مولانا ہدایت الرحمان کا بلوچستان حکومت سے علیحدگی کا اعلان
بلوچستان اسمبلی کے رکن، جماعت اسلامی کے رہنما اور حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان نے پاکستان پیپلزپارٹی کی سربراہی میں قائم صوبائی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا ہے۔
رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا اور کہا کہ کل سے اپوزیشن بنچوں پر بیٹھوں گا اور انہیں بتاؤں گا کہ اپوزیشن کیا ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طاقت کے استعمال نے بلوچستان کو ہمیشہ نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے آج عوام کے دلوں میں ریاست کے لئے نفرت پائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق ہر سیاسی جماعت اورہر شہری کے پاس پر امن احتجاج کا حق ہے، کسی کو بھی یہ حق نہیں حاصل کہ وہ کسی بھی سیاست جماعت یا پھر شہری کو احتجاج کرنے سے روکے۔
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی احتجاجی ریلی میں روکاوٹیں کھڑی کی گئیں، حکومت بلوچستان کی ماں بہنوں پر تشدد تو کر سکتی ہے، لیکن ان کے بچوں کو بازیاب نہیں کرواسکتی۔
انہوں نےکہا کہ طاقت کے ذریعے بلو چستان کو کچلنے کی اجازت نہیں دیں گے، جو طاقت کی بنا پر ہمارا منہ بند کرنے کی کوشش کررہے ہیں اسمبلی فلور پر اس کی مزاحمت کروں گا، میں نے وزیر اعلی کو ووٹ دیا پھر بھی مجھے اسمبلی میں آواز اٹھانے پر غنڈوں کے زریعے بوتلیں مروائی گئیں، حکومت بلوچستان ہوش کے ناخن لیں آج جو کچھ بلوچستان میں ہورہا ہے میں اس کی مزمت کرتا ہوں۔
عمران خان کا بات چیت کیلئے تیار ہونا اچھی بات ہے، پیپلز پارٹی اپنا کردار ادا کریگی، خورشید شاہ
انہوں نے مطالبہ کیا کہ لاپتا افراد کو بازیاب کر کے منظر عام پر لایا جائے، آئین کے مطابق جلسہ کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، حکومت لوگوں سے سیاسی حق چھین کر کیا پیغام دینا چاہتی ہے۔
مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا کہ کل سے بتاؤں گا کہ اپوزیشن کیا ہوتی ہے، وزیراعلیٰ کی حمایت اس لیے نہیں کی کہ مراعات چاہئیں۔
صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موبائل سروس اور روڈ بند کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔
رکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ گوادر میں فائرنگ ہوئی ہے، مسائل حل کریں، ماؤں اور بہنوں پر تشدد کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
Comments are closed on this story.