’ہمیں بین الاقوامی عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور نہ کیا جائے‘، پی ٹی آئی کا آپریشن عزم استحکام پر گرینڈ جرگہ
پشاور میں پاکستان تحریک انصاف کے زیر اہتمام گرینڈ قبائل امن جرگہ منعقد کیا گیا۔ جس سے خطاب میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ قبائل کو کہا گیا تھا کہ آپ لوگ آزاد ہیں، قبائل کے انضمام کا ذکر کہیں نہیں تھا، ’ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم بین الاقوامی عدالت سے رجوع کریں‘۔ اسد قیصر نے کہا کہ کسی فوجی آپریشن کو ہم نہ مانیں گے نہ حمایت کریں گے، ہم آپ کی اسٹک اور ڈنڈے سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔
امن جرگہ میں اسد قیصر، محمود خان اچکزئی، اخونزادہ حسین، سنی اتحاد کونسل کے چئیرمین صاحب زادہ حامد رضا اور قبائلی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی و دیگر شریک ہوئے۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے قبائل امن جرگہ سے خطاب میں کہا کہ ہم تمام معاملات کو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں، پارلیمنٹ میں ہماری آواز کو سینسر کیا جاتا ہے، آپ کی توپوں اور کارتوس کا رخ اگر ہماری طرف ہے پھر بھی سچ بولیں گے۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان اور پختونخوا کے علاقوں کی انڈیپینڈنٹ ایکٹ میں تعریف کی گئی ہے۔ محمود خان اچکزئی نے انڈیپنڈنٹ ایکٹ کو پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں میں رہنے والے لوگ آزاد ہوں گے۔ قبائل کو اس وقت کہا گیا تھا کہ آپ لوگ آزاد ہیں جب بھارت اور پاکستان بنیں گے تو پھر ان سے بات کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ قبائل کے انضمام کا ذکر کہیں نہیں تھا، ’ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم بین الاقوامی عدالت سے رجوع کریں‘۔ آپریشن اس لئے کیا جارہا ہے کہ بلوچستان اور پختونخوا کے عوام اکھٹے نہ ہوں، ’اب ڈرامے ہمارے وسائل پر قبضے کرنے کے کئے جارہے ہیں‘۔ اگر یہاں امن ہوگا تو جاپان سمیت پوری دنیا سے لوگ یہاں آئیں گے۔
اچکزئی نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کے تمام اداروں میں پانچواں حصہ مانگتے ہیں۔ زرداری صاحب کہتے ہیں پاکستان کھپے بالکل کھپے لیکن طریقہ ہم بتائیں گے، ’کرنل امام کہتے تھے کہ ہم نے 90 ہزار دنیا کے خطرناک لوگوں کو تربیت دی تھی، بیت اللہ محسود اور انکا بھائی دہشتگرد تھا لیکن تمام محسود کا کیا قصور تھا۔ کیا محسود، وزیر، آفریدی، مہمند کی مارکیٹ اور گھر دہشتگرد تھے کہ اس کو نیست ونابود کر دیا‘۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان میں بجلی اور گیس مفت ہے ہم جا کر ان سے بات کریں گے، آپ اگر ہمارے معدنیات پر قبضے کے لئے ہیں تو ہم برداشت نہیں کرینگے، اگر ہم نکل آئیں تو آپ اپنے گھر کا راستہ بول جائیں گے۔
کسی فوجی آپریشن کو ہم نہ مانیں گے نہ حمایت کریں گے، اسد قیصر
قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں بتائیں کے کونسا آپریشن کامیاب ہوا، ہمارے بچوں اور ہمارے ہاتھوں میں قلم کے بجائے کلاشنکوف دی گئی، قبائلی سے پاسپورٹ مانگتے ہیں قبائل کا گھر ادھر اور حجرہ افغانستان میں ہے۔
انھوں نے کہا کہ کسی فوجی آپریشن کو ہم نہ مانیں گے نہ حمایت کریں گے، ہم آپ کی اسٹک اور ڈنڈے سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک قبائلی علاقوں میں امن نہ ہو تو پاکستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا، قبائلی علاقوں کے عوام کا سارہ کاروبار افغانستان کے ساتھ ہے اس کو بھی بند کر دیا، پورے علاقے میں امن و خوشحالی تھی لیکن عالمی سازش کے تحت ہمارا سب کجھ ختم کر دیا گیا۔
بیرسٹر سیف کا خطاب
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان اور مشیر بیرسٹر سیف نے قبائل امن جرگہ سے خطاب میں کہا ہے کہ عمران خان کی اجازت کے بغیر ہم آپریشن نہیں مانیں گے، قبائلی علاقوں میں ممکنہ آپریشن کی بات ہورہی ہے، وزیر نے عزم استحکام آپریشن کی بات کی تو کنفیوژن پیدا کی، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی ہم مخالفت نہیں کرینگے۔
انھوں نے کہا کہ معدنیات اور وسائل پر قبضے کے لئے اگر منصوبہ بندی ہورہی ہو تو ہم نہیں مانیں گے، ہم نے افغانستان میں روس کا مقابلہ کیا، جب تک ہمارے اسمبلی منتخب نمائندوں اور ہمارے حکومت کو اعتماد میں نہیں لینگے تو ہم ایسے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک آپریشن کی جزیات کو پارلیمنٹ کے سامنے نہیں لائیں گے تب تک خیبر پختونخوا کے عوام نہیں مانیں گے، جس علاقے میں کارروائی کا پروگرام ہو علاقے کے عوام کی مرضی کے بغیر کوئی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔
Comments are closed on this story.