Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

نامور کوہ پیما مراد سدپارہ آبائی گاؤں میں سپرد خاک

کوہ پیما مراد سد پارہ براڈ پیک پر زخمی ہونے کے بعد انتقال کر گئے تھے
اپ ڈیٹ 12 اگست 2024 10:11pm

براڈ پیک کی مہم جوئی کے دوران زخمی ہونے والے پاکستانی کوہ پیما مراد سد پارہ جاں بحق ہوگئے، جنھیں آبائی گاؤں سدپارہ میں سپرد خاک کردیا گیا۔ الپائن کلب کے نائب صدر ایاز شگری نے ان کی موت کی تصدیق کی تھی۔

مہم جوئی کا ایک اور باب بند ہوگیا، رواں سال مراد سدپارہ نے کے ٹو کلین اپ سمیت کے ٹو ریسکیو مشن میں حصہ لیا، اس سے قبل وہ کے ٹو سمیت کئی چوٹیوں پر سبزہلالی پرچم لہرا چکے ہیں۔

گزشتہ دنوں براڈ پیک پر مہم جوئی کے دوران ان کے سر پر گہری چوٹ آئی، جس سے وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے جبکہ الپائن کلب کے نائب صدر ایاز شگری کی جانب سے مراد سد پارہ کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔

الپائن کلب کے نائب صدر ایاز شگری کے مطابق انہیں 5700 کی بلندی پر حادثہ پیش آیا، پاک فوج نے 4 مقامی کوہ پیماوں کو ریسکیو کے لیے بیس کیمپ پہنچا دیا تھا۔

مراد سدپارہ کی عمر 35 سال تھی اور سوگوران میں انہوں نے بیوہ اور چار بچے چھوڑے ہیں۔

واضح رہے کہ اسکردو میں مراد سد پارہ 8 ہزار 47 میٹر بلند چوٹی براڈ پیک کی مہم جوئی کے دوران زخمی ہوئے تھے، جس کے بعد پاک فوج نے اسکردو سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما مراد سدپارہ کو بچانے کے لیے آپریشن شروع کر دیا تھا۔

پاکستانی کوہ پیما نائلہ کیانی نے مراد سدپارہ کو بچانے کے لیے فوج کی مدد طلب کی تھی اور بتایا تھا کہ وہ براڈ چوٹی کے دوران ایک پرتگالی خاتون کوہ پیما کے لیے گائیڈ کے طور پر کام کررہے تھے اور اس دوران تقریباً 5,000 میٹر کی بلندی پر پھسل گئے۔

کوہ پیما مراد سدپارہ نے دوسری بار نانگا پربت سر کرلی

انہوں نے بتایا کہ پرتگالی کوہ پیما نے اپنی چوٹی کے لیے مراد سدپارہ اور ایک نیپالی شیرپا کی خدمات حاصل کی تھیں، ٹیم سمٹ سے واپس آ رہی تھی جب مراد سدپارہ خراب موسم کے دوران کیمپ ایک کے قریب گر گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی ایوی ایشن کے ایک ہیلی کاپٹر نے مراد سدپارہ کو بچانے کے لیے دو تجربہ کار کوہ پیماؤں کو براڈ پیک بیس کیمپ پر اتارا تھا۔

مراد سد پارہ نے رواں سال کے ٹو میں 8200 میٹر کی بلندی سے لاش کو ریسکیو کر کے ریکارڈ قائم کیا تھا، اس کے علاوہ بھی وہ کئی منفرد ریکارڈر کے حامل تھے۔

Pakistani mountaineer

Murad sadpara