شیخ حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ میں مظاہرین کی لوٹ مار اور جناح ہاؤس حملے میں مماثلت
بنگلہ دیش میں کشیدہ صورتحال کے باعث وزیر اعظم شیخ حسینہ استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہوگئیں۔ جس کے بعد ان کی سرکاری رہائش گاہ میں مظاہرین داخل ہوئے اور سامان لوٹ لیا، جس کے ہاتھ جو چیز لگی وہ لیکر چلتا بنا جبکہ حیرت انگیز طور پر لوٹ مار کے واقعات کی پاکستان میں 9 مئی کو جناح ہاؤس میں پیش آنے والے لوٹ مار کے واقعات سے مماثلت دیکھی گئی۔
بنگلہ دیشی نیوز چینل ”نیوز 24“ کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں امتیازی سلوک کے خلاف طلبہ تحریک کے ”لانگ مارچ ٹو ڈھاکہ“ میں لاکھوں لوگ کرفیو توڑ کر دارالحکومت ڈھاکہ کی سڑکوں پر آگئے۔ جس اس کے بعد شیخ حسینہ اپنی سرکاری رہائشگا ”گانوبھابن“ سے نکلیں اور عام ہجوم اس میں داخل ہوا اور اس پر قبضہ کر لیا۔
مقامی ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ مظاہرین کی بڑی تعداد ڈھاکہ میں شیخ حسینہ سرکاری رہائش گاہ میں داخل ہوئی اور وہاں لوٹ مار کے واقعات پیش آئے۔ ویڈیوز میں کچھ مظاہرین کو سرکاری رہائش گاہ سے کرسیاں اور صوفے اٹھا کر لے جاتے دیکھا گیا۔
رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ سے کسی نے بطخ اٹھائی اور چلتا بنا جب کہ کسی نے مچھلی پکڑی اور اپنے ساتھ لے گیا جبکہ کوئی کبوتر کو پکڑ کر امن کا پیغام سمجھ کر اڑانے لگا۔ کچھ افراد کو تالاب میں تیراکی کرتے بھی دیکھا گیا۔
صرف مچھلی، مرغی، بطخ ہی نہیں، بہت سے لوگ تکیے، بالٹیاں اور مختلف اشیاء سے بھری بالٹیاں اٹھائے جاتے ہوئے نظر آئے الغرض جس کے ہاتھ جو لگا وہ اٹھا کر چلتا بنا۔
یہ بھی پڑھیں : کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے کے بعد کیا ہوا؟
دائیں جانب 9 مئی کو جناح ہاؤس سے ایک شخص مور لیکر جارہا ہے۔ بائیں جانب ڈھاکا میں شیخ حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ میں لوٹ مار کے مناظر (نیوز 24 بنگلہ دیشی نیوز چینل)
Comments are closed on this story.