پشاور ہائیکورٹ نے صنم جاوید کی 3 مقدمات میں ضمانت منظور کرلی
پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کی 3 مقدمات میں 10 روز کے لیے راہداری ضمانت منظور کرلی۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس خورشید اقبال نے صنم جاوید کی راہداری ضمانت درخواست پرسماعت کی۔
عدالت نے صنم جاوید کی 3 مقدمات میں راہداری ضمانت منظور کرلی اور انہیں 10 روز کے اندر پنجاب کی متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ صنم جاوید کیخلاف دو ایف آئی آر لاہور اورایک میانوالی میں درج ہے۔
جسٹس خورشید اقبال نےوکیل سے استفسار کرتے ہوئے کہا ان کی رہائش تو لاہور سے ہے یہ پشاور میں کیا کررہی ہیں، کیا ان کو یہاں پتہ چلا کہ ان کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیں، جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ان کو عدالت کے اندر جانے نہیں دیا جاتا اس وجہ سے راہداری ضمانت درخواست یہاں دائر کی۔
بعد ازاں عدالت نے ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے 10 دن کی راہداری ضمانت منظور کرلی۔
صنم جاوید کی میڈیا سے گفتگو
بعدازاں، پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صنم جاوید نے کہا کہ راہداری ضمانت کے لیے پشاور ہائیکورٹ آئی ہوں، عدالت نے 10 دن کی راہداری ضمانت منظور کرلی ہے، گرفتاری کا خدشہ تو ہمیں ہر وقت ہوتا ہے اسی لیے ضمانتوں کے لیے پھرتے ہیں۔
صنم جاوید نے کہا کہ شاپنگ کے بجائے ہم حفاظتی ضمانت کے لیے پھرتے ہیں، پنجاب میں برے حالات ہیں، وہاں پر 9 مئی ختم نہیں ہورہا، پہلے بھی پنجاب میں برے حالات تھے، آج بھی وہی صورتحال ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کے ساتھ پنجاب میں جو کچھ ہوا کسی اور صوبے میں نہیں ہوا، میرے خلاف 13 مقدمات درج تھے، 5 میں بری ہوچکی ہوں، 8 میں ضمانت پر ہوں، آج بھی ہروقت گرفتاری کا خدشہ رہتا ہے، اسی لیے راہداری ضمانت کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔
واضح رہے کہ 10 اگست کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ شادمان میں جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں عدم حاضری پر پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
گزشتہ ماہ لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے صنم جاوید کو گوجرنوالہ مقدمہ سے ڈسچارج کیا تھا، اٹارنی جنرل کی جانب سے گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی صنم جاوید کی گرفتاری غیرقانونی قرار دے کر رہائی کی درخواست نمٹا دی تھی، جبکہ پنجاب حکومت نے صنم جاوید کو مقدمے سے بری کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
Comments are closed on this story.