پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ مؤخر، تحریک انصاف کی ویب سے آرمی چیف کیخلاف پروپیگنڈا ناقابل برداشت، شہباز شریف
وفاقی کابینہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی کا معاملہ مؤخر کردیا جبکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان، عارف علوی، قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 لگانے پر بھی پیشرفت نہ ہوسکی، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی ویب سائٹ سے آرمی چیف اوران کے اہلخانہ کے خلاف پروپیگنڈا ناقابل برداشت ہے، 9 مئی کے ٹولے نے ملک کی جڑیں ہلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
واضح رہے کہ گرفتاری کی صورت میں جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کی کال سے متعلق بانی پی ٹی آئی عمران خان کا بیان سامنے آنے کے بعد حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو سیاسی دھارے پر نکالنے کی کوششیں زور پکڑتی نظر آرہی ہیں۔
گزشتہ روز میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے تسلیم کیا تھا کہ اگر انہیں گرفتار کیا گیا تو انہوں نے جی ایچ کیو کے باہر احتجاج کی کال دی تھی۔
ادھر پارٹی اور ان کی قانونی ٹیم یہ واضح کرنے کی پوری کوشش کررہی ہے عمران خان کا مطلب ایک ”پرامن احتجاج“ تھا۔
حکومت کا تحریک انصاف پر پابندی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان
اس حوالے سے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اصولی طور پر پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اصولی طور پر پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن پابندی لگانے کے لیے (حکمران اتحادیوں کے درمیان) وسیع تر اتفاق رائے کا انتظار کر رہے ہیں۔
اس سے قبل حکومت کا موقف تھا کہ اپوزیشن جماعت پر پابندی کے فیصلے کے حوالے سے حکمران اتحادیوں میں مشاورت جاری ہے لیکن اب نئی پیش رفت سامنے آئی ہے کہ پیپلز پارٹی نے 12 جولائی کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دی گئی تھیں اور اسے پارلیمانی پارٹی کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔
اس حوالے وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا، جس میں 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں پی ٹی آئی پر پابندی، سابق صدر عارف علوی، بانی چیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 لگانے کا معاملہ بھی زیر غور آیا تاہم کابینہ نے پی ٹی آئی پر پابندی اور آرٹیکل 6 کا معاملہ مؤخر کردیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے معاملے پر پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کیا جس کے بعد معاملہ کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔
کابینہ اجلاس میں سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) ایکٹ 1997 کے تحت خصوصی عدالتوں کے قیام کی سمری پر غور کیا گیا۔
وفاقی کابینہ نے دوست ممالک کے کاروباری افراد اور شہریوں کو ویزا فری انٹری کی منظوری دے دی، وزارت داخلہ کی سمری پر 126 ممالک کے باشندوں کو ویزا فری انٹری کی منظوری دی گئی ہے، ان ممالک کے لیے ڈیجیٹل ویزا دینے کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں پائیدار ترقیاتی منصوبہ جات کے لیے پاکستان ڈنمارک میں ایم او یو پر دستخط کی منظوری دی گئی، متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین کی تعیناتی کی منظوری دی گئی۔
نواز اور زرداری گٹھ جوڑ میں پی ٹی آئی پر پابندی تاریخ کی بڑی غلطی ہوگی، فواد چوہدری
اس کے علاوہ، نجکاری کمیشن کے بورڈ کے اراکین کی تعداد میں اضافے کی سمری پر بھی غور کیا گیا جبکہ 22-2021 اور 23-2022 کے لیے پالیسیوں پر عملدرآمد کی رپورٹ کابینہ کو پیش کی گئی۔
9 مئی کا واقعہ کرنے والوں نے ملک کی بنیادیں ہلانے میں کسر نہیں چھوڑی، وزیراعظم
بعدازاں وفاقی کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ فلسطین میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں، اسرائیل کی جانب سے 40 ہزار فلسیطنیوں کو شہید کیا جاچکا ہے، اسرائیلی حکومت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کا کوئی اثر نہیں ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ عالمی عدالت نے بھی فلسطین میں ہونے والے مظالم کو بدترین قرار دیاجبکہ پاکستانی حکومت نے آستانہ میں ایس سی او کانفرنس میں اسرائیلی جارحیت کے معاملے کو بھرپور انداز میں اٹھایا۔
’بدقسمتی سے پاکستان کے بعض سفارتخانوں پر حملے کیے گئے‘
وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے بعض سفارتخانوں پر حملے کیے گئے، یہ واقعات جرمنی اور لندن میں یہ ہوئے جو انتہائی افسوسناک ہیں، اس حوالے سے متعلقہ سفیروں کو بلاکر ڈی مارش کرنا چاہیے۔
وزیراعظم کی نواز شریف سے تیسری ملاقات، مخصوص نشستوں اور پی ٹی آئی پابندی پر حکومتی حکمت عملی تیار
انہوں نے مزید کہا کہ اپنے سفارخاتوں کی حفاظت کو یقنی بنانا ہمارا فرض ہے، جس پر دفترخارجہ اور نائب وزیراعظم نے فوری طور پر ایکشن لیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کی کاوشوں سے ویزا رجیم میں مثبت تبدیلی لے کر آئے ہیں، جن ممالک سے ویزا فیس نہیں لی جاتی ان کی تعداد 126 ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان 126 ممالک سے آنے والے سیاحوں،تاجروں اور دیگر سفر کرنے والوں سے ویزا فیس نہیں لی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ایز آف بزنس کے تحت یہ مراعات دینی چاہئیں، ویزا پالیسی سے متعلق کابینہ منظوری دے گی، ویزا پالیسی میں نرمی کے فیصلے سے پاکستان باہر سے آنے والوں کے لیے پرکشش مقام بن گیا ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ باہر سے آنے والوں کے لیے 24گھنٹے کے اندر ویزا کی سہولت فراہم کی جائے گی، ویزا پالیسی سے مذہبی سیاحت کو فروغ ملے گا، ملک میں بڑے پیمانے پر معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی، جب کہ اس اقدام سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوگا۔
’آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ بہت کاوشوں کے بعد ہوا‘
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی اتحادی حکومت اجتماعی کاوشوں کے ساتھ ملک کو درپیش شدید چیلنلجز سے نمٹ رہی ہے، آئی ایم ایف سے ہمارا اسٹاف لیول معاہدہ بہت کاوشوں کے بعد ہوا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے غریب آدمی پر بوجھ نہیں ڈالنا، آج بھی غریب آدمی مہنگائی سے پریشان ہے، ہم نے اپنے پی ایس ڈی پی کو 50 لاکھ روپے کم کرکے 3 ماہ کے لیے 200 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین کو ریلیف دیا لیکن یہ کافی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں دہشت گردی کی واقعات میں اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں ہمارے قوم کے عظیم سپوت جو سول آرم فورسز، فوج اور پولیس میں جوان شہید ہوئے، یہ پاکستان کے خلاف منظم سازش ہے۔
’ دہشت گردی کی حالیہ لہر قابل افسوس ہے’
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کی یہ لہر قابل افسوس ہے، اس میں کچھ ہمسایہ ممالک کا کردار ہے، ان کو برادرانہ طور پر سمجھایا ہے، پچھلے دور میں خواجہ آصف وہاں گئے تھے اور ابھی بھی ان رابطے ہورہے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ ہم نے 40 سال تک ان کے لاکھوں بہن بھائیوں کو اپنے ملک میں مہمان رکھا لیکن کبھی یہ شکوہ نہیں کیا کہ ہمیں معاشی مشکلات کا سامنا ہے اور آپ کو بوجھ سمجھتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے اچھائی کے بدلے ہمیں یہ بدلہ دیا جائے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) وہاں سے پاکستان کے معصوم شہریوں کو نشانہ بناکر امن کو غارت کردے، تجارت کو تباہ کردے، یہ ناقابل برداشت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے شہریوں کو حفاظت دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے، مگر ہم چاہتے ہیں کہ معاملہ بات چیت اور امن سے طے ہوجائے کیوں کہ خطے میں امن ہوگا تو ترقی ہوگی۔
’9 مئی کو ملک کی جڑیں ہلانے کی کوشش کی گئی‘
وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ کرنے والوں نے ملک کی بنیادیں ہلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اس ٹولے نے پارلیمنٹ پر بھی حملہ کیا تھا، یہ ٹولہ پر امن شہریوں اور پاک فوج کے خلاف ہے، اسی طرح مخصوص ٹولے نے 9 مئی کو اس ملک میں غدر مچایا تھا، سب کو علم ہے کہ پارلیمنٹ، ٹی وی اسٹیشن، وزیراعظم ہاؤس کے اردگرد پر انہوں نے ہی حملہ کیا تھا، میں 2013-2014 کی بات کررہا ہوں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پوری قوم جانتی ہے کہ آج یہ نئے ہتکھنڈوں سے پاکستان ، پاکستان کے پرامن شہریوں اور افواج پاکستان کے خلاف نئی وارداتیں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی آفیشل ویب سائٹ سے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اور ان کے خاندان کے خلاف جو باتیں کی جارہی ہیں، اس طرح کے دلخراش مناظر پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے، لہذا میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس لمحے کا پوری طرح احساس کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ کسی صورت بھی مادر وطن اور افواج پاکستان کے خلاف کسی طور پر بھی ہم ایسا کوئی اقدام برداشت نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا منگل کو ہونے والا اجلاس ملتوی کر دیا گیا تھا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نجکاری کمیشن کے ارکان کی تعداد میں اضافے کی سمری بھی پیش ہوگی۔
Comments are closed on this story.