ساٹھ کی دہائی میں کراچی کی سڑکوں کی شان اٹالین رکشے اب کہاں ہیں؟
ساٹھ کی دہائی میں کراچی کی سڑکوں پر اٹلی سے آئے ہوئے رکشے چلا کرتے تھے، خوبصورت ڈیزائن کے یہ رکشے کبھی کراچی کی شان تھے۔
کراچی میں چلنے والے ان اٹالین رکشوں کو تقریباً ساٹھ سال پہلے جنرل ایوب خان کے دور میں کراچی لایا گیا تھا، جن کی تعداد ہزاروں میں تھی۔
ان رکشوں کی سب سے بڑی خاص بات ان کی پائیداری ہے جو ساٹھ سال گزارنے کے بعد بھی قائم ہے۔
ان رکشوں سے پہلے کراچی میں سائیکل والے رکشے چلا کرتے تھے، پھر کراچی اور حیدرآباد جیسے شہروں کے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل کرنے کے لئے ان رکشوں کو آرڈر پر تیار کروایا گیا تھا۔
جن کو صدر سے لے کر اے بی سینا روڈ تک چلایا جاتا تھا، پھر آہستہ آہستہ یہ پورے کراچی کی زینت بنتے گئے۔
رکشہ چلانے والوں کا کہنا ہے کے سالوں سے ان رکشوں کو چلا رہے ہیں۔
کچھ نے تو کہا زندگی اسی کو چلاتے ہوئے گزار دی، پچاس پیسے سے شروع کیا تھا اب بیس روپے لیتے ہیں۔
ان اٹالین رکشوں کا شمار کراچی کے سب سے پرانے ٹرانسپورٹ میں ہوتا ہے، لیکن گزرتے وقت کے ساتھ جدید ٹرانسپورٹ نے ان کی جگہ لے لی اور اب یہ چند سوکی تعداد میں بچ گئے ہیں۔
Comments are closed on this story.