات ہیں کیونکہ ستمبر میں کم پالیسی ریٹ اور حالیہ مہینوں میں حکومتی سطح پر دیگر اقدامات کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیوں اور درآمدات میں اضافہ کی توقع کی جارہی ہے۔

وزیر اعظم پاکستان اور وزیر خزانہ کی نگرانی میں ہونے والی ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات کی وجہ سے بھی شرح نمو میں اضافہ ہونے کا واضح امکان ہے۔

ان اصلاحات میں سپلائی چین کی اینڈ ٹو اینڈ مانیٹرنگ، آٹو میٹڈ پروڈکشن مانیٹرنگ، پی او ایس، آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی بنیا د پر ڈیٹا انٹگریشن، امپورٹ اسکیننگ اور ایف بی آر کی افرادی قوت کی ساکھ پر کڑی نظر رکھنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ایف بی آر کاروبار کرنے میں آسانیاں لانے اور اسے ترقی دینے کے لئے اپنے بزنس پراسسز کو بھی بہتر بنا رہا ہے۔

economic crisis

Sales Tax

IMF PAKISTAN

FEDERAL BOARD OF REVENUE (FBR)