ڈسٹرکٹ جیل راولاکوٹ سے بھارت کو مطلوب شخص سمیت 18 قیدی عملے کو یرغمال بناکر فرار
آزاد کشمیر کے علاقے راولاکوٹ میں قیدیوں کے ٹولے نے جیل توڑدی، سزائے موت کے چھ مجرموں سمیت 18 قیدی دن دہاڑے بھاگ نکلے۔ پولیس فائرنگ سے ایک قیدی مارا گیا جبکہ پولیس نے انکوائری شروع کرتے ہوئے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل سمیت 7 اہلکاروں کو گرفتار کرلیا۔
پونچھ میں قیدیوں نے دوپہرڈھائی بجے جیل توڑی اور ایسے بھاگے جیسے میراتھون ہورہی ہو، منصوبے کے تحت 19 قیدی مرکزی دروازے پر پہنچے اور سنتری کو گن پوائنٹ پریرغمال بنایا۔
پولیس نے جوابی کارروائی کی لیکن وہ محدود پیمانے پر تھی، ایک قیدی گولی لگنے سے زخمی ہوا جو بعد میں اسپتال میں دم توڑ گیا۔ مارے جانےوالے قیدی خیام سعید کو پانچ سال قید سنائی گئی تھی۔
بھاگنے والوں میں ثاقب مجید، عثمان اقرار، شمیراعظم، عامرعبداللہ ، فیصل حمید اور ناظریاسین سزائے موت کےمجرم شامل ہیں۔
نعمان آصف، آصف دلبر اور ثقلین سرفراز کو 25 سال، مکرم فیصل، ساجد نصیر اور سہیل رشید کو 10، 10 سال قید سنائی جاچکی ہے۔
راولاکوٹ جیل واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کیلئے خط
ڈسٹرکٹ جیل راولاکوٹ سے 19 قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعے کے بعد حکومت نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات کو عہدے سے برطرف کرکے او ایس ڈی کر دیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق راولاکوٹ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سمیت 7 اہلکاروں کو بھی حراست میں لے کر تحقیقات شروع کر دی گئیں۔
راولاکوٹ جیل سے فرار ہونے والے غازی شہزاد کو آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے 20 جون کو میرپور منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
آزاد کشمیر بھر کی تمام جیلوں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی، حکومت آزاد کشمیر نے مبینہ غفلت برتنے پر راولاکوٹ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور دیگر عملے کو بھی معطل کر دیا۔
حکومت نے راولاکوٹ جیل واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کے لیے چیف جسٹس ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ مفرور قیدیوں کی تلاش کے لیے چھاپے اور سرچ آپریشن کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا۔
قیدی فرار کیس کی انکوائری شروع، کمیٹی قائم
دوسری جانب قیدی فرار کیس کی انکوائری شروع کر دی گئی ہے چیئرمین سی بی آر چوہدری محمد رقیب کی سربراہی میں کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے۔
کمشنر پونچھ اور ڈی آئی جی پونچھ کمیٹی کے ممبران ہوں گے۔
جیل سے فرار ہونے والوں میں ہیبت اللہ حوالاتی تھا جبکہ غازی شہزاد، فیضان عزیز، اسامہ مرتضیٰ ، عمام مصطفیٰ اور محمد شبیر کے کیس زیر سماعت تھے۔
ذرائع کے مطابق فرار ہونے والا غازی شہزاد کالعدم تنظیم کا رکن اور بھارت کو مطلوب تھا۔ جیل توڑنے کی منصوبہ بندی بھی غازی شہزاد کی سربراہی میں کی گئی تھی۔
خیبرپختونخوا میں رواں سال 1400 سے زائد آپریشنز میں 124 دہشتگردوں کو ہلاک کیا، سی ٹی ڈی
پولیس نے مفرورقیدیوں کی تلاش کے لیےضلع بھر کی ناکہ بندی کردی ہے۔ واقعے کے بعد ڈسٹرکٹ جیل سے ایک انتہائی خطرناک قیدی کو دوسری جگہ منتقل کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں بائیکیا رائڈر کو لوٹنے والا 2 رکنی گینگ پکڑا گیا
واضح رہے کہ انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات نے تیس مئی کو رجسٹرار ہائی کورٹ کو خط لکھا تھا جس میں ڈسٹرکٹ جیل راولاکوٹ کو خطرناک قیدیوں کے جیل سے فرار ہونے کے امکانات کے پیش نظر انتہائی غیر محفوظ قرار دیا تھا۔
اس کے باجود جیل کی سکیورٹی کیوں نہیں بڑھائی گئی یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ ممکنہ طور پر سکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے قیدیوں کے فرار کا واقعہ پیش آیا۔
3 خطرناک قیدی
خط میں لکھا گیا تھا کہ غازی شہزاد، محمد ایاز، تیمور ممتاز خطرناک قیدی ہیں، تینوں خطرناک قیدیوں کو دوسری جیل منتقل کیا جائے، ڈسٹرکٹ جیل کی عمارت بوسیدہ اور پرانی ہے، جیل عمارت کے باہر کوئی حفاظتی دیوار بھی نہیں، جبک مصروف ترین شاہراہ بھی جیل کے باہر سے گزرتی ہے۔
اس حوالے سے خط میں کہا گیا تھا کہ جیل کا مرکزی دروازہ بھی سڑک پر کھلتا ہے، جیل دہشتگردوں کو رکھنے کے قابل نہیں ہے، ملزمان شاطر، خطرناک اور ذہین ہیں، یہ ملزمان بھاگنے کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.