Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

جنوبی وزیرستان کے تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال کا عملہ 8 ماہ سے تنخواہوں سے محروم

اسٹاف نے احتجاجا او پی ڈی سروس کو بند کردیا، صرف ایمرجنسی سروس دی جار ہیں
شائع 15 جون 2024 06:12pm

جنوبی وزیرستان میں عید قرباں آگئی لیکن جنوبی وزیرستان کے تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال مولے خان سرائے کا عملہ دوسری عید بھی بغیر تنخواہ ملنے کے گزارینگے۔

خیبرپختون خوا حکومت کا صحت کے شعبے میں بلندوبانگ دعوے، ضلع جنوبی وزیرستان اپر میں واحد مکمل طور پر فعال پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والا تحصیل اسپتال مولے خان سرائے کے اسٹاف کو آٹھ ماہ سے تنخوائیں نہیں ملی، جس کے بعد اسٹاف نے احتجاجا او پی ڈی سروس کو بند کردیا لیکن ایمرجنسی سروس جارہی ہیں۔

جنوبی وزیرستان کو 22 اپریل 2022 کو صوبائی حکومت نے دو اضلاع میں تقسیم کیا، ضلع جنوبی وزیرستان اپر اور لوئر، اور ہیڈکوارٹر اسپتال وانا، ضلع جنوبی وزیرستان لوئر میں شامل ہوگیا ۔جسکے بعد ضلع جنوبی وزیرستان اپر میں نہ ہیڈکوارٹر اسپتال ہے، اور نہ ہی باقی تحصیلوں میں سول اسپتال فعال ہیں جبکہ سراروغہ اسپتال جوکہ کسی حد تک فعال تھا اس کی بلڈنگ پر پولیس نے قبضے کیا اور اب وہاں پولیس آباد ہے۔

قبائلی صحافی و تجزیہ کار نصیراعظم محسود کا کہنا ہے کہ پورے ضلع میں کوئی ایسا بنیادی مرکز صحت، سول اسپتال ، نہیں جہاں اسپیشلسٹ ڈاکٹرز یا سہولیات موجود ہوں، واحد مولے خان سرائے اسپتال ہے، جس پر ضلع کی پانچ لاکھ سے زائد آبادی کا انحصار ہے۔

انھوں نے مذید کہا کہ بد قسمتی سے حکومتی عدم توجہ کی وجہ سے اب یہ سہولت بھی عوام سے چھین لی گئی ہے اور اگر یہ اسپتال بھی بند ہوجاتا ہے تو پھر جنوبی وزیرستان اپر کے لوگ کئی سو کلومیٹر دور ٹانک، یا ڈیرہ اسماعیل خان مریضوں کو لے جانے پر مجبور ہونگے۔

احتجاج میں شامل ڈاکٹر سمیع اللہ کا کہنا ہے کہ تیس ملازمین نوکریاں چھوڑ گئے جبکہ اب ہم 70 اسٹاف ممبران رہ گئے ہیں، ہم سے جتنا ممکن ہوسکا ہم نے تعاون کیا اور اب ہم اس حالات تک پہنچ گئے ہیں کہ اسٹاف ممبران کے پاس اسپتال آنے جانے کا کرایہ تک نہیں بچا اور ایسے حالات میں گھروں کے چولہے بھی بج گئے ہیں۔

ساجد لیبارٹری انچارج کہتے ہیں کہ تنخوائیں نہ ملنے کی وجہ سے ہر ماہ اس امید سے کہ اگلی ماہ تنخواہ مل جائے گی،قرض لیتے رہے اور اب حالت یہ ہے کہ بچے ہم سے عید کے کپڑوں اور قربانی کے جانور کی ڈیمانڈز کرتے ہیں اور ہم قرض داروں سے چھپتے پھر رہے ہیں۔

مولے خان سرائے اسپتال میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نوید سے اسپتال ا سٹاف کے احتجاج بارے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مکمل اسٹاف نے ہمیں سات ماہ تک سپورٹ کیا لیکن اب انکی بھی مجبوری بن گئی ہے اور احتجاج شروع ہے اور او پی ڈی بند ہے اور صرف ایمرجنسی میں سٹاف تعاون کررہا ہے لیکن ہمارے پاس اب اسپتال میں ادویات، الات نہ ہونے کی وجہ سے بھی مریضوں کو مکمل طور پر سہولیات مہیا کرنے میں ناکام ہیں

مولے خان سرائے اسپتال اسٹاف کے احتجاج اور تنخوائیں کیوں نہیں دی جارہی کے سوال پھر محکمہ صحت ضلعی سربراہ ڈاکٹر شمس داوڑ نے کہا کہ بہت جلد ان ڈاکٹرز اور اسپتال کے لیئے فنڈز جاری کردیے جائیں گے ، اور جون کے آخر تک ہماری کوشش ہے کہ انکو تنخوائیں مہیا کی جائے۔

احتجاج پر بیٹھے اسپتال اسٹاف کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں تنخوائیں نہ ملی تو ہم اسپتال گیٹ بند کرکے احتجاج پر بیٹھے رہینگے، کیونکہ اب مذید گھروں کے دروازے پر قرض داروں کا سامنے کرنے سے بہتر ہے کہ اسپتال کے گیٹ پر اپنا حق مانگا جائے۔

Health Department

KPK Government

Salary

KPK Budget

Salary Deduct

Tax on Salary