پہاڑ پر طبیعت بگڑنے کے بعد پاکستانی خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ کا گھوڑے پر اسپتال کا طویل سفر جاری
گلگت بلتسان کے ضلع شگر میں پاکستانی خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ کی طبیعت خراب ہوگئی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔ پاکستان آرمی نے کامیاب ریسکیو آپریشن کے ذریعہ نامور کوہ پیما ثمینہ بیگ کو کے ٹو بیس کیمپ سے سی ایم ایچ اسکردو منتقل کیا۔
ڈاکٹرز کے مطابق ثمینہ بیگ کے پھیپھڑے میں پانی بھرنے کے باعث ان کی طبیعت بگڑی اور انہیں اسکردو اسپتال منتقل کیا گیا۔
ثمینہ کے ٹو کی پہلی چڑھائی کی پلاٹینم جوبلی کیلئے اطالوی اور پاکستانی کوہ پیماؤں پر مشتمل چھ رکنی ٹیم کی قیادت کر رہی تھیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر نہ ملنے پر ثمینہ بیگ کو گزشتہ روز گھوڑے پر بیس کیمپ سے روانہ کیا گیا تھا، ثمینہ کےٹو کی مہم جوئی کے لیے بیس کیمپ میں موجود تھیں۔
ذرائع کے مطابق غیر ملکی ڈاکٹر نے ثمینہ بیگ کو اسکردو شفٹ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
نامور خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ بیماری کی حالت میں گھوڑے پر طویل سفر طے کرنے کے بعد اسکولی شگر پہنچ گئی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر شگر ولی اللہ فلاحی نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوہ پیما ثمینہ بیگ اسکولی کے علاقے میں پہنچ چکی ہیں، جلد ہی ان کو شگر لایا جائے گا جہاں سے ان سکردو منتقل کردیا جائے گا۔
پاکستان آرمی کا کامیاب ریسکیو آپریشن
پاکستان آرمی نے کامیاب ریسکیو آپریشن کے ذریعہ نامور کوہ پیما ثمینہ بیگ کو کے ٹو بیس کیمپ سے سی ایم ایچ اسکردو منتقل کیا ، ثمینہ بیگ کی اسکردو سے مزید منتقلی کا فیصلہ ان کی صحت کی حالت کا جائزہ لینے پر کیا جائے گا۔ اسکردو سی ایم ایچ میں آرمی ڈاکٹرز ثمینہ بیگ کا علاج کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ کوہ پیما ثمینہ بیگ بین الاقوامی سطح کے ایک کےٹو ایکسپیڈیشن کا حصہ تھیں، اس ایکسپیڈیشن میں پاکستان اور اٹلی کےکوہ پیماؤں کی مشترکہ ٹیم شامل ہے، ثمینہ بیگ کو 5 جولائی 2024 کو صحت کی سنگین حالت کے پیش نظر کوہ پیما مشن چھوڑنا پڑا تھا۔
ابتدائی طور پر ثمینہ بیگ کو بیس کیمپ منتقل کیا گیا تھا جہاں سے انھیں گھوڑے پر واپس اسکولی لے جایا گیا، پاکستان آرمی ایوی ایشن کی ریسکیو کیلئے تیار پرواز موسم کی خرابی کی وجہ سے ممکن نہ ہوسکی جس پر ثمینہ بیگ کواسکولی سے آج صبح 10 بجےکے قریب بذریعہ سڑک منتقل کرنا شروع کیا گیا، اونچائی کم ہونے سے ثمینہ بیگ کی صحت میں بہتری آئی جبکہ پاکستان آرمی کے ڈاکٹرز کی ٹیم بھی سی ایم ایچ اسکردو میں موجود ہے۔
Comments are closed on this story.