Aaj News

ہفتہ, جولائ 06, 2024  
29 Dhul-Hijjah 1445  

فواد چوہدری کی پی ٹی آئی سینئیر قیادت کے رابطے کی تصدیق، ’اسد قیصر اور علی امین گنڈاپور نے ہاتھ ہولا رکھنے کا کہا ہے‘

پی ٹی آئی قیادت نے فواد چوہدری کی مثبت تجاویز پر غور کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی
اپ ڈیٹ 03 جولائ 2024 07:14pm

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینئیر قیادت نے فواد چوہدری سے رابطہ کیا ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ وہ موجودہ قیادت پر تنقید نہ کریں۔

سینئر سیاستدان و سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا تھا کہ رؤف حسن جیسے لوگ کہاں سے پی ٹی آئی کے سینیئر لوگ بن گئے، ایسے لوگوں کے ذریعے ہی پارٹی پر قبضہ کرایا گیا۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ان کا موقف سننے کے بعد اگر انکار کیا تو وہ پی ٹی آئی میں دوبارہ نہیں آئیں گے، ان کا دعویٰ تھا کہ جوکچھ انہوں نے برداشت کیا ہے اسے ایک جملے میں مسترد کیا جارہا ہے۔

الیکشن کمیشن فیصلے کیخلاف احتجاج کا کیس: عمران خان، شاہ محمود سمیت دیگر ملزمان بری

ذرائع کے مطابق اس دوران سینئیر رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو بھی کی۔

پی ٹی آئی کے سینئیر رہنما کا کہنا ہے کہ ایجنڈا بانی پی ٹی آئی کو جلد رہا کرانا اور عوامی مینڈیٹ واپس دلانا ہے۔

پی ٹی آئی قیادت اور فواد چوہدری میں اتفاق ہوا کہ موجودہ صورتحال میں اپوزیشن جماعتوں کا متحد ہونا ضروری ہے۔

پی ٹی آئی قیادت نے فواد چوہدری کی مثبت تجاویز پر غور کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

واضح رہے کہ 9 مئی واقعات کے بعد پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرنیوالے فواد چوہدری ایک بار پھر اس موقف کے ساتھ منظرعام پر آئے ہیں کہ وہ اب بھی پی ٹی آئی کا حصہ ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کا 6 جولائی کو اسلام آباد میں جلسے کا اعلان

پی ٹی آئی میں واپسی کی خواہش پر تحریک انصاف کی جانب سے انہیں شدید مخالفت اور تنقید کا سامنا ہے، اس سے قبل حامد خان اور شبلی فراز بھی پارٹی میں انہیں دوبارہ شمولیت کی اعلانیہ مخالفت کرچکے ہیں۔

فواد چوہدری نے اس حوالے سے پی ٹی آئی بیٹ رپورٹرز کے ساتھ نجی ہوٹل میں غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کی سینیئر قیادت سے رابطوں کی تصدیق کردی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اسد قیصر اور علی امین گنڈاپور نے ہاتھ ہولا رکھنے کا کہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں بانی تحریک انصاف اگلے 13 مہینوں میں باہر نہیں آسکتے، فوج ہمارا اپنا ادارہ ہے ہم کبھی لڑنے اور اسے کمزورکرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آپ لوگ کیسے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرنے کا کہہ رہے ہیں، پاکستان میں اس حکومت کو آئین اور قانون کی کوئی پرواہ نہیں ہے، سیاسی اور اخلاقی لحاظ سے حکومت ہار گئی ہے، بانی تحریک انصاف تو 8 فروری کے الیکشن میں جیت گیا لیکن موجودہ حکومت ہار گئی، اخلاقی جواز ہوتا تو ہارے ہوئے لوگ حکومت نہ بناتے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں جیل سے باہر آیا تو سب سے پہلے اسد قیصر سے رابطے میں کہا مولانا فضل الرحمان سے رابطے کیے جائیں، موجودہ پی ٹی آئی کی یہ حکمت عملی ہے کہ وکیل کے ذریعے عدالت سے رجوع کریں اور کیس لڑیں، ایسے تو بانی کبھی باہر نہیں آ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ قیادت کو 9 فروری کو ہی احتجاج کرنا چاہیئے تھا، شبلی فراز نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں آواز اٹھانی چاہئیے، بھئی پارلیمنٹ میں تو آپ کو جانے ہی نہیں دیا جا رہا تو پارلیمنٹ میں جنگ کیسے لڑیں گے، احتجاج کی کال دی جائے تواس میں چار وکیل ہوتے ہیں، باقی بیس سے پچیس کارکن، ایسے ہوتا ہے احتجاج ؟

فواد چوہدری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان، جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کو اکھٹا ہونا پڑے گا، حافظ نعیم سے بھی میری تفصیلی ملاقات ہوئی ہے، تمام اپوزیشن جماعتیں چاہتی ہیں اتحاد ہو۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اسپیکر کا عہدہ جے یو آئی کو دینا چاہیئے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی شیخ وقاص اکرم کی بجائے جے یو آئی کو دینی چاہیئے ،سندھ میں جی ڈی اے کو نمائندگی دی جانی چاہیئے، ہر بندہ بانی تحریک انصاف کے بعد برابر ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ قیادت میں غیر سیاسی لوگ ہیں، پولیٹیکل ٹیم پی ٹی آئی میں نظر نہیں آ رہی، اگر بانی تحریک انصاف یہ لڑائی ہار گیا تو پھر ملک کا اللہ ہی حافظ ہے، یہ لڑائی بانی تحریک انصاف ملک کے لیے لڑ رہے ہیں، جو لوگ بانی تحریک انصاف سے مل رہے ہیں وہ کسی پوزیشن میں نہیں کہ کوئی انفارمیشن دے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ شبلی فراز میرا اچھا دوست ہے لیکن وہ سیاست میں اتنا عبور نہیں رکھتے جو رکھنا چاہئیے، میری بات علی امین گنڈاپور اوردیگر سیاسی لوگوں سے ہوتی رہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ احتجاج سے غریب لوگوں کو تکلیف ہوگی اور غریب ہی گرفتار ہوگا، احتجاج کی بجائے سینیٹ و قومی اسمبلی میں احتجاجی کیمپ لگائیں، میڈیا کی کوریج ہی چاہئیے تو پھر احتجاجی کیمپ لگائیں، جلسوں سے غریب کارکن گرفتار اور متاثر ہوگا، بے نظیر بھٹو نے 17 لوگوں کے ساتھ اس وقت کی حکومت کو چکرا کرکے رکھ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کے ساتھ موجودہ قیادت نے بہت زیادتی کی، بانی تحریک انصاف کو شیخ رشید کے بارے میں غلط اطلاعات دی گئیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کو میں نے مشورہ دیا تھا کہ اپنی نئی پارٹی کا نام مسلم لیگ رکھیں، یہ بات طے ہے کہ ن لیگ آنے والے وقتوں میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگی، مسلم لیگ ن کے اندر کافی دھڑے بن چکے ہیں، ن لیگ کا ٹارگٹ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے پی ٹی آئی کو ختم کیا جائے پھرآگے دیکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ قربانیاں ہم نے دی ہیں، شبلی فراز، رؤف حسن و دیگر تو اپنے گھروں میں تھے، جس کو پارٹی چھوڑنے کا نہیں کہا گیا وہ گھروں میں تھے، بیرسٹر گوہرعلی شریف انسان ہیں سیاست میں ان کا کوئی رول نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر ایک کو پتہ ہے بانی چیئرمین کے اوپر مقدمات جعلی ہیں، اس حکومت میں کوئی موریلیٹی نہیں ہے، یہ حکومت سیاسی اور قانونی ہر جنگ ہار گئی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کو مجبور کریں گے تو بانی چیئرمین کی رہائی ممکن ہوگی، سٹریٹ پاور کا مظاہرہ کریں گے تو حکومت مذاکرات کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کی لیگل اسٹریٹیجی آپ کی پولیٹیکل اسٹریٹجی کو نہیں چلا سکتی، اسد قیصر اور محمود اچکزئی پر یقین رکھیں اور الائنس کو مکمل ہونے دیں، بانی چیئرمین محض وکیلوں اور عدالتوں کے ذریعے باہر نہیں نکل سکتے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ سیاسی حکمت عملی سمجھ نہیں آرہی، عمر ایوب اور بیرسٹر گوہر بتادیں بانی چیئرمین کی رہائی کیلئے ان کی کیا حکمت عملی ہے؟ آپ بانی چیئرمین کو جیل سے باہر نکالیں ہم گھروں میں بیٹھ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اور پرویز الٰہی کے ساتھ بڑی زیادتی ہورہی ہے، شاہ محمود قریشی کو باہر لاکر ان کو سیاست کی اجازت دینی چاہئے، پاکستان کے حالات کو نارملائز کرنے میں اسد قیصر، پرویز الٰہی اور شاہ محمود قریشی کا اہم کردار ہے۔

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

ٖFawad chaudhry