Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

دوران عدت نکاح کیس: 12 جولائی تک ہر حال میں فیصلہ سنانا ہے، جج افضل مجوکا

خاور مانیکا اور لطیف سمیت سارے گواہوں کے بیانات جھوٹ پر مبنی ہیں، ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ
شائع 03 جولائ 2024 02:30pm

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 8 جولائی تک ملتوی کردی، سماعت کے دوراج جج افضل مجوکا نے وکلاء پر پھر واضح کیا کہ 12 جولائی سے پہلے جو وقت لینا ہے لے لیں 12 جولائی تک ہرحال میں فیصلہ سنانا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے بانی پی ٹی آئی عمران کان اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، عمران خان کے وکلاء سلمان اکرم راجہ اور خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل کا دوبارہ آغاز کرتے ہوئے مسلم فیملی لا کے سیکشن 7 کا حوالہ دیا، جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ اس کیس میں سیکشن 7 لاگو نہیں ہوتا؟

وکیل سلمان اکرم راجہ کی جانب سے عدالت میں مسلم لا کے حوالے سے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا گیا، وکیل نے بتایا کہ فیملی لا ذاتی قانون کا حصہ ہے اس لیے ایسے کیسز شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں ، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اگر یونین کونسل کا پروسیجر مکمل نہیں بھی ہوتا تو طلاق مؤثر ہو جائے گی، عدالت نے کہا سیکشن 7 کو پریشر ڈالنے کے لیے نہیں استعمال کیا جا سکتا۔

عدالت نے عدت نکاح کیس ہر صورت 8 جولائی تک ختم کرنا ہے، جج افضل مجوکا

عمران خان کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ایک کیس میں سیکشن 7 کا نوٹس نہیں ہوا تو خاتون نے خرچہ کا دعویٰ کردیا عدالت نے اس کیس میں بھی خاتون کو خرچے کا حق دیا، اس کیس میں ان کسیز کا حوالہ دیا گیا جس میں عدت کا کوئی ذکر ہی نہیں۔

بعد ازاں سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کی جانب سے مختلف کیسز کا حوالہ دیا گیا، انہوں نے بتایا کہ خاتون یونین کونسل کے سرٹیفکیٹ کے بغیر بھی نکاح کر سکتی ہے، اگر اس طرح سے چلتا رہا تو ہر سال ہزاروں شادیاں کالعدم قرار دینی پڑ جائیں گی، خاندان میں ہزاروں وراثت کے مسائل ہوتے ہیں، عدالت نے اللہ داد کیس میں فیصلہ دیا کہ پہلے شوہر کی عدت کے دوران وفات ہونے کے باعث وفات کے دن سے دوبارہ عدت شروع ہوئی، خاتون نے دوسری شادی کی مگر سرٹیفکیٹ نہیں دیا اور دوسرا شوہر کچھ وقت بعد وفات پا گیا۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے بتایا کہ دوسرے شوہر کے بچوں نے خاتون کے خلاف دعویٰ کردیا کہ وراثت میں حصہ نہیں بنتا، عدالت نے خاتون کے حق میں فیصلہ دیا، نوکر لطیف کی گواہی کی بنیاد پر یہ نکاح فراڈ قرار دے دیا گیا اور سزا دی گئی۔

بعد ازاں سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کی جانب سے خاور مانیکا کا نجی ٹی وی کو دیا گیا انٹرویو کا حوالہ دیا گیا، انہوں نے کہا کہ انٹرویو میں خاور مانیکا بشریٰ بی بی کو پاک باز اور عمران خان کے ساتھ روحانی تعلق کا کہہ رہے ہیں۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدت مکمل ہونے کے مختلف حوالہ جات موجود ہیں، عدت کے 39 دن بھی قابل قبول ہیں اور تین پیریڈز بھی مکمل ہونا شامل ہیں۔

جج افضل مجوکا نے استفسار کیا کہ آپ کا کہنا ہے کہ ٹرائل کورٹ کو یہ ریفرنس ماننے چاہیئے تھے یا ثبوت مانگے جا سکتے تھے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی اگر یہ 2 ریفرنس نہیں مانے تو عدالت کی جانب سے ثبوت مانگے جا سکتے تھے، عدالت کے پاس ثبوت پر نظر ثانی کرنے کا موقع تھا مگر نہیں کیا ، ٹرائل کورٹ کی جانب سے سپریم کورٹ کے شریعت اپیلیٹ بینچ کا حصہ نہیں دیکھا گیا ، ہم اس کیس میں زنا کو ڈسکس نہیں کررہے ، ہم صرف نکاح کی تقریب کو ڈسکس کر رہے ہیں کہ وہ فراڈ پر مبنی ہے۔

اپنے دلائل میں سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ اس کیس میں فراڈ کس نے کس کے ساتھ کیا اس بات سے آگاہ کیا ہی نہیں گیا، اس کیس میں سب کچھ لطیف کے بیان پر منحصر کیا گیا ، خاور مانیکا ، لطیف سمیت سارے گواہوں کے بیانات جھوٹ پر مبنی ہیں، 92 سی آر ایم ایس خاتون کے بیان کو اہمیت دیتا ہے۔

دوران عدت نکاح کیس: زندہ رہا تو 10 دن میں اپیلوں پر فیصلہ کردوں گا، جج

اسی کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل مکمل کرلیے، انہوں نے بتایا کہ اپیلوں پر جواب الجواب دلائل بیرسٹر سلمان صفدر کریں گے۔

بعد ازاں سلمان صفدر نے کہا کہ خاور مانیکا کو اتنا ریلیف نہ دیا جائے، میں کل دستیاب نہیں ہوں گا ، میرے دلائل پیر کے لیے رکھ لیے جائیں، پیر کو صبح 9 بجے دلائل شروع کرکے 2 گھنٹے مکمل کرلوں گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدت کیس کی اپیل کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم

اس پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے 12 جولائی تک ہر حال میں فیصلہ سنانا ہے ، خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے کہا کہ میں سلمان صفدر صاحب کے دلائل سے مستفید ہونا چاہتا ہوں۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 8 جولائی تک ملتوی کردی۔

اپیلوں پر جواب الجواب دلائل بیرسٹر سلمان صفدر کریں گے ، سلمان اکرم راجہ ایڈوکیٹ یاد رہے کہ گزشتہ روز وکیل سلمان اکرم راجا نے سزا معطلی کے درخواست مسترد ہونے کے فیصلے پر جزوی دلائل دیے تھے۔

واضح رہے کہ 27 جون کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

عدت نکاح کیس میں عمران خان و بشریٰ بی بی کو سزا

3 فروری کو سول عدالت نے سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدت نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔

31 جنوری کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کے لیے بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

قبل ازیں 18 جنوری کو دوران عدت نکاح کیس کے خلاف عمران خان کی درخواست پر کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی۔

تاہم یہ واضح رہے کہ 16 جنوری کو عدت نکاح کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی جاچکی تھی۔

15 جنوری کو عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بھی غیر شرعی نکاح کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا، بشریٰ بی بی کی درخواست پر 17 جنوری کو کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی۔

عدت نکاح کیس کے اندراج کا پسِ منظر

واضح رہے کہ گزشتہ سال 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا نے بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوئے اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگے، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتے جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگئے، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا تھا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلے تھے، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتے تھے۔

انہوں نے درخواست میں بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا تھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا تھا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا تھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

11 دسمبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا تھا۔

اسلام آباد

imran khan

bushra bibi

district and session court

Nikah Case

Iddat Nikah Case

Imran Khan Bushra Bibi

BUSHRA BIBI CASE