اسپینٹک پہاڑ سر کرنے کی کوشش میں لاپتہ 2 جاپانی کوہ پیماؤں میں سے ایک کی لاش مل گئی
سات ہزار میٹر بلند پہاڑی ”اسپینٹک“ کو سر کرنے کی کوشش کے دوران لاپتہ ہونے والے دو جاپانی کوہ پیماؤں سے ایک کی لاش ریسکیو آپریشن کے دوران مل گئی ہے، جبکہ دوسرے کوہ پیما کی تلاش جاری ہے۔
سکردو میں موجود آج نیوز کے نمائندے کے مطابق، مارے گئے کوہ پیما کی شناخت ریوسیکی ہیراوکا کے نام سے ہوئی ہے۔
چند روز قبل ریوسیکی ہیراوکا اور اتسوشی تاگوچی نامی دو جاپانی کوہ پیماؤں نے سات ہزار میٹر سے زائد بلند پہاڑی ”اسپینٹک“ کو عبور کرنے کی مہم کا آغاز کیا، لیکن دونوں لاپتہ ہوگئے تھے، بدھ تک امدادی کارکن ابتدائی سرچ آپریشن کے دوران دونوں لاپتہ کوہ پیماؤں کو تلاش کرنے میں ناکام رہے تھے۔
جاپانی کوہ پیما پورٹرز کی مدد کے بغیر چوٹی سر کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور 5 ہزار 300 میٹر بلندی پر واقع کیمپ ٹو تک پہنچ بھی گئے تھے، اس کے بعد انہوں نے اپنا ایڈونچر ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے حکام کو آگاہ کیا۔
گلگت بلتستان کے علاقے شگر کے ڈپٹی کمشنر ولی اللہ نے آج نیوز کو بتایا کہ نو رکنی کوہ پیماؤں کی ٹیم نے جمعہ کی صبح اپنی مہم کا آغاز کیا اور جس میں چار جاپانی کوہ پیما بھی شامل تھے، اس گروپ نے جمعہ کی رات تک 5 ہزار 300 میٹر پر کیمپ ٹو میں پہنچ کر رات گزاری۔
پاک فوج نے بھی ریسکیو مشن میں حصہ لیا اور 5000 میٹر کی بلندی پر کوہ پیماؤں کا سراغ لگایا تھا لیکن موسم اور زمینی صورتحال کے باعث ہیلی کاپٹر کو وہاں نہیں اتارا جا سکا۔
پاک فوج کے ہیلی کاپٹروں نے ان کوہ پیماؤں کو دیکھا اور ممکنہ مقام کی نشاندہی کی، جس کے بعد ہفتہ کی صبح ریسکیو ٹیم کے ارکان لاپتہ کوہ پیماؤں کو بچانے کی کوشش میں بیس کیمپ سے 300 میٹر تک نیچے گئے، جہاں سے ایک کوہ پیما کی لاش ملی۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ایک کوہ پیما کی لاش مل چکی ہے اور نو رکنی ریسکیو ٹیم نے اسے محفوظ مقام تک پہنچا کر دوسرے کوہ پیما کی تلاش شروع کردی ہے۔
شگر ڈپٹی کمشنر کے ترجمان نے بتایا کہ ریسکیو ٹیمیں اپنی پوری کوشش کررہی ہیں اور ہم اس حوالے سے جاپانی حکام سے بھی رابطے میں ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا میں 8ہزار میٹر سے زیادہ بلندی والے 14 پہاڑوں میں سے 5 پاکستان میں واقع ہیں، جن میں دنیا کا دوسرا بلند ترین پہاڑ کے ٹو بھی شامل ہے، جب کہ سپینٹک کو گولڈن پیک بھی کہا جاتا ہے، جسے سیاحوں کی جانب سے قابل رسائی اور سیدھی چوٹی’ کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.